نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیابی کے ساتھ مستقبل میں بھی جاری رہے گی،

نیب نے بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 290 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں،نیب افسران قوم کی امنگوں پر پورا اترنے کیلئے اپنی کوششیں دوگنا کریں چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا ڈائریکٹر جنرلز کی 22 ویں سالانہ کانفرنس سے خطاب

منگل 26 ستمبر 2017 21:02

نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیابی کے ساتھ مستقبل میں بھی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2017ء) چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 290 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں، نیب مقدمات میں سزا کی مجموعی شرح 76 فیصد ہے جو نمایاں کامیابی ہے، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے جو کہ مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کے ڈائریکٹر جنرلز کی 22 ویں سالانہ کانفرنس کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی، نیب کے علاقائی بیوروز اور ہیڈ کوارٹرز کے تمام ڈائریکٹر جنرلز نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے دوسرے روز ڈائریکٹر جنرل آپریشن نے نیب کے آپریشن ڈویژن (آپریشنل میتھڈالوجی)، چیئرمین کے مشیر برائے مانیٹرنگ ایلیوایشن سسٹم، ڈائریکٹر جنرل آگاہی و تدارک، سینئر ممبر چیئرمین انسپکشن اینڈ مانیٹرنگ ٹیم اور ڈائریکٹر جنرل میڈیا نے اپنے شعبوں کی کارکردگی کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی (پی جی ای)، نیب کے علاقائی بیوروز اور ہیڈ کوارٹرز کے ڈائریکٹر جنرلز نے نیب ہیڈ کوارٹرز اور علاقائی بیوروز کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے قابل قدر تجاویز پیش کیں جن پر چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی سربراہی میں غور کیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل آپریشن نے نیب کے آپریشنل میتھڈالوجی سے متعلق پریزنٹیشن دی۔

انہوں نے بتایا کہ نیب کو 2014ء میں 18 ہزار 816، 2015ء میں 29 ہزار 996 اور 2016ء میں 33 ہزار 245 شکایات موصول ہوئیں جس سے نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے ادارہ کی ادارہ جاتی خامیوں، کام کے طریقہ کار اور آپریشن سمیت تمام شعبوں کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے نیب کی آپریشنل میتھڈالوجی، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انوسٹی گیشن پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں مقدمات میرٹ اور شفافیت پر 10 ماہ کے عرصہ میں بروقت نمٹائے جا رہے ہیں۔ نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں قبضہ میں لی گئی اراضی کے مقدمات نمٹانے کیلئے علاقائی دفاتر اور نیب ہیڈ کوارٹرز میں اثاثہ مینجمنٹ اور ٹریسنگ سیل (اے ایم ٹی سی) قائم کیا گیا ہے، اسی طرح بڑے پیمانے پر سے دھوکہ دہی کے مقدمات میں کلیمز کی تصدیق اور تقسیم کیلئے نیب ہیڈ کوارٹرز اور علاقائی بیوروز میں سیل قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں تمام اہم مقدمات (جن میں کامیابی حاصل ہوئی ہے یا ناکامی ہوئی ہو)، کا قومی اور بین الاقوامی معیار کے مطابق تجزیہ کا نظام وضع کیا گیا ہے تاکہ نیب کے تفتیشی افسران اور پراسیکیوٹرز کامیابیوں اور ناکامیوں کی وجوہات سے سبق حاصل کر سکیں۔ ڈائریکٹر جنرل آگاہی و تدارک نے نیب کی آگاہی و تدارک کی مہم سے متعلق پریزنٹیشن دی۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنی آگاہی و تدارک کی مؤثر مہم میں نوجوانوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا، نیب نوجوانوں میں بدعنوانی کی روک تھام سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے خصوصی توجہ دے رہا ہے، ملک بھر کے کالجوں، یونیورسٹیوں اور سکولوں میں 45 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں جبکہ نیب 2017ء تک ان کردار سازی کی انجمنوں کی تعداد 55 ہزار تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی قیادت میں نیب نے بدعنوانی کے برے اثرات سے متعلق آگاہی پیدا کرنے اور قانون کے مطابق اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے قانون پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ آگاہی و تدارک کی مہم ’’بدعنوانی کو نہ کہو‘‘ شروع کی۔ 2016ء میں نیب کی یہ مہم کامیاب رہی ہے جبکہ نیب نے 2017ء میں بھی اس مہم کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے میرٹ، شفافیت کو فروغ دینے اور قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ریگولیٹری میکنزم کی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لے کر ان میں بہتری کیلئے 60 پریوینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں، ان کمیٹیوں کے بامقصد رابطوں اور سفارشات سے مختلف محکموں میں خامیوں اور بے قاعدگیوں کو روکنے میں مدد ملی ہے، مانیٹرنگ اینڈ ایولیوایشن سسٹم (ایم ای ایس) کے مشیر نے ایم ای ایس کے نظام پر بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں مؤثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت نیب ہیڈکوارٹرز اور نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کے مؤثر جائزہ کا نظام وضع کیا گیا ہے جس سے نیب ہیڈکوارٹرز کی آپریشنل، مانیٹرنگ اور ایلیویشن کارکردگی میں بہتری آئی ہے، اس نظام کا بنیادی مقصد انکوائریوں، انوسٹی گیشن، احتساب عدالتوں میں ریفرنس، ایگزیکٹو بورڈ، ریجنل بورڈز کی تفصیل، وقت اور تاریخ کے حساب سے ریکارڈ رکھنے کے علاوہ مؤثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن سسٹم کے ذریعہ اعداد و شمار کا معیار اور مقدار کا تجزیہ بھی کرنا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے سزا کا نظام بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کی ہدایات پر نیب میں انتظامیہ کے مختلف سطحوں پر تعاون، نگرانی اور ادارہ جاتی سطح پر مزید بہتری کیلئے نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز میں اس نظام پر عمل کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین نیب نے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ وہ نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی میں مزید بہتری کیلئے ایم ای ایس پر عملدرآمد یقینی بنائے۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی قانون پر عملدرآمد اور آگاہی و تدارک کی مہم کو وسیع سطح پر سراہا جا رہا ہے اور مستقبل میں بھی یہ مہم جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران قوم کی امنگوں پر پورا اترنے کیلئے اپنی کوششیں دوگنا کریں۔ انہوں نے نیب کے تمام شعبوں کے افسران کی محنت و عزم بالخصوص گذشتہ چار سال کے دوران سخت محنت کو سراہا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام سمیت تمام متعلقہ فریقوں کی مدد اور مشترکہ کوششوں سے بدعنوانی کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :