سزا و انصاف کا فیصلہ کرنا عدلیہ کا کام ہے ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

منگل 26 ستمبر 2017 20:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 ستمبر2017ء)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مطالبہ کیا ہے کہ ملت تشیع کے لاپتابے گناہ نوجوانوں اور علما کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔نوجوانوں کی جبری گمشدگی اہل خانہ کے لیے اذیت کا باعث بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ملت کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اغوا کیا گیاجن کی تاحال کوئی اطلاع نہیں۔

کئی سال گزرنے کے بعد بھی بیشتر نوجوانوں کو نہ تو عدالتوں کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو ان کی خیریت سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام بنیادی انسانی حقوق کے منافی اور آئین پاکستان سے روگردانی ہے۔ملت تشیع کے نوجوانوں نے ہمیشہ حب الوطنی کو مظاہرہ کیا اور قانون و آئین کی پاسداری کی ہے۔

(جاری ہے)

اگر کوئی نوجوان کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالت میں باضابطہ طور پر پیش کیا جانا چاہیے۔

سزا و انصاف کا فیصلہ کرنا عدلیہ کا کام ہے۔ملک کے کسی بھی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ عدالت کے سامنے پیش کیے بغیر کسی بھی شہری کو اس طرح حراست میں رکھے۔انہوں نے کہا کہ گمشدہ افراد کی بازیابی کے مطالبے کو گزشتہ کئی سالوں سے دہرا یا جا رہا ہے۔پانچ کروڑ سے زائد افراد پر مشتمل ملت تشیع کے مسائل سے دانستہ غفلت حکومت کی سیاسی ساکھ کے لیے بھی سخت نقصان دہ ثابت ہو گی۔ دہشت گردی کے ساتھ ہمیں ریاستی جبر کا شکار نہ بنایا جائے۔انہوں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کی اس پامالی کا فوری نوٹس لیا جائے اور ملت کے جبری گمشدہ نوجوانوں کی فوری بازیابی کے احکامات صادر کیے جائیں۔