چوہدری نثار اور نوازشریف کے درمیان عاشق معشوق جیسا تعلق ہے،خواجہ سعدرفیق

نوازشریف کا نظام عدل بارے میں بیان ہی مسلم لیگ نواز کا بیانیہ ہے ، نوازشریف کی وطن واپسی کا مقصد نظام عدل کو ایک اور موقع دینا ہے ، حسن اور حسین نواز کی نیب عدالتوں میں پیشی سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں ہوا، پارٹی نے محاذ آرائی سے بچنے کا فیصلہ کیا ہے ، نوازشریف کو احتساب عدالت کی جانب بھیجنے پر غیر جانبدار ذرائع بھی تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں، زیادتی ہوئی یا نا انصافی ہوئی تو چپ نہیں بیٹھیں گے نہ زبان بند کریں گے وفاقی وزیر ریلوے اورمسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماکی نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

منگل 26 ستمبر 2017 00:00

چوہدری نثار اور نوازشریف کے درمیان عاشق معشوق جیسا تعلق ہے،خواجہ سعدرفیق
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر ریلوے اورمسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ چوہدری نثار اور میاں نوازشریف کے درمیان عاشق معشوق جیسا تعلق ہے، نوازشریف کا نظام عدل بارے میں بیان ہی مسلم لیگ نواز کا بیانیہ ہے ، میاں نوازشریف کی وطن واپسی کا مقصد نظام عدل کو ایک اور موقع دینا ہے ، حسن اور حسین نواز کی نیب عدالتوں میں پیشی سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں ہوا، پارٹی نے محاذ آرائی سے بچنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

پیر کو نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ نواز شریف کی گرفتاری ایشو نہیں بلکہ اصل معاملہ وہ رویہ ہے جو جے آئی ٹی کی تشکیل سے نیب میں ریفرنس فائل کرنے تک مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ساتھ برتاگیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کو احتساب عدالت کی جانب بھیجنے پر غیر جانبدار ذرائع بھی تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں ۔

خواجہ سعدر فیق نے کہا کہ زیادتی ہوئی یا نا انصافی ہوئی تو چپ نہیں بیٹھیں گے نہ زبان بند کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور میں نوازشریف کے درمیان عاشق اور معشوق کا تعلق ہے ، یہ تعلق دیگر پارٹی رہنمائوں سے بہت اوپر ہے ۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے میاں نوازشریف کی وطن واپسی کے موقع پر گلے شکوے کئے بلکہ مفید مشورے دیے۔

نگران جج کی تعیناتی کی اس سے بیشتر کوئی مثال موجود نہیں ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نیب اس قانون کے تحت چل رہا ہے جو پرویز مشرف نے سیاستدانوں کو پھنسانے کیلئے بنایا تھا ، شریف خاندان نیب میں ریفرنس بھیجنے پر اس میں قانونی طریقے پر عمل نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی اکثریت میں یہ سوچ موجود تھی کہ نظام عدم کو ایک اور موقع دینا چاہیے ، میاں نوازشریف کی گرفتاری مسئلہ نہیں تھا بلکہ اس کے بعد کے اثرات اچھے نہ ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ جو حقوق بیس کروڑ پاکستانیوں کو حاصل ہیں وہی حقوق میاں نوازشریف کو بھی ملنے چاہیں ، اگر ایسا نہ ہو توا فیصلہ کرنے کا حق موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ قانونی ماہرین ٹیم سمیت بیشتر پارٹی رہنمائوں نے محاذ آرائی سے بچنے کا موقع دیا ۔