جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ،خطے کے تمام ممالک اپنے مسائل باہمی افہام و تفہیم کیساتھ حل کریں،میاں افتخار حسین

دہشت گردی کیخلاف جنگ ہماری آئندہ نسلوں کی بقاء کی جنگ ہے جسے ہر قیمت پر جیتنا ہے ،اس کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے،اے این پی باچا خان کے عدم تشدد کے فلسفے پر کاربند ہے ،ہم ہمیشہ جنگوں کے مخالف رہے ہیں، اجتماع سے خطاب

پیر 2 اکتوبر 2017 19:51

پبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے دیرپا قیام امن کیلئے مذاکرات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور خطے کے تمام ممالک اپنے مسائل باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ حل کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چوکی ممریز بابو گڑھی میں ایک بڑے شمولیتی اجتماع عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنماؤں سمیت درجنوں کارکنوں نے اپنے خاندانوں سمیت اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا ، میاں افتخار حسین نے پارٹی میں شامل ہونیوالوں کو سرخ ٹوپیاں پہنائیں اور انہیں مبارکباد پیش کی ،اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بد اعتمادی کی فضاء کے خاتمے کیلئے مذاکرات بہترین آپشن ہیں اور افہام و تفہیم سے ہی مسائل حل کئے جا سکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ ہماری آئندہ نسلوں کی بقاء کی جنگ ہے جسے ہر قیمت پر جیتنا ہے اور اس کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اے این پی باچا خان بابا کے عدم تشدد کے فلسفے پر کاربند جماعت ہے اور ہم ہمیشہ سے جنگوں کے مخالف رہے ہیں، میاں افتخار حسین نے کہا کہ کہ اقوام عالم کے انسان پوری کائنات میں امن وسکون کی فضاقائم کرنے کے متلاشی ہیں جبکہ انتہاپسندوں اور انتہا پسندانہ سوچ سے دنیا کے امن کو خطرہ ہے۔ غربت،ناانصافی، جہالت، محرومی، جارحیت اور توسیع پسندانہ عزائم امن کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں،سر حد کے دونوں جانب نسلی اور مذہبی امتیاز کے بغیرکارائی کی جائے تو امن کا قیام ممکن ہے۔

پاکستان کوگزشتہ کئی برسوں سے دہشت گردی اورانتہاپسندی کا سامنا ہے اور دہشت گردی کی آگ نے جہاں ملک کے امن و سکون کو برباد کیا وہاں معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ باچا خان بابا نے جس سرزمین پر امن کا درس دیا آج وہی زمین مشکلات سے دوچار ہے کیونکہ اس سرزمین پر بسنے والوں نے باچا خان بابا کے نظریات فراموش کر دیئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں امن پسند قوتیں اس مخصوص صورتحال کا ادراک کریں ورنہ بے توجہی تیسری عالمی جنگ کا باعث بن سکتی ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان اپنی پالیسیاں سپر پاورز کی بجائے قومی مفاد میں بنائیں ، انہوں نے کہا کہ امن پسند قوتیں بد امنی پھیلانے والی تمام قوتوں کے خلاف متحد ہو کر ان کا محاسبہ کریں ، دہشت گردی مائنڈ سیٹ کی جنگ ہے اور خطے میں دیرپا امن کیلئے اس مائنڈ سیٹ کو شکست دینا ہو گی ، فاٹا کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کی بازگشت امید کی نئی کرن ہے ، انہون نے کہا کہ اے این پی 9اکتوبر کے مظاہرے میں بھرپور شرکت کے لئے تیار ہے اور قبائلی عوام کے حق کیلئے جائز مظالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور صرف انضام ہی واحد راستہ ہے جس سے قبائلی عوام کو حق خود ارادیت بہتر انداز میں دیا جا سکتا ہے،صوبے کی مجموعی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا مالیاتی اداروں کے پاس گروی ہے اور صوبے کے معاملات چلانے کیلئے حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ، میاں افتخار حسین نے ڈینگی سے مزید جاں بحق افراد کیلئے بھی فاتحہ خوانی کی اور کہا کہ کپتان کا اس حوالے سے رویہ غیر انسانی ہے اور وہ ڈینگی کی روک تھام کیلئے سردیوں کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں جس سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ حکومت اس سے نمٹنے میں ناکام ہو چکی ہے اور اب وہ کسی معجزے کے انتظار میں ہے، انہوں نے کہا کہ اے این پی عوام کی نمائندہ جماعت ہے اور آئے روز ہونے والی شمولیتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ لوگ اب تبدیلی کی ہوا سے متنفر ہو چکے ہیں انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ الیکشن کیلئے بھرپور تیاریوں کا آغاز کریں۔