سراج الحق نے نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی خوش آئند قرار دیدی

پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے ضروری ہے کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی ہو، جس ملک میں شخصیات اور پارٹیوں کے سامنے ادارے اور عدالتیں بے بس ہوں وہاں انتشا ر اور انارکی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا،امیر جماعت اسلامی کابین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب اورمیڈیا سے گفتگو

منگل 26 ستمبر 2017 20:50

سراج الحق نے نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی خوش آئند قرار دیدی
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 ستمبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے ضروری ہے کہ یہاں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی ہو جس ملک میں شخصیات اور پارٹیوں کے سامنے ادارے اور عدالتیں بے بس ہوں وہاں انتشا ر اور انارکی کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا ، صرف نوازشریف یا ان کے خاندان کے احتساب سے کرپشن ختم ہوگی نہ تطہیر کا عمل مکمل ہوگا ۔

عمران خان نے قبل از وقت انتخابات کے حوالے سے ہمارے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی ۔ ہمارا پہلے دن سے مطالبہ ہے کہ جن لوگوں کے نام پانامہ لیکس میں شامل ہیں ، جنہوں نے کرپشن کی اور بنکوں کو لوٹا ہے ، ان کا آڈٹ ہو جائے اور انہیں احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔

(جاری ہے)

کسی ایک فرد کے احتساب سے نظام ٹھیک نہیں ہو سکتا ۔ نیب کو اپنے عمل سے ثابت کرناہوگا کہ عام لوگوں اور حکمرانوں کے لیے ایک نیب ہے۔

نیب آئندہ انتخابات سے قبل ان تمام عناصر کا احتساب کرے جنہوں نے اپنے منصب کو لوٹ مار کے لیے استعمال کیا۔ ہماری لڑائی فرد کے ساتھ نہیں کرپٹ نظام کے ساتھ ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ملک سے کرپشن کے ناسور کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیاجائے ۔ہم عدالت سے استدعا کرتے ہیں کہ دیگر 436 لوگوں کو بلا کر ان کے ساتھ بھی حساب کتاب کیا جائے اور ان سے ان کی بے شمار دولت کے ذرائع کے متعلق پوچھا جائے ۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ سب کا احتساب ہو ۔ لوٹی گئی قومی دولت لندن ، دبئی ، پانامہ کے بنکوں سے واپس لائی جائے ۔ ہم عدالتوں ، عوام واقتدار کے ایوانوں میں کرپشن کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں ۔ کرپشن سے پاک کلین اور گرین پاکستان ہر پاکستانی کی ضرورت ہے اس لیے میں قوم سے اپیل کرتاہوں کہ وہ کرپشن کے خلاف اس جنگ میں ہمارا ساتھ دے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے پشاور میں بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

مذہبی ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مسلمان متعصب اور انتہا پسند نہیں ہوسکتا تمام انبیاء اور آسمانی کتابوں پر ایمان لائے بغیر کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا اور ہم پیغمبروںؑ کی تعلیمات پر یقین رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام غیر مسلموں کی حفاظت اور انہیں ہر طرح کی مذہبی آزادی دینے کا حکم دیتاہے ۔ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں پاکستانی برادری کا بنیادی کردار ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میں نے تو اسمبلی کو تجویز دی تھی کہ غیر مسلموں کو اقلیتی برادری کہنے کی بجائے پاکستانی برادری کہا جائے تاکہ سب کا احترام ملحوظ رہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی ملک میں آئین اور میرٹ کی بالادستی کی جدوجہد کر رہی ہے ملک میں سیاست جمہوریت اورمعیشت کو یرغمال بنالیا گیا ہے اور اداروں کے درمیان ٹکرائو کی باتیں ہوتی ہیں ۔

شخصیات کے لیے قوانین بنتے اور ذاتی مفادات کے لیے آئین میں ترامیم کی جاتی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی ایسا پاکستان چاہتی ہے جہاں انسانوں کا استحصال نہ ہو اور امیر غریب کو تعلیم اور علاج کی یکساں سہولتیں ملیں ۔ غربت ،جہالت، مہنگائی اور بے روزگاری نہ ہو ۔ انہوںنے کہاکہ اگر اسلام کی تعلیمات پر عمل کیا جائے تو ان ساری پریشانیوں اور مسائل سے نجات مل سکتی ہے ۔