محترمہ بے نظیر بھٹو قتل کیس،پیپلز پارٹی کی فریق بننے کی درخواست منظور

پولیس افسران سزائے موت کے مستوجب ہیں ،مشرف غداری کا ملزم اورعدالتی مفرور ہے،ایسے شخص کی بات کو وزن نہیں دینا چاہیئے،سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 27 ستمبر 2017 17:34

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2017ء) لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں سزاء پانے والے دو پولیس افسران کی جانب سے ضمانت کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت5اکتوبر تک ملتوی جبکہ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے فریق بننے کی درخواست قبول کر لی ۔ پولیس افسران کی جانب سے ضمانت کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس طارق عباسی اور جسٹس حبیب اللہ عامرپر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی ۔

سماعت کے موقع پر پیپلز پارٹی کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے فریق بننے کی درخواست دی اور عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان قتل،مجرمانہ غفلت اور دہشتگردی ایکٹ کے تحت سزاؤں کے حقدار ہیں لہذا پیپلز پارٹی کو مقدمے کا فریق بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت نے دلائل سننے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے مقدمہ میں فریق بننے کی درخواست منظور کر لی اور کیس کی سماعت 5اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ پولیس افسران سزائے موت کے مستوجب ہیں کیونکہ پرویز مشرف کی ہدایت پر ملزمان نے سکیورٹی توڑی اور کرائم سین کو دھویا ،دہشتگردی ایکٹ کے تحت ملزمان کو ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ سابق صدر پرویز مشرف کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ پرویز مشرف کو دس سال بعد الزام لگانے کا خیال آیا،اگر کوئی شہادت تھی تو اس وقت کیوں نہیں دی اور اگر مشرف بیت اللہ محسود کی کال ٹیپ سنا سکتے ہیں تو زرداری کی فون ٹیپ بھی سنا دیتے تاھم ایسا نہیں کیا گیا کیونکہ پرویز مشرف محض الزام تراشی کر رہے ہیں ۔

پرویز مشرف غداری کا ملزم ہے اورعدالتی مفرور ہے،ایسے شخص کی بات کو وزن نہیں دینا چاہیئے۔انہوں نے کہاکہ ہم سجھتے ہیں کہ سب کچھ شفاف ہونا چاہیئے،انصاف ہونا چاہیئے اور ہوتا نظر بھی آنا چاہیے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ زمرد خان ،سردار سلیم حیدر خان ، نیئر بخاری و پیپلز پارٹی کے دیگر راہنماء بھی موجود تھے ۔ واضح رہے کہ بے نظیر قتل کیس میں سزاء پانے والے افسران سابق سی پی او سعود عزیز اورسابق ایس پی راول ٹاؤن خرم شہزاد کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواستوں کی گذشتہ سماعت پر فاضل عدالت نے ضمانت کی درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سابق ایس ایچ او تھانہ سٹی کاشف ریاض اور اسٹیٹ کو نوٹس جاری کیا تھا ۔

گذشتہ سماعت پر پولیس افسران کے وکیل غنیم عبیر نے عدالت کو بتایاکہ حاضر ڈیوٹی پولیس افسر خرم شہزاد کیس کے فیصلہ سے قبل ضمانت پر تھے۔ خرم شہزاد کی ترقی ہونی ہے تاھم اگر ضمانت نہ ہوئی تو ان کا سروس کیریئر خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوںنے مزید کہاکہ عجلت میں سنائے گئے فیصلوں میں انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔ فاضل عدالت نے نوٹسز کے اجراء کے ساتھ پولیس افسران کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 27ستمبر تک متوی کر دی تھی ۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کے مقدمہ قتل میں 17 برس قید کی سزا پانے والے سابق ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس ایس پی خرم شہزاد نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف بھی لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں اپیل دائر کر رکھی ہے ۔ راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے گذشتہ ماہ اس مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے پانچ نامزد ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا کر باعزت بری کرنے کا حکم دیا تھاجبکہ وقوعہ کے وقت راولپنڈی کے سی پی او سعود عزیز اور ایس پی راول ٹاؤن خرم شہزاد کو فرائض کی ادائیگی میں مجرمانہ غفلت برتنے پر 17، 17 برس قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

ان پولیس افسران کو تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 119 کے تحت دس، دس سال جبکہ 201 کے تحت سات سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر انھیں مزید چھ چھ ماہ قید بھی بھگتنا ہو گی۔ یہ دونوں افسران ضمانت پر تھے اور عدالتی فیصلے کے بعد ان دونوں کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے خلاف تین اپیلیں جمع کروائی ہیں جن میں سے ایک اپیل میں مذکورہ پولیس افسران کو سنائی گئی سزاء کو کم قرار دیتے ہوئے ان کی سزاء بڑھانے کی استدعا کی گئی ہے ۔