وفاقی وزیر احسن اقبال کی طرف سے 18ویں ترمیم کی سنگین خلاف ورزی

سیاسی مفادات کیلئے 10ارب سکالرشپ انڈوومنٹ پروگرام شروع اورمنصوبے کی آڑمیںمن پسندبینک کو9کروڑ84لاکھ سے زائد کا کافائدہ پہنچانے کاانکشاف پروگرام کی ایکنک سے منظوری بھی نہیںلی گئی دوسال میںدوارب20کروڑ ملی بھگت سے من پسندبینک کی بچت سکیم میںانویسٹ کرکے چارکروڑ13لاکھ روپے ن لیگ کے ورکرزکے بچوںمیںتقسیم ،آڈٹ حکام کی منصوبہ بندکرنے کی ہدایت

پیر 25 ستمبر 2017 22:44

وفاقی وزیر احسن اقبال کی طرف سے  18ویں ترمیم کی سنگین خلاف ورزی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2017ء) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی وترقی احسن اقبال کی طرف سے 18ویں ترمیم کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے سیاسی مفادات کیلئے 10ارب روپے کا سکالرشپ انڈوومنٹ پروگرام شروع اورمنصوبے کی آڑمیںمن پسندبینک کو9کروڑ84لاکھ29ہزارروپے کافائدہ پہنچانے کاانکشاف ہواہے،پروگرام کی ایکنک سے منظوری بھی نہیںلی گئی جبکہ دوسال میںدوارب20کروڑروپے ملی بھگت سے من پسندبینک کی بچت سکیم میںانویسٹ کرکے چارکروڑ13لاکھ روپے ن لیگ کے ورکروںکے بچوںمیںتقسیم کردئیے،آڈٹ حکام نے منصوبہ بندکرنے کی ہدایت کردی پیرکوموصول ہونے والی دستاویزکے مطابق آڈیٹرجنرل آف پاکستان آفس کی طرف سے وزارت منصوبہ بندی کے مالی سال4-15اور2015-16اور5-16 201کے بجٹ اخراجات کے آڈٹ کے دوران آڈٹ حکام نے اعتراض اٹھایاہے کہ وزارت منصوبہ بندی وترقی نے 8مئی2015کو ’نیشنل انڈوومنٹ آف سکالرشپ‘کے نام سے 10ارب روپے مالیت کاترقیاتی منصوبہ منظورکیاجبکہ بعدازاں سمری بھجواکراس کی منظوری وزیراعظم سے لی گئی،منصوبے کی مدت 48ماہ تھی۔

(جاری ہے)

آڈٹ اعتراض کے مطابق منصوبے کے پی سی ون کے مطابق مذکورہ پروگرام کے تحت وزارت منصوبہ بندی وترقی کی طرف سے ہرسال ’نیشنل انڈوومنٹ سکلارشپ فارٹیلنٹ کمپنی‘کے نام پرکھلوائے گئے بینک اکائونٹ میںجمع کروانے تھے جبکہ مذکورہ کمپنی نے اس رقم سے بینک کی بچت سکیم میںسرمایہ کاری کرناتھی اوراس سے حاصل ہونے والی آمدنی /منافع سے فی طالبعلم4785روپے وظیفہ/سکالرشپ اداکیاجاناتھا۔

پی سی ون کے مطابق مالی سال2015-16کے دوران1360طلبہ وطالبات کوسکالرشپ کی رقم اداکی جاناتھی جبکہ منصوبے کیلئے رقم سال کے شروع میںجاری کی جاناتھی تاکہ بینک سے پورے سال کامنافع حاصل کیاجاسکے ۔آڈٹ حکام کے مطابق وزارت منصوبہ بندی وترقی کی جانب سے فراہم کردہ ریکارڈکے مطابق مذکورہ منصوبے کیلئے ایک ارب20کروڑروپے کی پہلی قسط اگست2015میںجبکہ ایک ارب روپے کی دوسری قسط جون 2016میںجاری کی گئی جس پر6.35فیصدشرح سود(سالانہ)کے حساب سے چارکروڑ12لاکھ71ہزارروپے وصول ہوئے۔

آڈٹ اعتراض میںکہاگیاکہ طلبہ وطالبات کوسکالرشپ دیناوزارت منصوبہ بندی وترقی کی ذمہ داریوںمیںشامل نہیںجبکہ یہ شعبہ پارلیمنٹ سی18ویں ترمیم کی منظوری کے بعدصوبوںکے پاس چلاگیاتھااورموجودہ صورت میںکسی وفاقی وزارت/ڈویژن کے پاس یہ ذمہ داری موجودنہیں۔آڈٹ حکام نے یہ بھی اعتراض اٹھایاکہ مذکورہ منصوبہ ایکنک سے منظورنہیںکروایاگیاجوکہ قانون اوروفاقی حکومت کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی ہے۔

قواعدوضوابط کیمطابق تین ارب روپے سے زائدمالیت کے منصوبے کی قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی(ایکنک) سے منظوری لازمی ہے جبکہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان ایکنک کی منظوری کے بغیرکسی ایسے منصوبے کیلئے فنڈزجاری نہیںکرسکتا۔مزیدبرآںاگروزارت منصوبہ بندی وترقی ’نیشنل انڈوومنٹ آف سکالرشپ‘ کیلئے منصوبے کے پی سی ون کے مطابق جنوری2015میںایک ارب20کروڑروپے اورجنوری2016مین ایک ارب روپے جاری کرتی تو6.35فیصدشرح سود(سالانہ)کے حساب سے ’نیشنل انڈوومنٹ سکلارشپ فارٹیلنٹ کمپنی‘کومجموعی طورپرمنافع کی مدمیں13کروڑ97لاکھ روپے کی آمدنی ہوتی جبکہ وزارت کی طرف سے ایک ارب20کروڑروپے کی پہلی قسط اگست2015میںاور ایک ارب روپے کی دوسری قسط جون 2016میںجاری کرکے بینکوںکوجان بوجھ کر9کروڑ84لاکھ29ہزارروپے کافائدہ پہنچایاگیا۔

آڈٹ حکام نے سفارش کی ہے مذکورہ منصوبے پرنظرثانی کرکے ’نیشنل انڈوومنٹ آف سکالرشپ‘منصوبہ ایسی وزارت/ڈویژن کوچلانے کیلئے دیاجائے جواس کاآئینی اختیاررکھتی ہو۔

متعلقہ عنوان :