مشال خان قتل کیس میں مزید 5گواہوںکے بیانات قلمبند سماعت پرسوں تک ملتوی ‘ضمانتوں پر فیصلہ

صوبائی و فاقی حکومتوں نے اب تک کوئی تعاون نہیںکیا‘اب تک کوئی مزید وکلاء کی معاونت بھی نہیں فراہم کی گئی ہے ‘میڈیا میں میرے متعلق مشال خان قتل کیس میں جرگہ کی بے بنیاد باتیں ہو رہی ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں ہے ‘عدالتی کاروائی سے مطمئن ہیں مشال خان کے والد اقبال خان کی سماعت کے بعد سنٹرل جیل ہری پور کے باہر میڈیا سے گفتگو

بدھ 27 ستمبر 2017 16:34

مشال خان قتل کیس میں مزید 5گواہوںکے بیانات قلمبند سماعت پرسوں تک ملتوی ..
ہری پور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 ستمبر2017ء) مشال خان قتل کیس میں پانچ مزید گواہوںکے بیانات قلمبند اگلی سماعت پرسوں تک ملتوی ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ سیکورٹی کے سخت انتظامات صوبائی و فاقی حکومتوں نے اب تک کوئی تعاون نہیںکیاہے اور اب تک کوئی مزید وکلاء کی معاونت بھی نہیں فراہم کی گئی ہے میڈیا میں میرے متعلق مشال خان قتل کیس میں جرگہ کی بے بنیاد باتیں ہو رہی ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں ہے میں سب پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ میرے پا س کوئی جرگہ نہ لے کر آئے میں اپنے بیٹے کے لیے نہیں پاکستان کے دوسرے مشالوں کی جنگ لڑ رہا ہوں صوبائی حکومت نے مجھے کوئی سیکورٹی فراہم نہیں کی ہے بظاہر تو مجھے کوئی دھمکی نہیں ملی ہے مگر میرے بیٹے کو بھی تو کوئی دھمکی نہیں دی گئی تھی عدالتی کاروائی سے ہم مطمئن ہیں سماعت کے بعد سنٹرل جیل ہری پور کے باہر مشال خان کے والد اقبال خان نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے اس کیس میں چار ملزم ابھی تک مفرور ہیں جوکہ گرفتار نہیں ہو سکے ہیں کوئی کہتا ہے گرفتار ہو گے ہیں کوئی کہتا ہے کہ ملزم گرفتار نہیں ہو ئے ہم کو ان کے متعلق کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے مزید چھ گواہوں کی آج پیش کیاگیا ہے ہمار ا مطالبہ ہے ہم کو انصاف چائیے اس سسٹم اور نطام کے لیے یہ ٹیسٹ کیس ہے اس کیس میں حکومت اور عدالت کامیاب ہو گئی تو پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انصاف ہو گا جوکہ پاکستان کے لیے اچھی بات ہوگئی پاکستان کا چہرہ دنیا مین روشن ہو گا ایک سوال کے جواب پرانھوں نے کہا کہ اس کیس میں سیاسی پریشر ہو سکتا ہے کوئی پیٹ پیچھے سے منصوبہ بنا رہا ہو مگر ہم کسی کے ساتھ راضی نہیں ہو ں گے ہم نے اس تحریک کا آغاز کیا ہے وطن کے تمام مشالو ں کے لیے کیا ہے میں بد دیناتی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا اب تک تو نظاہر کوئی دبائو نہیں ہے میرے بیٹے کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا تعلیمی ادارے میں یہ کام کیا گیا ہے جس بنیاد پر میرے بیٹے کے ساتھ دن دیہاڑے ظلم کیا گیاوہ اب تک نصاب سے ختم نہیں کیا گیا چالیس سال سے ملک کو تباہ کیا گیا جو کہ جرم ہے دنیا میں مشال کا قتل کیس ایک مشہور کیس بن چکا ہے ہم انصاف چاہتے ہیں ہم کو انصاف فراہم کیا جائے واضح رہے کہ مشال خان قتل کیس کی سماعت دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے معزز جج فضل سبحان کر رہے ہیں جس کی روانہ کی بنیادپر سماعت سنٹرل جیل ہری پور میں قائم دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہو رہی ہے آج ہونے والی سماعت کے دوران کل پچیس گواہوں کو پیش کیا گیا جن میں سے چھ ملزمان کے بیان قلمبند کیے گے ہیں مشال خان کو مردان یونیورسٹی کو توہین مذہب کے الزام پر قتل کر دیا گیا تھا سیکورٹی خدشات کے پیش نظر والد اقبال خان نے مقدمہ کو کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست کی جس پر کیس ابیٹ آباد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں منتقل ہو گیا تھا اس کیس میں ستاون ملزمان ہری پور سنٹرل جیل میں قید ہیں جن کو ہر سماعت پر دہشت گردی کے لیے قائم سنٹرل جیل کی خصوصی عدالت میں پیش کیا جاتا ہے جہاں صوبہ کے دیگر اضلاع سے آنے والے ملزمان کے دیگر بیس کے قریب وکلاء بھی شامل ہو تے ہیں اگلے روز تک سماعت ملتوی کر دی گئی ہے

متعلقہ عنوان :