بلدیہ عظمیٰ کراچی، عالمی ادارہ صحت اور انڈس ہسپتال کے تعاون سے رے بیز فری کراچی مہم کا آغاز کیا جارہا ہے، میئرکراچی

مہم کے دوران آوارہ کتوں کو ویکسین دی جائیگی ،انہیںدنیا بھر میں رائج طریقے کے مطابق اسٹریلائز اور نیوٹرالائز کیا جائے گا، وسیم اختر

منگل 26 ستمبر 2017 20:18

بلدیہ عظمیٰ کراچی، عالمی ادارہ صحت اور انڈس ہسپتال کے تعاون سے رے بیز ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ آوارہ کتوں کے کاٹنے سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لئے بلدیہ عظمیٰ کراچی، عالمی ادارہ صحت اور انڈس اسپتال کے تعاون سے رے بیز فری کراچی مہم شروع کی جارہی ہے جس کے لئے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے 2 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیںاس مہم کے دوران آوارہ کتوں کو ویکسین دی جائے گی اور انہیںدنیا بھر میں رائج طریقے کے مطابق اسٹریلائز اور نیوٹرالائز کیا جائے گاجس سے کتے کے کاٹنے سے جراثیم کی منتقلی کا امکان نہیں رہے گا اور آوارہ کتوں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ کمی ہوگی، رے بیز فری مہم ابراہیم حیدری سے شروع ہوگی،ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی سہ پہر کراچی پریس کلب میں انڈس اسپتال ہیلتھ نیٹ ورک اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تحت رے بیز فری کراچی پروگرام کے آغاز پر انڈس اسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پرانڈس اسپتال کے ڈپارٹمنٹ آف میڈیسن اینڈ انفیکشس ڈیزیزز کی سربراہ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین اور دیگر ماہرین طب بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میئرکراچی نے شہر میں کتوں کے کاٹنے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا ، ’’ ہم اس پروگرام پر عملدرآمد کے لئے تمام وسائل بروئے کارلائیں گے۔ اس پروگرام کے دوران آوارہ کتوں کو اینٹی رے بیز دوا دی جائے گی اور ان کی تعداد پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کورنگی کا علاقہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات سے بہت زیادہ متاثر ہے اور یہ واقعات کورنگی اور آس پاس کے علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں کو بھی متاثر کر رہے ہیں لہٰذا پائلٹ پروگرام کا انعقاد ابراہیم حیدری میں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس طرح کی جدو جہد نہیں کی گئی،کتوں کو مارنا اور جانور کی جان لینا ٹھیک نہیں،میں شکر گزار ہوں انڈس اسپتال کی ٹیم کا کہ جو کام پہلے شروع ہونا چاہئے تھا وہ اب ہو رہا ہے انہو ں نے کہاکہ کراچی میں کچرا اٹھانے کے حوالے سے سندھ گورنمنٹ الزام تراشیاں بند کرے، کیونکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا ڈپارٹمنٹ سندھ گورنمنٹ کے پاس ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں خود بھی اس سلسلے میں کام کر رہا ہوںلیکن بلدیہ کراچی کے محکمے متاثر ہیں جبکہ ڈی ایم سیز کے پاس وسائل اور اتنی گنجائش نہیں کہ یہ کام کرسکیں، ہمیں اس کے لئے مل کر بیٹھنا اور اس مسئلے کا کوئی حل نکالنا ہوگا، انہوں نے کہاکہ ابتدائی طور پر ہم نے رے بیز فری مہم کے لئے رقم مختص کی ہے اور مستقبل میں بھی اس مہم کے لئے جہاں تک ممکن ہوا مزید رقم مختص کریں گے، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انڈس اسپتال ہیلتھ نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان نے کہا کہ رے بیز کے بڑھتے ہوئے واقعات اسپتالوں کی انتظامیہ کے لئے تشویش کا باعث ہیں، عوام کو آگاہی فراہم کرکے ہی اس مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے، انڈس ہیلتھ نیٹ ورک (آئی ایچ این) اورکراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے 8 اگست 2017 ء کو اس سلسلے میں مفاہمت کی ایک یادداشت (MoU) پر دستخط کئے تھے جس کے تحت کراچی میں کتوں کے کاٹنے سے ہونے والی رے بیز کی بیماری سے بچائو کے لئے ماس ڈاگ ویکسی نیشن (ایم ڈی وی ) اور اینیمل برتھ کنٹرول (اے بی سی) کے اقدامات کئے جائیںگے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انڈس اسپتال کے ڈپارٹمنٹ آف میڈیسن اینڈ انفیکشس ڈیزیز کی سربراہ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے کہا کہ کراچی میں روزانہ سگ گزیدگی کے متعدد واقعات پیش آتے ہیں چونکہ کتے رے بیز وائرس کے حامل ہوتے ہیں لہٰذا رے بیز پر قابو پانے اور اسے ختم کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ کتوں میں اس وائرس کو کنٹرول کیا جائے، اس پروگرام کے دوران تمام کتوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے پھر ان کے تولیدی عمل کو غیر موثر کردیا جائے گا ، ایم ڈی وی اور اے بی سی پر مشترکہ طور پر عمل کرنے کے کچھ عرصے بعد ابراہیم حیدری میں کتوں کی تعداد کم ہوجائے گی اور ان میں رے بیز کا خاتمہ ہوجائے گا، منصوبے کی کامیابی کے بعد اس عمل کو شہر کے دوسرے حصوں میں بھی دہرایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ رے بیز، وائرس سے ہونے والی ایسی بیماری ہے جس سے بچائو ممکن ہے، یہ بیماری دماغی سوزش کا باعث بنتی ہے، رے بیز کے باعث ہر سال دنیا بھر میں تقریباً 55,000 لوگ ہلاک ہوجاتے ہیں جن میں اکثریت بچوں کی ہوتی ہے۔

کراچی نہ صرف انسانوں کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے بلکہ یہاں کتوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، ان کتوں کا گزارہ کچرے کے ڈھیر میں موجود خوراک پر ہوتا ہے تاہم بھوکے ہونے پر یہ کتے دوسرے کتوں یا انسانوں پر بھی حملہ کردیتے ہیں، رے بیز متاثرہ کتوں کے لعاب میں وائرس ہوتا ہے جو کاٹنے سے متاثرہ فرد میں منتقل ہوجاتا ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر کتا کاٹ لے تو زخم کو فوراً صابن اور پانی سے اچھی طرح دھونا چاہئے تاکہ کتے کا لعاب صاف ہوجائے، زخم چاہے ہلکا ہو یا گہرا فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے، مریض کو جلد از جلد ایسے اسپتال یا کلینک جانا چاہئے جہاں رے بیز کے ٹیکے دستیاب ہوں، رے بیز کی روک تھام کے لئے حکومت، جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں اور اسپتالوں کو مل کر کام کرناچاہئے ۔

متعلقہ عنوان :