سی پیک پاکستان میں صنعتی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا اہم پلیٹ فارم ہے ،پاکستان کی معیشت بحالی کے عمل سے گزر کر ٹیک آف پوزیشن پر آ چکی ہے،

گذشتہ سال 5.3فیصد شرح ترقی حاصل کی گئی جو پچھلے 10 سالوں میں بلند ترین ہے،اس سال 6فیصد کی شرح حاصل کرنے کا ٹارگٹ ہے ْوزیر داخلہ احسن اقبال کی ہواو ے کمپنی کے صدر اور سینئر مینجمنٹ سے ملاقات کے دوران گفتگو

پیر 25 ستمبر 2017 22:28

سی پیک پاکستان میں صنعتی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا اہم ..
شین ژن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 ستمبر2017ء) وزیر داخلہ اور ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک پاکستان میں صنعتی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا اہم پلیٹ فارم ہے ،پاکستان کی معیشت بحالی کے عمل سے گزر کر ٹیک آف پوزیشن پر آ چکی ہے،گذشتہ سال 5.3فیصد شرح ترقی حاصل کی گئی جو پچھلے 10 سالوں میں بلند ترین ہے،اس سال 6فیصد کی شرح حاصل کرنے کا ٹارگٹ ہے۔

وہ پیر کو ہواو ے کمپنی کے صدر اور سینئر مینجمنٹ سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر ہواوئے کے صدر نے ریسرچ سینٹر کے قیام کیلئے جلد ابتدائی ٹیم بھیجنے کا وعدہ کیااور وزیر داخلہ احسن اقبال نے ہوواوئے ریسرچ سینٹر کا دورہ بھی کیا۔ انہوں نے کہاکہسی پیک پاکستان میں صنعتی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی متعارف کروانے کا اہم پلیٹ فارم ہے ،پاکستان کی معیشت بحالی کے عمل سے گزر کر ٹیک آف پوزیشن پر آ چکی ہے،گذشتہ سال 5.3فیصد شرح ترقی حاصل کی گئی جو پچھلے 10 سالوں میں بلند ترین ہے،اس سال 6فیصد کی شرح حاصل کرنے کا ٹارگٹ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے،پاکستان کے پاس انتہائی ہنرمند اور با صلاحیت نوجوان افرادی قوت ہے،پاکستان 2025وژن کے تحت نوجوانوں کی تکنیکی تربیت پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو 2025 تک دنیا کی پہلی 25 معیشتوں میں شامل کرنے کے ایجنڈا پر عمل پیرا ہے،آئی ٹی شعبہ کی صف اول کی کمپنیوں کیلئے پاکستان مستقبل کی منزل ہے،ہواوے دنیا کی بہترین کمپنیوں میں شامل ہوتی ہے،اسے پاکستان میں عالمی سطح کا ریسرچ سینٹر قائم کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مختلف شعبوں میں ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے لئے خصوصی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ چین کی صف اول کی کمپنیوں کے اشتراک سے پاکستان کو ٹیکنالوجی لیڈر بنانا چاہتے ہیں - پاکستان میں سیاسی عمل مستحکم ہے اور پالیسیوں کے تسلسل پر تشویش نہیں ہونی چاہئے ۔