مشال خان قتل کیس کی سماعت چار اکتوبر تک ملتوی ،20 سرکاری گواہوں کے بیانات قلمبند

خصوصی عدالت میں پچیس گرفتار ملزما ن کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ تا حال محفوظ

جمعرات 28 ستمبر 2017 15:41

ہری پور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 ستمبر2017ء) مردان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان قتل کیس کی سماعت چار اکتوبر تک ملتوی بیس سرکاری گواہوں کے بیانات قلمبند کر لیے گے سنٹرل جیل میں قائم دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پچیس گرفتار ملزما ن کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ تا حال محفوظ انیس ستمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران گرفتار ستاون ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی مثال خان قتل کیس میں چا ر مفرور ملزمان کو پولیس گرفتارنہیں کر سکی ہری پور سنٹرل جیل میں مقدمہ کی سماعت کے دوران سنٹرل جیل میں قید عام قیدیوں کی ملاقات پربھی پابندی عائد میڈیا سمیت غیر متعلقہ افراد کو سنٹرل جیل میں داخلہ کی اجازت نہیں دی گئی مردان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان قتل کیس کی تیسری سماعت گزشتہ روز سنٹرل جیل ہری پو رمیں ہوئی جہاں ایبٹ آباد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے معزز جج فضل سبحان خان نے سماعت کی دوران سماعت سات سرکاری گواہوں کو پیش کرکے شہادتوں کے طور پر بیان قلمبند کر لیے گے ہیں تیسری سماعت کے اختتام پر مجموعی طور پر بیس گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جاچکے ہیں سنٹرل جیل میں قائم ٹرائل کورٹ روم میں جمعرات کے روز ملزمان کے تمام وکلاء پیش ہوئے گرفتار ملزمان کے مقدمہ کی پیروی معرف قانون دان سابق صدر ہائی کورٹ ایبٹ آباد بار فضل الحق عباسی جاوید خان تنولی ملک امجد عاطف جدون اشفاق لودھی سمیت صوبہ کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے وکلاء بھی شامل ہیں جو کہ سنترل جیل کی خصوصی عدالت میں پیش ہو رہے ہیں گرفتار پچیس ملزمان کے وکلاء نے ضمانتوں کے لیے درخواستیں بھی دائر کر رکھی ہیں ان درخواستوں پر فیصلہ تاحال محفوظ ہے جوکسی بھی وقت سنایا جا سکتا ہے دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے معزز جج فضل سبحان خان اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں دوران سماعت جیل کے اندر بھی سیکورٹی کو سخت کر دیا گیا ہے جیل اہلکاروں کی اضافی نفری کو جیل ٹرائل کور ٹ روم کے پاس تعینات کر دیا گیا ہے جمعرات کے روز ہونے والی سماعت کے دران سات گواہوں کی بیانات تصدیق کے بعد سماعت ختم کر دی گئی ہے اور آئندہ سماعت چار اکتوبرکو ہونے کے احکامات جاری کیے گے ہیں ہری پور سنٹرل جیل میں جمعرات کے روز تک تین سماعتیں ہو چکی ہیں جس میں گواہوں کی پیشی بیانات جرح اور بحث کا عمل بھی جاری ہے سماعت کے دوران مشال خان کے والد اقبال لالہ ان کے ہمراہ دو سرکاری وکیل بھی ہر سماعت پر پیش ہو رہے ہیں ملزمان کے وکلاء سمیت ان کے عزیز رشتہ دار جیل کے باہر موجود رہتے ہیں مشال خان قتل کیس کی سنٹرل جیل میں سماعت کے دوران قیدیوں کی ملاقات پر پابندی بھی عائد ہے پولیس سمیت دیگر سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری کو بھی سماعت ختم ہونے تک الرٹ رکھا گیا ہے جیل کی طرف آنے والے داخلی وخارجی راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کرکے مکمل بند کر کے چیکینگ کا سلسلہ بھی سخت کر دیا گیا ہے جبکہ صوبہ کے خطرناک قیدیوں کی منتقلی کے بعد جیل میں جیمرز لگنے کے باعث جیل سمیت ملحقہ آبادیوں میں موبائل سروس بھی دو سال سے معطل ہے اس قتل کیس میں ایف آئی آر میں نامزد چار ملزمان تا حال مفرور ہیں عبدا لولی خان مردان یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے طالب علم مشال خان کو توہین مذہب کے الزام پر قتل کر دیا گیاتھا تیرہ اپریل کو ساٹھ ملزمان کو ایف آئی آر میںنامزد کیا گیاتھا جن میں یونیورسٹی سٹوڈنٹ ملازمین سمیت پی ٹی آئی کا کونسلر بھی شامل تھا ماہر قانون دانوں کا کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ میں وکلاء پینل کے طور پر پیش ہوتے ہیں سماعت کے دوران استغاثہ کے بیان بحث اور جرح طویل بھی ہو سکتی ہے اس کیس میں آئندہ بیس روزتک تمام گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کی توقع ہے جس کے بعد مشال خان قتل کیس ایک انصاف فراہمی کی جانب گامزن ہو جائے گا یا درہے کہ مشال خان کے والد حکومتی عدم توجعی کے باعث شکوہ کر چکے ہیں ان کو مزید وکلاء کی معاونت بھی نہیں فراہم کی جا رہی ہے اور نہ ہی مزید سیکورٹی کے احکامات جاری کے گے ہیں

متعلقہ عنوان :