اخلاق ایسی قدر ہے جس کے بغیر کوئی معاشرہ مکمل نہیں ہوسکتا ،

خلاف ورزی سے معاشرے بد صورتی ،انتشار کا شکار ہو جاتے ہیں، محمودہ ممنون حسین ہمیں اخلاق بارے قرآن کی ہدایت و فلسفہ اور حضور اکرمؐ کے معمولات زندگی کو سمجھنے کی ضرورت ہے،اخلاقی خوبیاں اختیار کرکے ہم اپنے گھروں ،ملک کو جنت کا نمونہ بنا سکتے ہیں، خاتون اول کا انجمن فیض الاسلام مندرہ کی طالبات سے خطاب

منگل 26 ستمبر 2017 18:35

اخلاق ایسی قدر ہے جس کے بغیر کوئی معاشرہ مکمل نہیں ہوسکتا ،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2017ء)خاتون اول بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا ہے کہ اخلاق ایک ایسی قدر ہے جس کے بغیر کوئی معاشرہ مکمل نہیں ہوسکتا اس کی خلاف ورزی سے معاشرے بد صورتی اور انتشار کا شکار ہو جاتے ہیں۔ دنیا کے بیشتر مسائل کا سبب بھی یہی ہے۔ خاتوں اوّل نے یہ بات ایوان صدر میں انجمن فیض الاسلام مندرہ کی طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں ادارے کی پرنسپل مسرت شفیق اوردیگراساتذہ بھی موجودتھیں۔

بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا کہ بچیوں سے ملاقات کا مقصد یہ ہے کہ بزرگوں اور بچوں کے درمیان روابط کو فروغ ملے اور ان کے ذریعے کچھ اچھی باتیں اور وہ اقدار بچوں تک منتقل ہوسکیں گی جنھیں ہمارے بزرگوں نے ہم تک پہنچایا تاکہ ہم لوگ اچھے انسان اور اچھے مسلمان بن سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اخلاق ایک ایسی قدر ہے جس کے بغیر انسانی معاشرہ بدصورتی کا شکارہو جاتا ہے اور دنیا میں رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات بھی اخلاق پر مبنی تھیں۔خاتون اول نے کہا کہ اخلاق کا پہلا سبق ہم اپنے گھر سے سیکھتے ہیں یعنی بڑوں کا ادب، چھوٹوں سے شفقت اور پیار،حق دار کو اس کے حق کی ادائیگی ا ور کمزوروں کی مددوغیرہ۔ یہ ایسی باتیں ہیں جنھیں ہم سب جانتے ہیں اورہماری زندگی کا حصہ ہیں۔ا نھوں نے کہا کہ ہمیں اخلاق کے بارے میں قرآن کی ہدایت و فلسفہ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات زندگی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ عفو ودرگز کے کلچر کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے اور دین کی نظر میں اس کی بڑی اہمیت ہے۔ خاتون اول نے حقوق العباد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنا حق معاف کردے گا لیکن بندوں کاحق کبھی معاف نہیں فرمائے گا۔ اس حکم میں بھی ہماری توجہ دراصل انہی اخلاقی اقدار کی طرف مبذول کرائی گئی ہے۔ ہمارے دین میں اخلاق پر سب سے زیادہ زور بھی اسی وجہ سے دیا گیا ہے۔

یہ اخلاقی اقدار ہی ہوتی ہیں جن کی بالادستی سے ہمارے باہمی رشتوں میں خوبصورتی اور خوش گوار کیفیات پیدا ہوتی ہیں اور معاشرہ خرابیوں سے پاک ہوکر ترقی کرسکتا ہے۔ دین کے بتائے ہوئے انہی اخلاقی اصولوں کی مدد سے ہم ایک دوسرے کا احترام کرنا سیکھتے ہیں ، ایک د وسرے کاحق ادا کرتے ہیں۔ یہی وہ اخلاقی خوبیاں ہیں جنھیں شعوری طور پر اختیار کرکے ہم اپنے گھروں اور اپنے پیارے وطن پاکستا ن کو جنت کا نمونہ بنا سکتے ہیں۔