احمد عمر شیخ کے ساتھ نماز کی ڈیوٹی پر مامور اہلکار کی وجہ سے لشکر جھنگوی کے اہم رکن فرار ہوئے ،ْ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

اے ایس آئی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سکیورٹی کے انچارج تھے ،ْ اے ایس آئی محمد فروش معطل اور گرفتار ہیں ،ْ ڈی آئی جی جیل خانہ جات

بدھ 27 ستمبر 2017 19:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2017ء) محکمہ جیل کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی کی سینٹرل جیل میں قید امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس کے مجرم احمد عمر شیخ کے ساتھ نماز پڑھنے کیلئے ایک اے ایس آئی کی ڈیوٹی لگائی گئی تھی جس کی غفلت کے باعث شدت پسند گروپ لشکر جھنگوی کے دو اہم رکن محمد احمد عرف منا اور شیخ محمد ممتاز عرف فرعون فرار ہو گئے۔

یہ دونوں قیدی سینٹرل جیل سے منسلک جوڈیشل کمپلیکس سے فرار ہوئے تھے۔ یہ انکشاف محکمہ جیل کی محکمہ جاتی تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ،ْتحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اے ایس آئی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سکیورٹی کے انچارج تھے، ان کی ذمہ داری تھی کہ عدالتوں کی کاز لسٹ کے مطابق قیدی پیش ہوں۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی جیل خانہ جات پرویز چانڈیو نے رپورٹ میں تحریر کیا کہ حیرت انگیز طور پر اے ایس آئی محمد فروش نے انکشاف کیا کہ ان کی ذمہ داری لگائی گئی تھی کہ وہ روزانہ دوپہر کو ظہر کی نماز ہائی پروفائیل دہشت گرد احمد عمر شیخ کے ساتھ ادا کریں گے جس کی وجہ سے وہ روزانہ دو ڈھائی گھنٹے انتہائی حساس نوعیت کی ذمہ داری چھوڑ کر چلے جاتے تھے۔

ڈی آئی جی پرویز چانڈیو نے بی بی سی کو بتایا کہ احمد عمر شیخ نے جیل حکام کو کہا تھا کہ انھیں اپنے ساتھ نماز پڑھنے کیلئے کوئی شخص دیا جائے جس کیلئے احمد عمر شیخ نے خود ہی اے ایس آئی محمد فروش کا انتخاب کیا تھا۔ڈی آئی جی کے مطابق اس روز بھی اے ایس آئی فروش، شیخ عمر کے ساتھ نماز ظہر کی ادائیگی کیلئے گئے ہوئے تھے اور جب واپس آئے تو قیدی بغیر کسی گنتی کے واپس جا چکے تھے۔

ڈی آئی جی پرویز چانڈیو نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ڈیوٹی کے اہم اوقات میں غیر حاضری اے ایس آئی محمد فروش کے ملزمان کے فرار ہونے میں مدد کرنے کا شبہ پیدا کرتی ہے۔ڈی آئی جی جیل خانہ جات پرویز چانڈیو نے بتایا کہ اس وقت اے ایس آئی محمد فروش معطل اور گرفتار ہیں ،ْانہوں نے اپنی رپورٹ میں فروش کی ملازمت سے برطرفی کی سفارش کی ہے۔ڈینئیل پرل کیس کے ایک اور ملزم شیخ عادل کو تین قیدی ملازمین کی خدمات حاصل رہیں، قیدی کاشف اور نقاش گذشتہ 2 سالوں سے شیخ عادل کے پاس مشقت کر رہے تھے، انھوں نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ وہ شیخ عادل کے لے لیے کھانا پکانے اور برتن دھونے کا کام کرتے تھے، جبکہ قیدی طاہر نے بتایا ہے کہ اٴْن کا کام کپڑے دھونا اور استری کے لیے لیکر جانا اور واپس لانا تھا۔

متعلقہ عنوان :