اداروں سے انصاف چاہتے ہیں، محاذ آرائی نہیں ،

ٹکراؤ کی صورت میں کسی کی جیت نہیں ہو گی بلکہ پاکستان کی ہار ہوگی،نواز شریف سے چوہدری نثار کی ملاقات خوشگوار موڈ میں ہوئی ، نواز شریف نے مشوروں کو غور سے سنا،نجی ٹی وی سے گفتگو

پیر 25 ستمبر 2017 21:52

اداروں سے انصاف چاہتے ہیں، محاذ آرائی نہیں ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اداروں سے انصاف چاہتے ہیں، محاذ آرائی نہیں چاہتے، ٹکراؤ کی صورت میں کسی کی جیت نہیں ہو گی بلکہ پاکستان کی ہار ہوگی۔ نواز شریف سے چوہدری نثار علی خان کی ملاقات خوشگوار موڈ میں ہوئی ۔ نواز شریف نے مشوروں کو غور سے سنا۔ گزشتہ روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کیسے چلا پھر جے آئی ٹی کن حالات میں بنی جس پر ہمارے تحفظات تھے پھر سپریم کورٹ کا فیصلہ جس پر ہم نے اتفاق نہیں کیا مگر عمل کیا نیب نے اپنے ہی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نا مکمل ریفرنسز دائر کر دیا ہے۔

نام نہاد احتساب کا عمل ہے اس کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیئے۔

(جاری ہے)

بائیکاٹ پر کافی مضبوط رائے موجود تھی۔ مگر اکثریت نے رائے دی کہ پاکستان کے نظام عدل میں انصاف کے حصول کے لئے ایک موقع اور اس نظام کو دینا چاہیئے۔ ہم ایک موقع لینا بھی چاہتے ہیں اور ایک موقع دینا بھی چاہتے ہیں کیونکہ دیکھنا چاہیئے کہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف احتساب کے عمل کا بائیکاٹ بھی کرتے تو پھر بھی چند روز بعد ملک میں واپس آنا تھا۔

نواز شریف کی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چوہدری نثار علی خان سے طویل ملاقات ہوئی۔ قانونی ماہرین سے بھی مشاورتی عمل جاری رہا اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں سے بھی آئندی سیاسی معاملات کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی ملاقات ایک خوشگوار موڈ میں ہوئی چوہدری صاحب نے نواز شریف سے بیگم کلثوم نواز کی خیریت دریافت کی۔

چوہدری نثار نے نواز شریف کو مشورے دیئے جن کو نواز شریف نے غور سے سنا۔ ملاقات میں کسی قسم کا گلہ شکوہ نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اداروں سے جھگڑا نہیں کرنا چاہیئے۔ پر امن چلنا چاہتے ہیں۔ ہم اداروں کی نا انصافیوں کا گلہ ضرور کر رہے ہیں۔ اگر اداروں میں لڑائی ہو گی تو کوئی بھی جیت نہیں سکتا سب ہار جائیں گے اور نقصان پاکستان کو ہو گا۔ ہم اداروں سے کسی قسم کی رعایت نہیں مانگ رہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ احتساب کے عمل کو آزادانہ کام کرنے کا موقع دینا چاہیئے۔ نیب کے عمل پر جج صاحب کی مانیٹرنگ اور اتنے دنوں میں فیصلہ سنایا جائے یہ درست نہیں ہے۔۔