قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کے لئے چھوٹی پارلیمانی جماعتیں اور آزاد اپوزیشن ارکان فیصلہ کن کردار کی حامل

منگل 26 ستمبر 2017 12:46

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کے لئے چھوٹی پارلیمانی جماعتیں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کے لئے چھوٹی پارلیمانی جماعتیں اور آزاد اپوزیشن ارکان فیصلہ کن کردار کی حامل ہو گئے، قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کے عمل سے اپوزیشن جماعتیں شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہیں، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے لئے اپنا قائد حزب اختلاف لانا آسان نہیں، ایوان میں تحریک انصاف کے 32 اورایم کیو ایم کے 24ارکان ملا کر کل 56 بنتے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے ایوان میں 47 ارکان ہیں تاہم تحریک انصاف کے 4 ارکان پارٹی سے منحرف ہیں۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے دستیاب اعداد وشمار کے مطابق ایوان میں اس وقت اپوزیشن جماعتوں اور آزاد ارکان کی کل تعداد 125 ہے ان میں فاٹا کے 6 ارکان سمیت 10 آزاد رکن بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ایوان میں پیپلز پارٹی کے سب سے زیادہ 47، تحریک انصاف کے 32، ایم کیو ایم کے 24 ، جماعت اسلامی کے 4، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ کے 2، 2 ، عوامی مسلم لیگ ، قومی وطن پارٹی ، بی این پی مینگل، آل پاکستان مسلم لیگ کا ایوان میں ایک ایک رکن موجود ہے۔

ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی اگر خورشید شاہ کے مقابلہ میں متفقہ اپوزیشن لیڈر لاتی ہیں تو انہیں چھوٹی جماعتوں کو بھی ساتھ ملانا پڑے گا۔ عوامی نیشنل پارٹی ، آل پاکستان مسلم لیگ، قومی وطن پارٹی ، فاٹا کے آزاد ارکان کا جھکائو پیپلز پارٹی کی طرف ہے ، ان ارکان کو ملاکر ایوان میں پیپلز پارٹی اور ہم خیالوں کی تعداد 57 ہے۔ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کو اگر جماعت اسلامی ، عوامی مسلم لیگ کی حمایت حاصل ہو تو اس کے ارکان کی تعداد 62 بنتی ہے تاہم اس کے 4 ارکان نفیسہ عنائت اللہ خان خٹک، عائشہ گلالئی، ناصر خٹک، سلیم الرحمن گزشتہ عرصہ سے پارٹی پالیسی سے منحرف ہیں وہ اگر کسی کو ووٹ نہیں ڈالتے تو پی ٹی آئی کے لئے اس صورت میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ حاصل ممکن نہیں ہو گا۔