حافظ سعید کے حوالے سے امریکہ میں دیے گئے بیان پر ابھی بھی قائم ہوں اور اگلے 400سال تک قائم رہوں گا،

میرے بیان سے آرمی چیف کے بیان کی بالکل بھی تردید نہیں ہوتی، میرے تمام بیانات نیشنل ایکشن پلان کے مطابق ہیں ، اس پلان کے تحت ہم نے اپنا گھر درست کرنا تھا اور یہی میں نے کہا کہ ہمیں اپنا گھر درست کرنے کی ضرورت ہے ، مانتا ہوں کہ امریکی صدر ریگن نے جن لوگوں کو وائٹ ہائوس بلایا تھا ان میں حافظ سعید شامل نہیں تھے، حافظ سعید کی طرف سے جو مجھ پر ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے وہ قانون معاملہ ہے اس کو خود دیکھ لوں گا، اداروں میں تصادم سے ملک کا نقصان ہوگا کسی فرد کا نہیں ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس ووٹ بینک میاں نوازشریف کے ہونے سے ہے ، ہم نے عدالتی فیصلے کا احترام کیا ، ہم نے کوئی مارشل لا یا پی سی او نہیں لگایا ،آئین کی آٹھویں ترمیم غیر ضروری تھی ، بھارتی وزیراعظم ایک دہشت گرد ہے اس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ، بھارت میں بی جے پی کی نہیں بلکہ آر ایس ایس کی حکومت ہے،وزیرخارجہ خواجہ محمد آصفکی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو

پیر 2 اکتوبر 2017 23:02

حافظ سعید کے حوالے سے امریکہ میں دیے گئے بیان پر ابھی بھی قائم ہوں اور ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 اکتوبر2017ء) وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حافظ سعید کے حوالے سے امریکہ میں دیے گئے بیان پر ابھی بھی قائم ہوں اور اگلے 400سال تک قائم رہوں گا، میرے بیان سے آرمی چیف کے بیان کی بالکل بھی تردید نہیں ہوتی، میرے تمام بیانات نیشنل ایکشن پلان کے مطابق ہیں ، اس پلان کے تحت ہم نے اپنا گھر درست کرنا تھا اور یہی میں نے کہا کہ ہمیں اپنا گھر درست کرنے کی ضرورت ہے ، مانتا ہوں کہ امریکی صدر ریگن نے جن لوگوں کو وائٹ ہائوس بلایا تھا ان میں حافظ سعید شامل نہیں تھے، حافظ سعید کی طرف سے جو مجھ پر ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے وہ قانون معاملہ ہے اس کو خود دیکھ لوں گا، اداروں میں تصادم سے ملک کا نقصان ہوگا کسی فرد کا نہیں ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس ووٹ بینک میاں نوازشریف کے ہونے سے ہے ، ہم نے عدالتی فیصلے کا احترام کیا ، ہم نے کوئی مارشل لا یا پی سی او نہیں لگایا ،آئین کی آٹھویں ترمیم غیر ضروری تھی ، بھارتی وزیراعظم ایک دہشت گرد ہے اس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ، بھارت میں بی جے پی کی نہیں بلکہ آر ایس ایس کی حکومت ہے ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ وزیرداخلہ احسن اقبال نے آئین وقانون کی بحالی سے متعلق صحیح بیان دیا ہے ، آج کے واقعہ کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے ، اس لئے اس بات پر مزید گفتگو کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کو عاشورہ بھی تھا ممکن اس وجہ سے اداروں کے درمیان رابطوں میں رکاوٹ ہوئی ہو۔

اداروں کے تصادم سے ملک کا نقصان ہوگا ، اگر ہم سب لوگ اپنی انا کو پس پشت ڈال کر پاکستان کی انا کو سامنے رکھیں تو ہمارے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس ووٹ بینک میاں نوازشریف کا ہہی ہے ، عوام کسی اور شخص کو اس طرح ووٹ نہیں ڈالتے جس طرح انہیں دیتے ہیں ، ہمیں ڈیڑھ کروڑ پاکستانی عوام نے ووٹ دیا ہے اور ہم انہیں کے مفادات کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں ، اگر اسمبلی قانون بناتی ہے تو اس میں کچھ غلط نہیں ہے ، میرا حق بنتا ہے کہ میں اپنا صدر اپنی مرضی سے چنوں ،نوازشریف کی ذات اور مسلم لیگ (ن) کی سیاست کا محور ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے عدالت کے ساتھ کسی قسم کی کوئی محاذ آرائی نہیں کی ، ہمارے خلاف جو بھی قانون قدغنیں لگائی گئی ہیں اس کو ہم باقاعدہ قانونی پراسس کے ساتھ کائونٹر کر رہے ہیں، ہم نے کوئی مارشل لائ لگا کر یا پی سی او کے تحت حلف اٹھوا کر قانون سازی نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ ایک شخص مفرور ہوجائے اور اپنے سارے کام بھی جاری رکھے اسے کوئی قانون یا کوئی عدالت نہیں پوچھتی ، آئین کی آٹھویں ترمیم غیر ضروری تھی ، یہ ترمیم جمہوری اقدار کے مخالف تھی۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ صادق اور امین کا قانون صرف ایک شخص پر نہیں بلکہ ججز ، صحافیوں اور جرنیلوں سمیت سب پر لاگو ہونا چاہیے ، ہم ووٹرز کی نمائندگی کر رہے ہیں کوئی ذاتی نمائندگی نہیں کی ، سیاسی مفادات پارٹی کے مفادات ہیں ، وقت کے ساتھ جمہوری اقدار کو تبدیل کریں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ فوجی آپریشن پچھلے چار سال میں مکمل طور پر ہر جگہ کامیاب ہو اہے ، قبائلی علاقوں میں بھی اور کراچی میں بھی کامیاب ہوا، میں نے کبھی عمران خان کی طرح اپنا بیان نہیں بدلا ، ہم نے دہشت گردی کے خلاف دو لاکھ فوج میدان جنگ میں اتاری اور بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ آئین نے فورسز استعمال کر نے کا حق صرف ریاست کودیا ہے جس کیلئے ہم نے ایک ادارہ بنایا ہے جس کا نام ہے پاکستان آرمڈ فورسز ، جب ریاست نے طاقت استعمال کرنی ہوئی تو وہ طاقت استعمال کریں گے اس کے علاوہ کوئی اور ادارہ یا پرائیویٹ آدمی یا کوئی مذہبی گروپ بالکل آپریٹ نہیں کرسکتا ، میں اپنے امریکہ میں دیے گئے بیان پر ابھی بھی قائم ہوں ، اگلے چارسو سال تک بھی قائم رہوں گا، میرے بیان سے آرمی چیف کے بیان کی بالکل بھی تردید نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ میرے تمام بیانات نیشنل ایکشن پلان کے مطابق ہیں ، اس پلان کے تحت ہم نے اپنا گھر درست کرنا تھا اور یہی میں نے کہا کہ ہمیں اپنا گھر درست کرنے کی ضرورت ہے ، میں مانتا ہوں کہ امریکی صدر ریگن نے جن لوگوں کو وائٹ ہائوس بلایا تھا ان میں حافظ سعید شامل نہیں تھے۔ حافظ سعید کی طرف سے جو مجھ پر ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے وہ قانون معاملہ ہے اس کو خود دیکھ لوں گا۔

خواجہ آصف نے کہ اکہ پچھلے دورہ امریکہ کے دوران جو میٹنگز ہوئیں واپس آکر نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگز ان میں ان پر بریفنگ دی اور سول ملٹری لیڈر شپ کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کیا ہے اور اب دوبارہ امریکہ جا رہا ہوں وہاں سیکرٹری آف سٹیٹ ریکس ٹیلرسن سے ملاقات ہوگی ، ہم اپنی پوزیشن امریکہ پر واضح کرنا چاہتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آرمی چیف کے دورہ افغانستان کے دوران سیکرٹری خارجہ بھی ان کے ساتھ گئی تھی اس سے قبل بھی افغانستان میں ملاقاتیں کر کے آیا ہوں جو کامیاب رہیں، افغانستان میں ہمیں 76لوگوں کی حوالگی کیلئے لسٹ دی ہیں جن میں سے کچھ لوگ مر گئے ہیں کچھ ان کے اپنے ملک میں شیڈو گورنر بن کے بیٹھے ہوئے ہیں ، ہم نے بھی ان کو کچھ لوگوں کی حوالگی کی لسٹ دی ہوتی۔

افغانستان کی طرف سے کلبھوشن کی حوالگی کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گی ایسی کوئی بھی بات صرف صحافی بھائیوں کی تصوارتی فلائنگ ہے۔ وزیرخارجہ نے کہ اکہ ہم نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے بات کی ہے۔ سشما سوراج نے ہم پر الزام لگایا ہے کہ ہم دہشت گردی ایکسپورٹ کر تے ہیں میں کہتا ہوں کہ بھارت کا وزیراعظم ہی دہشت گرد ہے اور وہاں پر ایک دہشت گرد تنظیم برسراقتدار ہے ، نریندر مودی کے ہاتھ گجرات اور کشمیری مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہ اکہ جس قوم نے نریندر مودی جیسے دہشت گرد کو ووٹ دیا اس قوم کے بارے میں کیا کہیں گے ، انڈیا میں روہنگیا مسلمانوں کے پتلے جلائے گئے اور ان کو دہشت گرد کہا گیا جبکہ دوسرے طرف نریندر مودی کے تو وزیراعظم بننے سے پہلے امریکہ میں داخلے پر پابندی تھی۔