نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بے بنیاد خبریں چلائی جارہی ہیں،ثناء اللہ عباسی

داڑھی رکھنے والے طلبہ ،برقعہ پہننے والے طالبات اور نمازی طلبا کے حوالے سے سی ٹی ڈی کو آگاہ کرنے بارے کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں ،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی

منگل 26 ستمبر 2017 17:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2017ء) ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی نے کہا ہے کہ جامعات کو داڑھی رکھنے والے طلبہ ،برقعہ پہننے والے طالبات اور نمازی طلبا کے حوالے سے سی ٹی ڈی کو آگاہ کرنے کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی ہیں ۔ نجی ٹی وی سے میری گفتگو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ۔بحیثیت مسلمان ہم سب نماز بھی پڑھتے ہیں ۔

داڑھی بھی رکھتے ہیں اورپردے کی پابندی کرتے ہیں ۔طلبا میں تشدد پسندی کی روک تھام کے حوالے سے جامعات کو تجاویز دی گئی تھیں جن پر عملدرآمد کرنا ان کا اپنا کام ہے ۔سی ٹی ڈی جامعات کو نہ تھانہ بناسکتی ہے اورنہ ہی اس کو کنٹونمنٹ میں تبدیل کرسکتی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ثنااللہ عباسی نے کہا کہ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بے بنیاد خبریں چلائی جارہی ہیں جن کی میں پہلے بھی تردید کرچکا ہوں ۔

بحیثیت مسلمان نماز، داڑھی اور پردے کے حوالے سے ہمارے خیالات اور نظریات بالکل واضح ہیں ۔میں نے اپنے انٹرویو میں صرف طلبا میں تشدد پسندی کے حوالے سے بات کی تھی ۔سزا اور جزا دینا ریاست کا کام ہے ۔اگر کچھ تنظیمیں یا افراد خود اس بات کا ذمہ لے لیں تو اس سے معاشرہ تباہی کی طرف جائے گا اور انارکی کی صورت حال پیدا ہوگی ۔انہوںنے کہا کہ جامعات میں تشدد پسندی کے حوالے سے چند روز قبل ایک کانفرنس کا بھی انعقاد کیا گیا تھا جس میںہماری طرف سے نشاندہی پر ان کی جانب سے کچھ تجاویز پیش کی گئیں ۔

ان تجاویز پر عملدرآمد کرانا جامعات کی اپنی ذمہ داری ہے کیونکہ ہم تعلیمی اداروں کو تھانے یا کنٹونمنٹ کی شکل میں نہیں بدل سکتے ہیں ۔جامعات کی اپنی ایک حیثیت اور وقار ہے ،جس کو بحال رہنا چاہیے ۔ثنا اللہ عباسی نے کہا کہ طلبا میں تشدد پسندی کو روکنے کے لیے جامعات کو اپنا نظام خود وضع کرنا ہوگا ۔ہم اس سلسلے میں بھرپور تعاون کریں گے ۔یہ معاشرے کے اعلی تعلیم یافتہ لوگ ہیں انہیں معلوم ہے کس طرح اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :