فاٹا پر ان کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ مسلط نہیں کرنے دیں گے ، امریکہ نے قبائل کو دربدر کرکے پاکستان کی بنیادیں ہلا دی ہیں،جمعیت علماء اسلام کے سربراہ اوردفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق کا قبائلی جرگہ سے صدارتی خطاب

منگل 3 اکتوبر 2017 18:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 اکتوبر2017ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ اوردفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ فاٹا پر ان کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ مسلط نہیں کرنے دیں گے ، امریکہ نے قبائل کو دربدر کرکے پاکستان کی بنیادیں ہلا دی ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام منعقدہ قبائلی جرگہ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جرگہ سے وانا وزیرستان سے لے کر باجوڑ تک سرکردہ قبائلی عمائدین ملکان نے شرکت کی اسی طرح قومی سیاسی جماعتوں کی بھی بھرپور نمائندگی موجود تھی، جن میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین شاہ ،سردار حسین بابک پاکستان تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک ،صوبائی ترجمان شاہ فرمان، جماعت اسلامی کے پروفیسر محمد ابراہیم خان، ایم این اے ہارون الرشید، قومی وطن پارٹی کے اسد آفریدی طارق احمد ،فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی، جمعیت علماء اسلام کے مولانا حامد الحق حقانی ،مولانا سید یوسف شاہ ،مولانا عبدالرؤف فاروقی ،مولانا شاہ عبدالعزیز مجاہد، مولانا عبدالحئی حقانی، سینیٹر حاجی عبدالرحمن، ملک حبیب نور اورکزئی ملک قسمت خان،مولانا زرولی خان، اوردیگر شامل تھے ۔

(جاری ہے)

جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہاکہ قبائل کی بربادی میں حکومت پاکستان کی خارجہ و داخلہ پالیسی کا بہت بڑا دخل ہے ، پرائی آگ کو اپنے گھر لا کر ملک کے امن کو تبادہ کردیا۔اب اس کا واحد حل یہ ہے کہ قبائل کوصوبہ میں ضم کرکے ان کے احساس محرومی کو ختم کیا جائے اوران کو وہ تمام سہولیات اور مراعات دی جائیں جو دوسرے صوبوں کے عوام کو حاصل ہیں۔

جرگہ کے شرکا نے مولانا سمیع الحق کے فاٹا کے لئے بالخصوص اس جرگہ کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کیا گیا اور اپیل کی گئی وہ قبائل کو ایک ہی نقطہ پر جمع کرکے قائدانہ کردار ادا کریں۔ شرکاء جرگہ نے کہاکہ مولانا سمیع الحق واحد سیاسی اور مذہبی غیرمتنازعہ شخصیت ہیں جس پر قبائل کا اعتماد ہے، آخر میں شاہ فرمان ،شاہ جی گل آفریدی، مولانا حامد الحق حقانی،سردار حسین بابک، طارق احمد ،مولانا ہارون الرشید پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی جس نے ایک متفقہ اعلامیہ بنایا گیا جو آخر میں صدر جرگہ مولانا سمیع الحق نے پریس کے سامنے پڑھ کر سنایا ، واضح رہے کہ آج تک اس جرگہ کے علاوہ کسی جرگہ میں سیاسی قائدین اور قبائلی عمائدین ایک اعلامیہ پر متفق نہیں ہوئے۔

لیکن آج سب نے بیک آواز درج ذیل اعلامیہ پر اتفاق کیا۔جمعیت علماء اسلام خیبرپختونخوا کے زیراہتمام مولانا سمیع الحق کی صدارت میں منعقدہ آل فاٹا قومی جرگہ میں آج ۳ اکتوبر کو شرکت کرنے والے تمام زعماء ،مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین اور فاٹا نمائندگان نے درج ذیل امور پر اتفاق کیا جو اس اعلامیہ میں پیش کئے جارہے ہیں،آئین پاکستان میں ترمیم کے ذریعہ فوری طورپر پر فاٹا کے عوام کو خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق دیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ نمائندے تمام مالی اور انتظامی امور میں قانون سازی کرنے کے لئے بااختیار ہوں گے۔

* قبائلی علاقہ جات کی اقتصادی اور معاشی و معاشرتی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ آئینی ترمیم کے ذریعہ فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں فوری ضم کیا جائے اور بلا تاخیر اسے صوبہ کا حصہ تسلیم کیا جائے۔ * فاٹا میں ایف سی آر کو ختم کرکے باضابطہ عدالتی نظام قائم کیا جائے ،سپریم کورٹ اورپشاور ہائی کورٹ کادائرہ فاٹا تک وسیع کیا جائے۔* فاٹا کے عوام کو قانونی ،آئینی اور بنیادی انسانی حقوق دیئے جائیں ۔صوبہ کے وزیراعلیٰ کو ہی خیبرپختوخوا اور فاٹا علاقوں کے لئے چیف ایگزیکٹو کا درجہ دیا جائے ۔قبائل کے مردم شماری میں درپردہ مقاصد کے لئے بہت کم تعداد بتلائی گئی ،تقریبا دو کروڑ قبائل کو لاکھوں کی تعداد میں ظاہر کئے گئے، اس سلسلہ میں قبائل کے تحفظات کو دور کیئے جائیں۔