حیرت ہے نااہل وزیر اعظم کو واپس سیاست میں لانے کیلئے قانون میں ترمیم کی جاتی ہے اور پوری پارلیمنٹ کو یر غمال بنا کر ربڑ سٹیمپ کے طور پر استعمال کیا جا تا ہے ،لیکن فاٹا کی لاکھوں عوام کو اُن کا بنیادی قانونی حق نہیں دیا جا رہا، وقت آچکا ہے فاٹا یک عوام اپنے بنیادی حق کیلئے بیک آواز اُٹھ کھڑے ہوں ، وفاقی حکومت کوفاٹا انضمام پر کوئی اعتراض نہیں مگر انضمام کی صورت میں اسے فاٹا کو 100 ارب روپے کاپیکیج دینا پڑے گا جو وفاق نہیں چاہتا ، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اے این پی کے زیراہتمام اسلام آباد میں قبائلی آل پارٹیز کانفرنس کے پانچ نکاتی اعلامیے کی سو فیصد حمایت کرتی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا جمعیت علماء اسلام ) س ( کے زیراہتمام ہونیوا لی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب

منگل 3 اکتوبر 2017 22:21

حیرت ہے نااہل وزیر اعظم کو واپس سیاست میں لانے کیلئے قانون میں ترمیم ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 اکتوبر2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ حیرت ہے کہ ایک طرف نااہل وزیر اعظم کو واپس سیاست اور حکومت میں لانے کیلئے قانون میں ترمیم کی جاتی ہے اور اس مقصد کیلئے پورے پارلیمنٹ کو یر غمال بنا کر ربڑ سٹیمپ کے طور پر استعمال کیا جا تا ہے تو دوسری طرف فاٹا کے لاکھوں غیور مگر غریب عوام کو اُن کا بنیادی قانونی اور آئینی حق نہیں دیا جا رہا ۔

وقت آچکا ہے کہ فاٹا کے عوام اپنے بنیادی حق کیلئے بیک آواز اُٹھ کھڑے ہوں موجودہ وفاقی حکومت کوفاٹا کے خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام پر کوئی اعتراض نہیں مگر انضمام کی صورت میں اسے فاٹا کو 100 ارب روپے کاپیکیج دینا پڑے گا جو وفاق نہیں چاہتا مگر رقم بچانے کی فکر میں قومی یکجہتی کو دائو پر لگانے کی اسے کوئی فکر نہیں ، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اے این پی کے زیراہتمام اسلام آباد میں قبائلی آل پارٹیز کانفرنس کے پانچ نکاتی اعلامیے کی سو فیصد حمایت کرتی ہے جس کے تحت وفاق سے فاٹا کا خیبرپختونخوا میں آئینی اور انتظامی طور پر انضمام، ایف سی آر کا خاتمہ کر کے مکمل عدالتی نظام کے نفاذ، قبائلی عوام کو تمام قانونی حقوق کی فراہمی، دس سالہ ترقیاتی پیکج اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھرپور نمائندگی کا مطالبہ کیا گیا ہے افسوس کہ وفاق نے فاٹا اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا جرآت مندانہ فیصلہ کیا مگر اس کی سفارشات پر عمل درآمد کی بجائے قبائلی عوام سے بھونڈا مذاق شروع کر دیا۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو پشاور میں جمعیت علماء اسلام ) س ( کے زیراہتمام قبائلی جرگہ اور آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔جس میں تمام قبائلی ایجنسیوں سے چیدہ مشران کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے صوبائی اور قبائلی قائدین نے شرکت کی جبکہ جرگہ سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا سمیع الحق، اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتحار حسین، جماعت اسلامی کے نائب امیرسینیٹرپروفیسر محمد ابراہیم، قبائلی رکن قومی اسمبلی الحاج شاہ جی گل، سابق رکن قومی اسمبلی ہارون الرشید باجوڑی، متحدہ قبائل پارٹی کے سربراہ حبیب نور اورکزئی، حاجی عبدالرحمان مہمند، ملک عظمت خان اور دیگر ایجنسیوں کے سرکردہ قائدین نے بھی خطاب کیا اور ان کی حمایت پر وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا بطور خاص شکریہ ادا کرتے ہوئے وفاق سے پرزور مطالبہ کیا کہ پاکستان کے بازئوے شمشیرزن مگر دہشتگردی اور غربت و بے روزگاری کے شکار قبائلی عوام کوکم ازکم تیسرے درجے کا شہری سمجھ کر خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے بصورت دیگر مزید تاخیر کی صورت میں وہ احتجاج اور لشکرکشی پر مجبور ہونگے پرویزخٹک نے ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ اور قومی استحکام کیلئے قبائلی عوام کی لازوال قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے عوام کی قربانیوں کی قدر کرنے اور ان کی مشکلات کے ازالے کیلئے کوئی ٹھوس قدم اٹھانے کی بجائے وفاق الٹا ان کا صبر آزمانے میں مگن ہے اور کبھی انہیں چھ سال اور کبھی دس سال بعد خیبرپختونخوا میں ضم کرنے اور کبھی الگ صوبہ بنانے کے شوشے چھوڑ رہا ہے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمائندگی دینے کی صورت میں بھی وفاق فاٹا کے ارکان صوبائی اسمبلی کو گورنر کے ماتحت رکھنے اور ترقیاتی فنڈز کیلئے ترسانے پر مصر ہے جو ایف سی آر سے زیادہ بے رحمانہ رویہ ہے پرویزخٹک نے کہا کہ انہوں نے بحیثیت وزیراعلیٰ قبائلی باشندوں کی حالت زار ختم کرنے اور فاٹا اصلاحات پر حقیقی عمل درآمد کیلئے وزیراعظم سے لے کر آرمی چیف تک کو خطوط لکھے اور یہ نازک ترین معاملہ اپکس کمیٹی زیر غور لانے کی استدعا کی مگر مرکز کے سیاسی ہتھکنڈے قبائل کی خوشحالی میں بڑی رکاوٹ ہیں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اگر قبائلی عوام اور اسکے نتیجے میں پوری قوم کی ترقی اور یکجہتی میں مخلص ہے تو فاٹا اصلاحات پر فوری عمل درآمدیقینی بنائے جس کیلئے سالوں نہیں بلکہ صرف ایک مہینہ بھی کافی ہے اگر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے جرائم کی پاداش میں نا اہل وزیراعظم کو دوبارہ اہل بنانے کیلئے پارلیمنٹ سے آئینی ترامیم منظور کی جاسکتی ہیں تو ملک کیلئے بیش بہا قربانیاں دینے والے قبائلی عوام کو خیبرپختونخوا میں انضمام کے بنیادی حق کا تحفہ کیوں نہیں دیا جا سکتا وزیراعلیٰ نے نوازشریف کی نااہلی کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ سے ترامیم منظور کرانے کے چکر میں ختم نبوت ﷺکی شق اڑانے پر بھی خیبرپختونخوا کی حکومت اور عوام کی جانب سے گہری تشویش کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ عوام کو اپنے دینی اقدار کے برخلاف اور منافقت کی سیاست ہرگز قبول نہیں اسلئے نا اہل حکمرانوں اور انکے مفادپرست حواریوں کو اس کا خمیازہ بھگتنے کیلئے بھی تیار رہنا ہوگا کیونکہ قوم نے یہ قانون پارلیمنٹ سے منظور کرانے کیلئے جانوں کے نذرانے بھی دیئے ہیں۔