عمران خان کے سیتا وائیٹ، جمائمہ خان، ریحام خان اور عائشہ گلالئی کے قصے سن کر کان پک گئے ہیں،نثار کھوڑو

جمائمہ سے طلاق کے بعد بھی تحائف کا سلسلہ جاری ہے، حق مہر عمران خان کو دینا ہے لیکن جمائمہ عمران خان دے رہی ہیں،رہنما پیپلزپارٹی

جمعہ 29 ستمبر 2017 19:12

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 ستمبر2017ء) پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور سینیئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ عمران خان کے سیتا وائیٹ، جمائمہ خان، ریحام خان اور عائشہ گلالئی کے قصے سن کر کان پک گئے ہیں، جمائمہ سے طلاق کے بعد بھی تحائف کا سلسلہ جاری ہے، حق مہر عمران خان کو دینا ہے لیکن جمائمہ عمران خان دے رہی ہیں۔

لاڑکانہ پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو ڈیڑھ سال تک موقعہ ملا لیکن وہ اقامہ کا معاملہ حل نہ کرسکے جس کے باعث عدالت نے انہیں نااہل کردیا ان کے پارٹی رہنما ظفر علی شاہ نے بھی نواز شریف پر حملے شروع کردیئے ہیں کہ اقامہ بڑا جرم ہے نواز شریف اور عمران خان خود کو صاف نہیں کررہے لیکن مظلوم بننے کی کوشش کررہے ہیں، نواز شریف قطری خط اور عمران خان جمائمہ کے خط پیش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ پہلے سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرچکے ہیں، اب سینٹ کے انتخابات، نیب چیئرمین کی مقرری اور نئے انتخابات ہونے جارہے ہیں جس معاملہ پر توجہ ہٹانے کے لیے نئے شوشے چھوڑے جارہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کے متعلق پوچھے گئے سوال کے متعلق نثار احمد کھوڑو کا کہنا تھا کہ 6 ماہ کے اندر اپوزیشن کون سے کارنامے سرناجم دے گا بڑی پارٹی کو اپوزیشن لیڈر مقرر کرنے کا حق ہے، ایم کیو ایم بھی کہہ رہی ہے کہ پی ٹی آئی رشتہ کرنے آئی لیکن ان کا آپس میں ہی جگھڑا جاری ہے کہ کس سے رشتہ کروائیں اسی طرح مسائل کے ذریعے اپوزیشن کو تقسیم ہوجائے گ اور اپنے جائز مطالبات تسلیم نہیں کرواسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے معاملات میں فرق ہے، یوسف رضا گیلانی نے قانون اور آئین کے مطابق صدر کے خلاف خط نہیں لکھا جسے چند سیکنڈوں کی سزا دے کر نااہل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی نیب کو سندھ اسمبلی نے سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے جو سرکاری ملازم ہے سرکاری ملازم میڈیا کے سامنے حکومت کے خلاف بات نہیں کرسکتا، ڈی جی نیب سندھ اسمبلی کے کمیٹی کے سامنے ایک مرتبہ پیش ہوا تھا اور 4 مرتبہ غیرحاضر رہے، اسپیکر کی رولنگ کے خلاف نہ کوئی کورٹ میں جاسکتا ہے اور نہ میڈیا میں بات کرسکتا ہے جس کے باعث انہیں سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔