ٹنڈوالہ یار، پراسرار بیماری ایک اور جان لے گئی، پراسرار بیماری سے ہلاکتوں کی تعداد 3ہوگئی

بدھ 27 ستمبر 2017 22:15

ٹنڈوالہ یار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 ستمبر2017ء)تعلقہ چمبڑ کے گوٹھ مرید لوند میں پراسرار بیماری ایک اور جان لے گئی پراسرار بیماری سے ہلاکتوں کی تعداد 3ہوگئی جبکہ 3بچے اب بھی تشویش ناک حالت میں کراچی اور حیدرآاباد کے نجی ہسپتالوں میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ واقع کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشینر رشید احمد زرداری کا نوٹس میڈیکل ٹیم لے کر خود مذکورہ گوٹھ پہنچ گئے اور لواحقین سے تعزیت کی اور معلومات حاصل کی اس حوالے سے مرنے والے بچوں کے ورثا کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے ایک پراسرار بیماری میں مبتلا ہے جو کہ سی ایم ایچ حیدرآباد ، اور پی این ایس شفاء میں داخل ہیں جہاں ہماری ڈاکٹروں سے بات ہوئی تو انہوں نے کانگووائرس کا شک ظاہر کیا مگر اس کی کوئی تصدیق نہیں کی اور نا کوئی لیٹر دیا اب تک ہمارے بچے ایک پراسرار بیماری میں جگڑے ہوئے جببکہ اس کی وجہ سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے اور لوگوں نے اپنے بچوں کو گھروں سے نکلنے پر پابند عائد کرکے گھر میں بند کردیا ہے اس حوالے سے ڈپٹی کمیشنر ٹنڈوالہ یار رشید احمد زرداری سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کے لئے میڈیکل کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے جو اس کی پوری چھان بین کرکے رپورٹ پیش کرے گی اب تک ہم بھی پریشان ہیں کہ یہ ایسی کون سی بیماری ہے جو بچوں کے لئے جان لیوا ثابت ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے میڈیا نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر وسیم شیخ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ کانگو وائرس کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی اور یہ صرف ایک افوا ہے ان کے کہنا تھا کہ میں نے حیدرآباد سی ایم ایچ میں ڈاکٹر صغیر سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ہم مختلف ٹیسٹ کرائے ہیں جو کلئیر ہے ۔ اور اس کے باوجود ہم نے اپنی ایک ٹیم مذکورہ علاقے میں بیجھی اور وہاں سے مختلف سیمپل لینے کے بعد ٹیسٹ کے لئے لیبارٹری بیجھے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جو بھی انفارمیشن ملے گی وہ ہم میڈیا کے سامنے لائے گے ۔ دوسری جانب تعلقہ چمبڑ کے گوٹھ مرید لوند میں ایک خاندان میں قیامت صغرا گذر گئے مگر منتخب صوبائی وزیر ایم این اے ، اورایم پی اے و دیگر اہم سیاسی شخصیات نے آخری اطلاع تک لواحقین سے کسی قسم کا کوئی رابطہ کیا اور نا ہی ان کی داد رسی کے لئے گوٹھ کا دورا کیا ۔ علاقہ مکینوں نے وزیر اعلی سندھ ، وزیر صحت ودیگر سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمارے باقی بچوں کی صحت کے لئے فوری طور پر اقدامات کرے تاکہ ہم اپنے بچوں کی زندگی بچا سکیں ۔