پنجاب حکومت کاکڈنی ٹرانسپلانٹ سنٹر قائم کر نے کا فیصلہ

کڈنی سنٹر سپین کے تعاون سے قائم کیا جائیگا‘گردوں کے غیر قانونی ٹرانسپلانٹ میں بہت سی پیچیدگیاں ہوتی ہیں ‘ ٹرانسپلانٹ کے بعد اکثر لوگ ایڈز یا ہیپاٹائٹس جیسے موذی امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں‘ڈاکٹر فیصل مسعود

بدھ 27 ستمبر 2017 16:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 ستمبر2017ء) ملک بھر میں بڑھتے ہوئے گردوں کے ٹرانسپلانٹ کے غیر قانونی کاروبار کا قلع قمع کرنے اور قیمتی انسانی جانیں بچانے کیلئے پنجاب حکومت نے کڈنی ٹرانسپلانٹ سنٹر قائم کر نے کا فیصلہ کرلیا ہے جو سپین کے تعاون سے قائم کیا جائے گا۔پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے ڈاکٹر فیصل مسعود نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گردوں کے غیر قانونی ٹرانسپلانٹ میں بہت سی پیچیدگیاں ہوتی ہیں کیونکہ یہ لوگ پیسے کی ہوس میں ضروری تقاضے پورے نہیں کرتے۔

اس طرح کے آپریشنز میں گردوں کی میچنگ غیر مناسب ہوتی ہے جبکہ گردوں کی بھی بیماریوں کے حوالے سے باقاعدہ کلیننگ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ٹرانسپلانٹ کے بعد اکثر لوگ ایڈز یا ہیپاٹائٹس جیسے موذی امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر فیصل مسعود نے بتایا کہ پنجاب میں سپین کے تعاون سے کڈنی ٹرانسپلانٹ سنٹر قائم کیا جا رہا ہے جہاں پر محفوظ طریقے سے گردوں کا ٹرانسپلانٹ کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ایسے لوگ جو اپنے گردے عطیہ کردیتے ہیں ان کے اعضا کو باقاعدہ کلیننگ کے بعد ضرورت مند مریضوں کو ٹرانسپلانٹ کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ نوشہرہ میں پکڑا جانے والا گروہ آپریشن کیلئے پہلے پنجاب میں جگہ ڈھونڈتا رہا جس کے بعد انہوں نے نوشہرہ کے ہسپتال میں آپریشن کیا۔واضح رہے کہ منگل کے روز نوشہرہ کے علاقے پبی سے گردوں کا ٹرانسپلانٹ کرنے والا گروہ پکڑا گیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :