مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام میں حلقہ این اے 4 کے حوالے سے مذاکرات تعطل کا شکار

مذاکرات جاری رہیں گے، کوشش ہے کہ متفقہ امیدوار لاسکیں ، جمعیت علمائے اسلام اپنا امیدوار النے پر بضد مولانا کی مصروفیت کی وجہ سے تفصیلی بات چیت نہ ہوسکی، مسلم لیگ( ن) کا موقف

پیر 25 ستمبر 2017 22:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 ستمبر2017ء) پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائی(ف) اسلام میں حلقہ این اے 4 کے حوالے سے مذاکرات تعطل کا شکارہوگئے، ذرائع کا کہناہے کہ مذاکرات جاری رہیں گے کوشش ہے کہ متفقہ امیدوار لاسکیں ، جمعیت علمائے اسلام اپنا امیدوار النے پر بضد ، پاکستان مسلم لیگ( ن) کے ارکان کا کہناہے کہ دوبارہ ملاقات ہوگی مولانا کی مصروفیت کی وجہ سے تفصیلی بات چیت نہ ہوسکی ۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کے این اے 4 بارے مذاکرات بے نتیجہ مذاکرات ختم ہوگے ہیں ۔ مذاکرات جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر سیاسی مشاورت کے لئے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگی رہنمائوں نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی کی قیادت وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف ، وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق چوہدری ، وزیر اعظم کے مشیر امیر مقام نے ملاقات کی ، دوطرفہ ملاقات کا مقصد این اے 4 پشاور کے الیکشن کے حوالے سے حکمت عملی کو مرتب کرنا تھا ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق مسلم لیگی رہنمائوںکی خواہش تھی کہ مولانا فضل الرحمن حلقہ این اے چار پر حمایت حاصل کرناتھا جبکہ مولانا فضل الرحمن کا استدلال تھا کہ مسلم لیگی کو ان کے امید وار کی حمایت کرنی چاہیے،دوطرفہ ملاقات میں طے پایا کہ متفقہ امیدوار کے لئے مذاکرات جاری رکھے جائیں گے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جے یوائی کے پی کے مولانا گل نصیب نے کہاکہ خیبر پختون خوا میں ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں اسی حوالے سے این اے 4پر انتخابات ہورہے ہیں مسلم لیگ کی جانب سے اسی حوالے سے بات چیت کی گئی ہے ، انہوں نے کہاکہ مولانا کی مصروفیت کی وجہ سے بات چیت کا دور مکمل نہیںہو سکا ۔

اس حوالے سے طے پایا ہے کہ دوطرفہ ملاقات دوبارہ ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ مولانا کی ایک غیر ملکی سفیر اور دیگر مصروفیت کی وجہ سے اجلاس حتمی نہ ہو سکا۔جب کہ اس بارے میں جے یو آئی کی مشاورت بھی ہونی ہے اس لئے معاملات التوا کا شکار ہیں مولانا کی مصروفیت کی وجہ سے کچھ وقت لگے گا۔مسلم لیگ اور جے یو آئی میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔