لگتا ہے نوازشریف نے اداروں سے ٹکرائو کی ٹھان لی ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی

وہ جمہوریت کی نہیں اپنی ذاتی لڑائی لڑ رہے ہیں،ایک عدالتی معاملے کو نواز شریف نے سیاسی معاملہ بنا کر پورے ملک کو یرغمال بنادیا ہے،شیری رحمان کا سابق وزیر اعظم کی تقریر پر ردعمل

منگل 3 اکتوبر 2017 19:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اکتوبر2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کی تقریر سے لگتا ہے انہوں نے اداروں سے ٹکرائو کی ٹھان لی ہے ، وہ جمہوریت کی نہیں اپنی ذاتی لڑائی لڑ رہے ہیں،ایک عدالتی معاملے کو نواز شریف نے سیاسی معاملہ بنا کر پورے ملک کو یرغمال بنادیا ہے۔ پی پی پی پی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے نواز شریف کی تقریر کہ ردعمل میں کہا کہ حیرانگی کی بات ہے کہ جس پارٹی نے ساری زندگی بھٹو خاندان کی مخالفت میں گزاری وہ پارٹی اب شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کا حوالہ اور مثال دیتی ہے۔

یہ لوگ اب خود کا بھٹو خاندان سے موازنہ کرتے ہیں جو سیاسی اور اخلاقی طور پر بلکل جائز اور درست نہیں۔ شہید بھٹو اور بی بی شہید کی زندگی اور سیاست کی مثالیں دنیا دیتی ہے، انہوں نے ملک اور عوام کے خاطر اپنی جانیں دے دی۔

(جاری ہے)

شریف خاندان صرف احتساب کا سامنا کر رہا ہے ان کے خلاف کوئی سازش نہی ہو رہی۔ شہید بھٹو اور بی بی شہید نے اقتدار اور طاقت کے لئے قربانیاں نہیں دی، دوسری طرف نواز شریف نے جمہوریت کو نقصان دینے کہ لئے سیاسی جنگ شروع کر دی ہے۔

ریاستی اداروں اور جمہوریت کے لئے شریف خاندان کے رویہ پریشان کن ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ شہباز شریف نے آج بھی ان کو لڑائی اور ٹکرائو کی سیاست نہ کرنے کا مشورہ دیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی طرز سیاست سے ان کے اپنے رہنما مطمن نہیں ہیں۔ نواز شریف بہت کنفیوزن کا شکار ہیں ، ان کے فیصلے بہت جلد تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ ان کو چاہئے کہ وہ اپنی سینئر قیادت سے مشورہ لے نہ کہ نئے اور غیرتجربہ کار مشیروں سے۔

ننواز شریف کی گرینڈ نیشنل ڈائلاگ کی تجویز پر شیری رحمان نے کہا کہ نواز شریف نے میثاق جمہوریت کی پاسداری نہیں کی ، گرینڈ نیشنل ڈائلاگ کی بات کیسے کر رہے ہیں۔ پہلے میثاق جمہوریت کی خلاف ورزی کا حساب دیں پھر گرینڈ نیشنل ڈائلاگ کی بات ہوگی۔ مسلم لیگ ن نے پی پی پی حکومت کے خلاف ہر روز نئی سازشیں کی۔ یوسف رضا گیلانی کو گھر بھجنے ولاکون تھا انتخابی اصلاحات بل کے حوالے سے شیری رحمان نے کہا کہ صرف نواز شریف کو پارٹی صدر بنانے کے لیے قانون میں ترمیم کی گئی۔

اس ترمیم کا فائدہ اس وقت صرف نواز شریف کو ہوئاہے۔ ہو سکتا ہے چند دنوں بعد ایک اور پارٹی بھی اس ترمیم سے فائدہ اٹھائے۔ دیکھا جائے تو اس ترمیم میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے حکومت کا ساتھ دیا۔ انتخابی اصلاحات بل میں پی پی پی کی طرف سے پیش کردا ترامیم حکومتی سازش کی وجہ سے مسترد ہوئیں۔ پی پی پی نے حکومتی بل کو مسترد کرنے کی بھرپور کوشش کی پر نمبر گیم کی وجہ سے ہم ہار گئے۔ ہائوس آف شریف کو بکھرے سے بچانے کہ لئے اس بل کو عجلت میں پاس کرایا گیا۔۔طارق ورک