ضلع بنوں میں حلقہ پی کے 72 کیلئے نئی تحصیل کے قیام کے سلسلے میں قانون،روایات اور کثرت رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت کے انصاف پر مبنی منشور کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا ،

مقرر کردہ کمیٹی کے تحفظات غور سے سنے ،اس کی رپورٹ جلد از جلد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو پیش کر یں گے ،جس کے بعدمفاد عامہ کیمطابق فیصلہ کیا جائیگا صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور امتیاز شاہد قریشی کی بنوں کے قومی مشران پر مشتمل وفد سے گفتگو

پیر 25 ستمبر 2017 21:33

ضلع بنوں میں حلقہ پی کے 72 کیلئے نئی تحصیل کے قیام کے سلسلے میں قانون،روایات ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 ستمبر2017ء) خیبر پختونخوا کے وزیر قانون و پارلیمانی امور اور انسانی حقوق امتیاز شاہد قریشی جو ضلع بنوں میں حلقہ پی کے۔72 کے لئے نئی تحصیل کے قیام میں بنوچی قوم اور وزیر قوم کے مابین اختلافات کے حل کے لئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیںنے کہا ہے کہ ضلع بنوں میں حلقہ پی کے۔

72 کے لئے نئی تحصیل کے قیام کے سلسلے میں قانون،روایات اور کثرت رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت کے انصاف پر مبنی منشور کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں مقرر کردہ کمیٹی جس میں ایس ایم بی آر اور سیکرٹری خزانہ ممبران ہیں نے د ونوں فریقین کے تحفظات غور سے سنے اور اس کی رپورٹ جلد از جلد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو پیش کر یں گے جس کے بعدمفاد عامہ کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو حلقہ پی کی72ضلع بنوں سے آئے ہوئے قومی مشران پر مشتمل وفد سے بات چیت کے دوران کیا۔اس موقع پر ایس ایم بی آر ،ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ داخلہ وقبائلی امور،ڈپٹی کمشنر بنوں، تحصیلدار سمیت ملک دلنواز خان،ڈاکٹر پیر صاحب زمان سید حامد شاہ،ملک شیر علی باز خان،وقار خان،صدر خان،ملک شاکر اللہ جانی خیل،ملک نذیر خان اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے ضلعی اور تحصیل ممبران موجود تھے۔

اس دوران وفد نے حلقہ پی کے۔72ضلع بنوں کیلئے نئی تحصیل کے قیام کی منظوری پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکا شکریہ ادا کیا جبکہ اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی تحصیل کی منظوری کے بعد بنوچی قوم8یونین کونسلوں جبکہ وزیر قوم5یونین کونسلوں پر مشتمل ہے تاہم وہ تحصیل ہیڈ کوارٹر تمام یونین کونسلوں سی25کلو میٹر دو ر علاقہ بکا خیل میں قائم کرنے اور تحصیل کا نام بھی بکا خیل رکھنے پر شدید تحفظات رکھتے ہیں۔

وفد نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانونی ،جغرافیائی،شماریاتی،امن عامہ،روایات اور رواج کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بنوچی قوم کے تشخص اور پہچان کے خاتمے کی ساز باز ہے جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائیگا۔ وفد نے وزیر قانون اور دیگر ممبران کو بتایاکہ ان کا مجوزہ تحصیل دفتر کیلئے بنوں شہر کے قریب جگہ اور تحصیل کیلئے نام بنوں ٹو تحصیل رکھا جائے جو 13یونین کونسلوں میں سی10یونین کونسلوں کا متفقہ فیصلہ ہے اور اسے قبو ل نہ کرنے پر مذکورہ تحصیل کے قیام کی شدید مخالفت کی جائے گی۔

آخر میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی طرف سے مذکورہ مسئلہ کے حل کیلئے قائم کردہ کمیٹی کے چیئرمین صوبائی وزیر قانون اور ممبرانSMBRاور سیکرٹری خزانہ کے نمائندے نے وفد کے تحفظات اور مطالبات کو بغور سننے کے بعد وفد کو یقین دلایاکہ وہ اس سلسلے میں رپورٹ مرتب کرنے کے بعد وزیر اعلی ٰکے سامنے پیش کریں گے تاکہ زمینی حقائق اور کثرت رائے کو بنیاد بناکر مذکورہ مسئلہ افہام و تفہیم سے حل کیاجاسکے۔