مولانا علی محمد ابو تراب اور ساتھیوں کا اغوا صوبے کیلئے المیہ ہے، علامہ ساجد میر

بحفاظت بازیابی ، ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے حکومت اور ادارے کردار اداکریں، سربراہ جمعیت اہلحدیث جب بااختیار لوگ بے اختیار ہوجاتے ہیں تو لوگ احتجاج پر مجبور ہوجاتے ہیں ریاست نے جن لوگوں کو امن وامان کی ذمہ داری سونپی وہ اسے اداکرنے میں ناکام ہوچکے ہیں،حاجی لشکری رئیسانی حکومت ناکام ہوچکی ہے اسے مستعفی ہونا چاہیے ،زمرک خان اچکزئی کا اے پی سی وقبائلی جرگہ سے خطاب

جمعرات 28 ستمبر 2017 20:59

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 ستمبر2017ء) بلوچستان کی مذہبی وسیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور قبائلی عمائدین نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے صوبائی امیر اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر مولانا علی محمد ابو تراب اور انکے ساتھیوں کے اغوا ء کو پورے صوبے کیلئے المیہ قراردیا ہے اورا نکی باحفاظت بازیابی اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے حکومت اور اداروں سے کرداراد کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہاہے کہ امن وامان کی مخدوش صورتحال میں بہتری اور بدامنی کے واقعات کی روک تھام کیلئے مشترکہ اور دیر پا لائحہ عمل طے کیا جائے یہ بات مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر وسینیٹر علامہ ساجد میر ،سابق نگراں وزیراعلی بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی ،نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ،سابق اسپیکر سید مطیع اللہ آغا ،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء وڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمر ک خان اچکزئی ،جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی مولوی معاذ اللہ ،جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی ،نیشنل پارٹی کے رہنماء نصیراحمد شاہوانی ،مولانا عبدالرحیم رحیمی ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء ساجد ترین ایڈوکیٹ ،پاکستان پیپلز پارٹی کے ربانی کاکڑ ،مولانا عبدالرزاق خارانی ،سردار تیمور شاہ موسی خیل ،انجمن تاجران کے رہنماء حضرت علی اچکزئی ،عبدالرحیم کاکڑ ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رضا وکیل ،وزیراعلی کے کواڈینیٹر علاو الدین کاکڑ ودیگر نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس وقبائلی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر وسینیٹر علامہ ساجد میرنے کہاکہ مولانا علی محمد ابو تراب کا واقع افسوس ناک ہے ہمیں بہت سے لوگوں پر شکوک وشبہات ہیں کہ وہ ان کے اغواء میں ملوث ہیں لیکن مجھے اپنے دوست اور بھائی کی خیریت اور جان عزیز ہیں اس لئے میں کسی پر وثوق سے الزام عائد نہیں کرونگا ۔انہوں نے کہاکہ اغواء برائے تاوان پورے ملک اور خصوصاً کا بلوچستان مسئلہ ہے جبری گمشدگیاں ہوں اغواء ہوں یا مسخ شدہ لاشیں ہوں یہ کام کوئی بھی کریں خواہ وہ ادارے ہوں یا جرائم پیشہ افراد ہوں یہ تمام ذمہد اری حکومت پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسے واقعات کا تدراک کرے انہوں نے کہاکہ حکومت اور ادارے اغواء کاروںکے مقابلے میں کمزور ہیں اس کا دیر طلب حل نکالنا چاہیے میرے خیال میں جس دن ملک میں سول حکومت طاقت ور اور مضبوط ہوگی ایسے واقعات خود بخود کم ہوجائیں گے سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت یا ایک دوسرے سے سیاسی جنگ ووٹ او رانتخابات میں لڑیں نہ کہ اداروں کو اس میں ملوث کرے جب منتخب حکومتوں کو گرانے کیلئے فوج میں کو اقتدار میں لایا جائے گا اور فیصلہ کن کردارا دا کرنے کا کہاجائیگا او رہم ان کی طرف دیکھیں گے تو اس سے حکومتیں کمزور ہوتی ہے جس دن ہم نے یہ کام ترک کیا اور سیاسی جنگ آپس میں انتخابات او رووٹ سے لڑی اس دن پاکستان میں جمہوریت کی ایک مضبوط بنیاد رکھ دی جائے گی انہوں نے کہاکہ سول حکومت کی بالادستی تمام مسائل کا حل ہیں ہمیں ایک نیا میثاق جمہوریت لانے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جو بھی عناصر مولانا علی محمد ابو تراب انکے ساتھیوں اور دیگر افراد کی گمشدگیوں اور اغواء میں ملوث ہیں حکومت انہیں بازیاب کروائے اور یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق نگراں وزیراعلی نواب غوث بخش باروزئی نے کہاکہ ہمیں کئی دہائیوں سے قبائلیت یا ذاتی دشمنیوں میں الجھادیا گیا ہے جس کے بعد جرائم پیشہ عناصر مضبوط ہوئے اور معاشرے میں جرائم بڑھ گئے ہیں ریاست کو چاہیے کہ وہ عوام کو محفوظ ماحول فراہم کریں جبکہ سیاسی پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ آپس میں بیٹھ کر باہمی مشاورت سے ایک لائحہ عمل طے کریں ۔

نوابزادہ میر حاج لشکری رئیسانی نے کہاکہ بلوچستان سے جنتے بھی لوگ اغواء یا گمشدہ ہوئے ہیں ان سے اظہار ہمدردی کرتاہوں جب بااختیار لوگ بے اختیار ہوجاتے ہیں تو لوگ احتجاج پر مجبور ہوتے ہیں جن لوگوں کو ریاست نے امن وامان کی ذمہ داری سونپی ہے وہ اپنی ذمہ داری اداکرنے میں ناکام ہیں ڈاکٹر عبدالمالک کاسی کو جو لوگ اغواء کرنے آئے تھے اور بعد میں جرگے بھیج رہے تھے وہ سب کو معلوم ہیں زورا ٓور لوگ ہمارے محافظ نہیں ہے اگر آج ہم نے اس پر آواز بلند نہیں کی تو کل کوئی اور اغواء ہوگا ۔

ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہاکہ پوری دنیا میں اغواء کے واقعات ہوتے ہیں لیکن گزشتہ 15سال سے بلوچستان میں اغواء برائے تاوان کی وارداتیں بہت بڑھ گئی ہیں مولانا علی محمد ابو تراب کا اغواء ایک خاندان یا پارٹی نہیں بلکہ پورے صوبے کیلئے دلخراش واقع ہے آخر کب تک حکومت ایسے خاموش رہے گی صوبائی حکومت ساڑھے چار سال سے اسمبلی میں فنڈز پر جھگڑرہی ہے جب حکومت مضبوط ہوگی تو ادارے مضبوط ہونگے حکومتی ارکان خود تسلیم کرتے ہیں کہ حکومت ناکام ہے تو پھر استعفی کیوں نہیں دے دیتی بیس دن میں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اغواء کار کون ہیں اور مغوی کہاں ہیں ۔

سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی سید مطیع اللہ آغا نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام نے مولانا علی محمد ابو تراب اور انکے ساتھیوں کیلئے ہرفورم پر آواز اٹھائی جہاں واقع رونما ہوا اور اس وقت کی سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج ہی غائب ہیں یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مغویوں کو بازیا ب کروائے جمعیت علماء اسلام آل پارٹیز کانفرنس سے تمام فیصلوں کی حمایت کرتی ہے ۔

جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ صوبہ دلخراش واقع کے بعد غم میں مبتلا ہیں اہل بلوچستان اغواء کی پے درپے واقعات سے قرب میں مبتلا ہیں جہاں بااختیار لوگ بے بس ہوں تو یہ بات لمحہ فکریہ ہے ۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کے رہنما ساجد ترین ایڈوکیٹ ،پیپلز پارٹی کے ربانی کاکڑ ،ایچ ڈی پی کے رضا وکیل ،سردار تیمور شاہ موسی خیل ،مولانا عبدالرزاق خارانی ،علاو الدین کاکڑ ،نصیر شاہوانی ،عبدالرحیم کاکڑ ودیگر نے کہاکہ مولانا علی محمد ابو تراب کے اغواء کا معاملہ تمام سیاسی پارٹیوں وقبائل اور صوبے کے باشندوں کیلئے تشویش کا باعث ہے سیاسی جماعتوں اس معاملے پر واضح الفاظ میں آواز بلند کرنی ہوگی ملک میں بدامنی پھیل رہی ہے بلوچستان کا کوئی بھی شہری اپنے آپکو محفوظ محسوس نہیں کرتا حکومت سے مطالبہ ہے کہ مغویوںکو باحفاظت بازیاب کروایا جائے ۔

اس موقع پر کانفرنس کا اعلامیہ اور قرار داد بھی پیش کی گئی جس میں کہاگیا کہ آل پارٹیز کانفرنس او رقبائلی جرگہ میں شریک تمام سیاسی جماعتیں ،قبائلی عمائدین ودیگر مولانا علی محمد ابو تراب کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے حکومت اور ادارے اپنا کردار ادا کریں ۔امن وامان کے مخدوش صورتحال میں بہتری اور افسوس ناک واقعات کی روک تھام کیلئے مشترکہ لائحہ عمل کی تیاری کے بارے میں سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی کے افراد کے درمیان رابطوںکو بہترکرنا ہوگا ۔

مولانا علی محمد ابو تراب کے اغواء کی جتنی مذمت کی جائے کم ہیں مغویوںکی عدم بازیابی کی صورت میں مشترکہ لائحہ عمل طے کرکے اسے حکومت اور اداروں تک پہنچایا جائے گا ۔امن کی بحالی اور مغویوں کو بازیاب کرنے کیلئے اجتماعی تحریک کی بابت کوشش ہونی چاہیے ۔کامیاب شٹراڈائون ہڑتال اس بات کی غمازی ہے کہ عوام مولانا علی محمد ابوتراب اور دیگر کے اغواء کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں حکومت قیام امن کیلئے کردار ادا کریں ورنہ اسکے پاس حق حکمرانی نہیں ہوگا ۔

سیاسی ومذہبی جماعتیں اورقبائلی شخصیات عوام کے درمیان تفروکات کے خاتمے کیلئے کردارا دا کریں اور موجودہ حالات کے پیش نظر تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو متحد ہونا ہوگا ورنہ ایسے واقعات ہوتے رہیں گے ۔مولانا علی محمد ابو تراب ایک محب وطن شخیصت انکا اغواء لمحہ فکریہ ہے اعلامیہ اور قرار ادا کو کانفرنس کے شرکاء نے منظور کرلیا گیا ۔