قومی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2017 اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کرلیا

بل کی منظوری کے دوران حزب اختلاف کی ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ، ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو گئے ، ’’نو نو اور گو گو‘‘ کے نعرے ، بل کی کاپیاں پھاڑکر پھینک دیں بل حتمی منظوری کیلئے صدر مملکت کیلئے ارسال ، دستخطوں کے بعد آئین پاکستان کا حصہ بن جائے گا،بل کی منظوری سے اب سابق وزیراعظم نواز شریف پارٹی صدارت کے عہدے کے اہل دنیا میں میدان جنگ میں اتنے لوگ نہیں مرے جتنے غلط عدالتی فیصلوں سے مرے ، نہ بے نظیر بھٹو چور تھیں اور نہ ہی نوازشریف ہیں ،ذوالفقار بھٹو کو آئین کی حکمرانی قائم کرنے کے فیصلے پر پھانسی د ی گئی ، محمود اچکزئی خواتین کیلئے 10فیصد ووٹ کی شرط عائد کر نا ممکن نہیں، ہماری ترمیم ہے کہ جو شخص مجلس شوریٰ سے نا اہل قرار دیا جائے وہ کسی پارٹی کے منصب کیلئے بھی اہل نہیں،صاحبزادہ طارق اللہ بددیانت اور کرپٹ لوگوں کو راستہ دیا جا رہا ہے، نا اہل شخصیت کو کوئی عہدہ رکھنے کی اجازت نہ دی جائے، شفقت محمود حکومت نے متفقہ انتخابی اصلاحات کو متنازعہ بنا لیا ،اس سے حالات مزید خراب ہوں گے، آفتاب شیر پائو حکومت نے سپریم کورٹ پر راکٹ لانچر مارا ہے، ایک شخص کیلئے قانون بنا رہے ہیں، ایک شخص کیلئے اسمبلی کو خطرے میں ڈال کر جمہوریت کو نشانہ بنا رہے ہیں، شیخ رشید

پیر 2 اکتوبر 2017 22:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی نے سینیٹ کی طرف سے منظور کردہ انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2017 اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کرلیا،بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کی اوراپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر شدید نعرے بازی کرتے رہے،بل کی کاپیاں پھاڑکر پھینک دیں، بل کی منظوری سے اب سابق وزیراعظم نواز شریف پارٹی صدارت کے عہدے کے اہل ہو گئے ،محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے جیسے بات کو پیش کیا جارہا ہے ۔

دنیا میں عدالتوں کے غلط فیصلوں سے زیادہ لوگ مرے ہیں ، میدان جنگ میں اس سے کم مرے ہیں ، کیا بے نظیر بھٹو نااہل تھی کیا اس نے چوری کی تھی ، کیا نوازشریف چور تھا جس پر اپوزیشن ارکان نے شور کیا کہ چور ہے نوازشریف چور ہے ۔

(جاری ہے)

ذوالفقار علی بھٹو کو اس لئے پھانسی دی گئی تھی کہ وہ اس ملک میں آئینی حکمرانی چاہتا تھا ،آفتاب شیرپائو نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے ہم نے بہت محنت کی تاکہ الیکشن بڑے اچھے طریقہ سے ہوں ، یہ وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ بہت سے چیزیں نکال دی جائیں گی ۔

حکومت نے متفقہ انتخابی اصلاحات کو متنازعہ بنا لیا ہے ۔ اس سے حالات مزید خراب ہوں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن لال چند ملہی نے شرم کرو حیا کرو ، ڈوب مرو، ڈوب مرو، گلی گلی میں شور ہے سارا ٹبر چور ہے ، جمہوریت کے دشمن ہائے ہائے ، وزیر قانون ہائے ہائے کے نعرے لگوائے ۔ انجینئر حامد الحق نے آئین پاکستان کی کاپی پھاڑ دی تھی پیر کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے سینیٹ کی طرف سے منظور کردہ انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2017پیش کیا،اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی، اسپیکر نے ایوان سے بل کی شق وار منظوری لینے کی کاروائی شروع کی تو اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شدید ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا، کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ کر ’’نو نو اور گو گو‘‘ کے نعرے لگاتے رہے ، ایوان نے بل کی کثرت رائے سے منظوری دی، مسلم لیگ (ن) کے اراکین سمیت حکومت کی اتحادی جماعتوں کے ارکان نے بھی بل کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی طرف سے منظورکردہ یہ بل اب صدر مملکت ممنون حسین کو حتمی منظوری کیلئے ارسال کیا جائے گا اور صدر مملکت کے دستخطوں کے بعد یہ آئین پاکستان کا حصہ بن جائے گا۔

الیکشن بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے تمام جماعتوں نے کافی کام کیا،90فیصد بل پر سب نے اتفاق کیا تھا،بعض نکات پر اختلافی نوٹ جمع کرایا تھا، خواتین کیلئے 10فیصد ووٹ کی شرط عائد کر نا ممکن نہیں ہے، ہم سب مسلمان ہیں، ختم نبوت پر یقین رکھتے ہیں، آخر میں کاغذات نامزدگی میں اس حلف کو ختم کیا گیا ہے، آخر اس کی وجہ کیا ہے، صدر پاکستان کے حلف سمیت آئین کے مطابق وزیراعظم اور اسپیکر بھی اسی پر حلف اٹھاتے ہیں، یہ انتہائی اہم ہے، ہماری ترمیم ہے کہ جو شخص مجلس شوریٰ سے نا اہل قرار دیا جائے وہ کسی پارٹی کے منصب کیلئے بھی اہل نہیں ہے، آئین میں موجود ہے اور ہم سب سے یہ ترمیم چھپائی گئی تھی اور اس کو موخر کیا جائے، نا اہل شخص پاکستان مسلم لیگ کا صدر نہیں بن سکتا، دو متنازعہ ترامیم پر اعتراض ہے کہ ایک ہمارے عقیدے سے متصادم ہے اور دوسری شق 203 ہے۔

سید نوید قمر نے کہا کہ بات زور سے کہی جائے یا آرام سے کہی جائے بات وہی ہے ایک شخص کو فائدہ دیا جا رہا ہے، اتنے دنوں تک میاں نواز شریف باضابطہ صدر نہیں تھے مگر وزیراعظم اور وزراء کو انہوں نے ہی نامزد کیا، خاموشی سے یہ ترمیم لائی گئی ہے، یہ نا مناسب ہے بہتر ہوتا ہے کہ اسے اس موقع پر لایا جاتا جب معاملات سلجھ جاتے، یہ تو سپریم کورٹ میں چیلنج ہونا ہے، تمام سیاسی پارٹی کو سوچنا ہو گا کہ ملک کس طرح جارہا ہے، سازشوں کے حوالے سے بات کی جا رہی ہے، اداروں کے خلاف بات کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ادارے ہمارے خلاف ہیں، ایسی باتیں کسی کیلئے بہتر نہیں ہیں، سٹریٹ پاور دکھانے سے مقاصد میں کامیاب ہونا خام خیالی ہے، یہ خواہش ہو سکتی ہے کہ جس شخص کو لیڈر مانا ہے اس کو لیڈر ہونا چاہیے، یہ وقت پیپلز پارٹی پر آ چکا ہے، بے نظیر بھٹو کو بھی اس کا سامنا تھا مگرانہوں نے اپنے ویژن کے ذریعے معاملات کو سنبھالا، صبروتحمل کی ضرورت ہے، ضد کسی کیلئے بھی بہتر نہیں۔

سید نوید قمر نے کہا کہ ہماری ترامیم کو منظور کیا جانا چاہیے یا پھر اسے موخر کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شفقت محمود نے کہا کہ نہایت نیک دلی سے اس میں کردار ادا کیا، جس طرح سے دھوکہ اور فراڈ کیا جا رہا ہے وہ ناقابل فہم ہے، ہم نے ہر ایشو پر گفت و شنید کی، وزیر قانون کو زیب نہیں دیتا کہ دھوکہ دہی سے اس ترمیم کو منظور کیا جائے، یہ آپ پر بھی ایک دھبہ ہے، پارلیمان سے چھپایا گیا،شخصی ترمیم لائی جا رہی ہے، ابھی بھی اس پر عجلت سے کام لیا جا رہا ہے، اور سینیٹ کی ترامیم بھی نہیں لائی گئی، اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ایس اے اقبال قادری نے کہا کہ بل سے اگر براء یکو صاف نہیں کیا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی، بددیانت اور کرپٹ لوگوں کو راستہ دیا جا رہا ہے، نا اہل شخصیت کو کوئی عہدہ رکھنے کی اجازت نہ دی جائے، یہ آرٹیکل 62اور 63کی خلاف ورزی ہو گی، اگر چور اور فراڈ آدمی اور دھوکے باز آدمی کیلئے ترمیم منظور کی جائے گی، سپیکر نے فراڈ، دھوکے باز اور چور کے الفاظ حذف کرا دیئے۔

شیخ رشید نے کہا کہ وزیر قانون زاہد حامد جنرل مشرف کا این آر او لکھا کرتے تھے، جب حضرت امام حسینؓ اور ان کے خاندان کو شہید کیا گیا تو یزید کو 3سال ملے تھے، حکومت نے سپریم کورٹ پر راکٹ لانچر مارا ہے، ایک شخص کیلئے قانون بنا رہے ہیں، ایک شخص کیلئے اسمبلی کو خطرے میں ڈال کر جمہوریت کو نشانہ بنا رہے ہیں، شہباز شریف ان کو مسلم لیگ (ن) کا صدر قبول نہیں ہے، ختم نبوت کے قانون کو نکالا جا رہا ہے، آج کہاں ہے مولانا فضل الرحمان، مسلم لیگ (ن) کے پاس کوئی متبادل قیادت نہیں ہے، جو آپ نے الطاف حسین سے ملاقات کی ہے اور ایجنسی ہائر کی ہے امریکہ میں ایک سفیر کے ذریعے ہائر کی ہے۔

تقریر کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے شیخ رشید کے خلاف نعرے بازی کی جواب میں تحریک انصاف کے ارکان نے چور ہے چور ہے نوازشریف چور ہے کے نعرے لگائے ۔ آج ایوان میں ایسے لوگ آگئے ہیں جنہوں نے اربوں کی کرپشن کی ہے ، حکومت کس سے لڑنے جا رہی ہے اور203کی دفعہ نکال رہی ہے ۔ اس ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کروں گا ، ترمیم تیار کرنے والے پہلے مشرف کے ساتھ اب جو نئی حکومت آئے گی اس کے ساتھ بھی ہوں گے ۔

ٹکرائو سے کبھی بھی اچھے نتائج نہیں نکلے ۔ اسمبلی کو چلنے دیا جائے ، ترمیم پر حکومت نظر ثانی کرے ۔ چوروں کا ساتھی بھی چور ہوتا ہے ۔ سپریم کورٹ میں تو نااہل قرار دے اس کے پیچھے کھڑا ہونے والا بھی وہی ہوتا ہے ۔ آفتاب شیرپائو نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے ہم نے بہت محنت کی تاکہ الیکشن بڑے اچھے طریقہ سے ہوں ، یہ وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ بہت سے چیزیں نکال دی جائیں گی ۔

حکومت نے متفقہ انتخابی اصلاحات کو متنازعہ بنا لیا ہے ۔ اس سے حالات مزید خراب ہوں گے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے جیسے بات کو پیش کیا جارہا ہے ۔ دنیا میں عدالتوں کے غلط فیصلوں سے زیادہ لوگ مرے ہیں ، میدان جنگ میں اس سے کم مرے ہیں ، کیا بے نظیر بھتو نااہل تھی کیا اس نے چوری کی تھی ، کیا نوازشریف چور تھا جس پر اپوزیشن ارکان نے شور کیا کہ چور ہے نوازشریف چور ہے ۔

جب لندن میں تھا آواز آئی تھی کہ شہباز منظور ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو کو اس لئے پھانسی دی گئی تھی کہ وہ اس ملک میں آئینی حکمرانی چاہتا تھا ، تاریخ ان باتوں سے بھری پڑی ہے۔ سقراط کو عدالت نے زہر کا پیالا پینے کا فیصلہ کیا تھا۔نوازشریف اس وقت بھی ناقابل قبول تھا جب وہ باہر تھا ۔ اس موقع پر ارکان نے نعرے لگائے چور ہے چور ہے نوازشریف چور ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو آئین کے مطابق چلایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ سپیکر نے بل منظور کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی ۔ تحریک انصاف کے ارکان نے سپیکر کے ڈائس کا گھیرائو کیا ۔ بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور شدید نعرے بازی کی جس پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے ۔ سپیکر نے شق وار منظوری۔۔بل کی منظوری کے دوراب پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے شور شرابا کیا اور نامنظور نامنظور نااہل نامنظور کے نعرے لگائے ۔

وزیر قانون ہائے ہاں کے نعرے بھی لگائے گئے ۔ بل منظور ہونے کیلئے زاہد حامد نے پیش کیا جس کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔ جس کے بعد حکومتی ارکان نے ڈیسک بجائے ۔ پی ٹی آئی کے ارکاننے نعرے لگائے کہ گلی گلی میں شور ہے ،سارا ٹبر چور ہے ۔ شرم کرو ڈوب مرو کے بھی تحریک انصاف کے رکن لال چند نے نعرے لگائے ۔ قبل ازیں جن انتخابی اصلاحات کے حوالے سے انتخابات بل 2017وزیر قانون زاہد حامد نے ایوان میں پیش کیا تو پاکستان تحریک انصاف اور اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور زبردست شورشرابا کیا اور شدید نعرے بازی کی ۔

چور ہے چور ہے نوازشریف چور ہے ۔ نامنظور نامنظور نااہل منظور کے نعرے لگائے اور بل کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں اور سپیکر کے ڈائس کے سامنے آکر بیٹھ گئے اس دوران نماز مغرب کی اذان ہوگئی ۔ سپیکر نے 25منٹ کیلئے نماز کا وقفہ کرایا ۔ وقفہ کے بعد اجلاس شروع ہوا تو حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ جملوں اور نعروں کا تبادلہ ہوا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن شفقت محمود اور مسلم لیگ (ن) کی رکن تہمینہ دولتانہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن انجینئر حامد الحق اور مسلم لیگ (ن) کے رکن جاوید علی شاہ کے درمیان بھی جھڑپ ہوئی اور تندوتیز جملوں کا تبادلہ ہوا ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی تقریر کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان جملوں کا تبادلہ ہوا اور نعرے بازی کی گئی ۔ شیخ رشید کے خالف شیدا مالشی کی آوازیں لگائی گئیں ۔ محمود خان اچکزئی کی تقریر کے دوران مراد سعید کی مداخلت پر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن اور مراد سعید کے درمیان جھڑپ ہوئی ۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن لال چند ملہی نے شرم کرو حیا کرو ، ڈوب مرو، ڈوب مرو، گلی گلی میں شور ہے سارا ٹبر چور ہے ، جمہوریت کے دشمن ہائے ہائے ، وزیر قانون ہائے ہائے کے نعرے لگوائے ۔ انجینئر حامد الحق نے آئین پاکستان کی کاپی پھاڑ دی تھی ۔