جڑے ہوئے جسموں والی جڑواں بہنیں یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کریں گی

Ameen Akbar امین اکبر پیر 25 ستمبر 2017 23:40

جڑے ہوئے جسموں والی جڑواں بہنیں یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کریں گی
تنزانیہ سے تعلق رکھنی والی جڑے ہوئے جسموں والی جڑواں بہنیں یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کریں گی۔ تنزانیہ جیسے ملک میں ،جہاں معذور بچوں کو  اکثر پیدا ہوتے ہی ترک کر دیا جاتا ہے ، یوں جڑواں جسموں والی لڑکیوں کا یونیورسٹی میں پہنچنا کسی معجزے سے کم نہیں۔
20سالہ ماریہ اور کونسولاٹا دونوں پیٹ سے جڑی ہوئیں ہیں۔ اس وقت دونوں ہی مشرقی افریقا  میں کافی  مشہور ہو گئیں ہیں۔

میڈیا اُن کے ہائی سکول سے ہوکر یونیورسٹی میں داخل ہونے کو بہت اجاگر کر رہا ہے۔
تنزانیہ کے شہر ایرینگا میں واقع  رواہا کیتھولک یونیورسٹی کی ترجمان نے بتایا ہے کہ ان لڑکیوں کی کلاسیں اکتوبر میں شروع ہونگی ، لیکن دونوں  چند ہفتے پہلے یونیورسٹی آ گئیں ہیں تاکہ  وہ کمپیوٹر سیکھ  لیں اور  یونیورسٹی کی زندگی کی عادی ہو جائیں۔

(جاری ہے)


ترجمان نے بتایا کہ  دونوں  بہنوں کو عام طلباء کے ساتھ نہیں رکھا جا سکتا ،اس لیے اُن  کے لیے ایک الگ گھر کا بندوبست کیا گیا ہے،جہاں اُن کی ضرورت کی ہر چیز موجود ہے۔

یونیورسٹی میں اُن کی کلاس میں اُن کے لیے خصوصی کاؤچ لگایا گیا ہے، جہاں دونوں سکون سے بیٹھ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی میں دونوں کی دیکھ بھال کر لیے ایک ملازمہ بھی ہے۔
ان دونوں جڑواں بہنوں کو اُن کی باپ کی موت کے بعد اُن کی ماں نے چھوڑ دیا تھا۔ اس کے بعد ایک کیتھولک مشن نے اُن کی پرورش کا ذمہ لے لیا۔
یونیورسٹی ترجمان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد دونوں بہنیں تاریخ، انگریزی اور سواہلی پڑھائیں گی۔


اس جولائی میں ماریہ نے سرکاری ٹیلی ویژن میں تنزانیہ میں والدین کے نام ایک جذباتی پیغام دیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ والدین اپنے معذور بچوں سے نظریں نہ   چرایا کریں اور نہ ہی انہیں بند کیا کریں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ انسان ہیں اور اُن کے برابر کے حقوق ہیں۔

متعلقہ عنوان :