نیب اور چین کے درمیان انسداد بد عنوانی کے شعبے میں تعاون کیلئے معاہدے سے سی پیک منصوبوں کے تناظر میں اعتماد سازی میں اضافہ ہو گا ،ْ چیئر مین نیب

دونوں ملکوں کی حکومتوں کو بدعنوانی کی روک تھام کیلئے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کا موقع ملے گا ،ْ نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں، نیب نوجوانوں میں بدعنوانی کی روک تھام سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے خصوصی توجہ دے رہا ہے ،ْ کانفرنس سے خطاب

پیر 25 ستمبر 2017 20:52

نیب اور چین کے درمیان انسداد بد عنوانی کے شعبے میں تعاون کیلئے معاہدے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2017ء) چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب نے چین کے ساتھ انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں تعاون کیلئے 2016ء میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، معاہدہ سے پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبوں کے تناظر میں اعتماد سازی میں اضافہ ہو گا ،ْ دونوں ملکوں کی حکومتوں کو بدعنوانی کی روک تھام کیلئے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کا موقع ملے گا ،ْ نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں، نیب نوجوانوں میں بدعنوانی کی روک تھام سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے خصوصی توجہ دے رہا ہے۔

وہ پیر کو نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کے ڈائریکٹر جنرلز کی 22 ویں سالانہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

یہ کانفرنس 27 ستمبر 2017ء تک جاری رہے گی۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب پاکستان کا انسداد بد عنوانی کا اعلیٰ ادارہ ہے جسے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی، نیب قومی احتساب بیورو آرڈننس کے تحت کام کرتا ہے، جس کے دائرہ کار میں فاٹا اور گلگت بلتستان سمیت پورا پاکستان آتا ہے، نیب کا ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ہے جبکہ اس کے پانچ علاقائی بیوروز لاہور، خیبرپختوپخوا، بلوچستان، کراچی اور راولپنڈی اسلام آباد ہیں جبکہ نیب کی موجودہ انتظامیہ نے ملتان، سکھر اور گلگت بلتستان میں نئے علاقائی بیوروز قائم کئے ہیں تاکہ دور دراز کے علاقوں کو بدعنوانی کے خلاف شکایات کے اندراج کیلئے ان کی دہلیز پر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں 2014ء میں اصلاحات شروع کی گئیں جس میں نیب کے تمام بیوروز کی خامیوں اور خوبیوں کا جائزہ لینے کیلئے جزوی مقداری گریڈنگ سسٹم وضع کیا، آپریشن، پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، آگاہی اور تدارک سمیت نیب کے تمام شعبوں کی خوبیوں اور خامیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے، اس نظام سے نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد ملی ہے اور یہ اب نیب کے کام کرنے کے نظام کا باقاعدہ حصہ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب شکایت کی بنیاد پر کارروائی کرتا ہے، نیب کا تفتیش کا طریقہ کار تین مراحل پر مشتمل ہے جن میں شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انوسٹی گیشن شامل ہے۔ 2014ء کے مقابلہ میں 2017ء کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کے تمام عملہ نے بدعنوانی کی روک تھام کے اپنے قومی فرض کی تکمیل کیلئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، نیب میں شکایات میں اضافہ نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے شکایات کو بروقت نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال سے انکوائری سے انوسٹی گیشن، انوسٹی گیشن سے احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے معیار یقینی بنانے کیلئے تفتیشی افسران کیلئے معیاری کام کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے، 10 سال کے عرصہ کے بعد سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے یہ ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انوسٹی گیشن آفیسر اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل ہوتی ہے جس سے نہ صرف کارکردگی میں بہتری آئی ہے بلکہ کوئی بھی فرد تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتا ، قانون پر عملدرآمد اور پراسیکیوشن کے معاملات کی روزانہ ہفتہ وار اور ماہانہ رپورٹوں کی بنیاد پر جائزہ لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی فورنزک سا ئنس لیبارٹری ڈیجیٹل فورنزک، فنگر پرنٹ فورنزک اور سوالیہ دستاویزات کی سہولیات سے لیس ہے۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام سے موبائل فون، کمپیوٹرز، آئی پیڈز اور نیٹ ورکس جیسے برقی آلات سے دستاویزات کے حصول اور ہاتھ سے لکھی تحریروں اور ٹائپ کردہ اور شائع شدہ دستاویزات کو محفوظ کرکے جعلسازی کو پکڑنے میں مدد ملے گی ،ْ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 290 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو نمایاں کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2014ء میں نیب میں ایک جامع جزوی مقداری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گیا تاکہ نیب کے افسران اور عملہ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جائے۔ گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے علاقائی بیوروز کا گذشتہ تین سالوں سے جائزہ لیا گیا جو بڑا کامیاب رہا اور باقاعدہ چیک اینڈ بیلنس کے باعث نیب کے علاقائی بیوروز کی کارکر دگی روزانہ بہتر ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اسلام آباد سارک سیمینار کا انعقاد کیا جس میں بھارت اور سارک کے دیگر ارکان نے شرکت کی۔ پاکستان بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے سارک ممالک کیلئے ایک رول ماڈل ہے جو سارک ممالک کے اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین بنا ،ْ یہ پاکستان اور نیب کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے۔ قومی احتساب بیورو نے ایک مؤثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت نیب ہیڈکوارٹرز اور نیب کے تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کے مؤثر جائزہ کا نظام وضع کیا گیا ہے جس سے نیب ہیڈکوارٹرز کی آپریشنل، مانیٹرنگ اور ایلیویشن کارکردگی میں بہتری آئی ہے، اس نظام کا بنیادی مقصد انکوائریوں، انوسٹی گیشن، احتساب عدالتوں میں ریفرنس، ایگزیکٹو بورڈ، ریجنل بورڈز کی تفصیل ، وقت اور تاریخ کے حساب سے ریکارڈ رکھنے کے علاوہ مؤثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن سسٹم کے ذریعہ اعداد و شمار کا معیار اور مقدار کا تجزیہ بھی کرنا ہے۔

مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام ویب پر مبنی ایپلیکیشن ہے جبکہ نیب کے آپریشنل مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے صارف دوست اور انٹر ایکٹو آن لائن نظام وضع کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ نیب میں 2015ء اور 2017ء میں میرٹ پر نئے انوسٹی گیشن آفیسر بھرتی کئے گئے جبکہ 2017ء میں 8 ویں انوسٹی گیشن بیسک کورس کے تحت سخت مقابلہ کے بعد انوسٹی گیشن افسران کو شفافیت اور میرٹ پر بھرتی کیا گیا، شفافیت اور میرٹ یقینی بنانے کیلئے نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے بھرتی کا عمل مکمل کیا گیا۔

این ٹی ایس میں تحریری اور سائیکالوجیکل ٹیسٹ لئے۔ انہوں نے کہا کہ اشتہار کے جواب میں 94165 درخواستیں موصول ہوئیں، 97 پوسٹوں کیلئے 80 ہزار 377 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا جبکہ 70 انوسٹی گیشن افسران نے پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں ٹریننگ کورس میں شرکت کی کیونکہ نیب اپنے انوسٹی گیشن افسران اور پراسیکیوٹرز کی تربیت کو اولین ترجیح دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے انوسٹی گیشن افسران کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے یو این او ڈی سی اور آسٹریلین پولیس نے نیب افسران اور پراسیکیوٹرز کیلئے تربیتی کورس منعقد کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے تفتیشی افسران کی استعداد کار میں مزید اضافہ کیلئے نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ نے نیب کے متعلقہ ڈویژن کی مشاورت سے نیب افسران کیلئے تربیت کی بنیاد پر تجزیہ (ٹی این ای) پروگرام شروع کیا ہے۔

نصاب کے مضامین کو جلد حتمی شکل دی جائے گی جبکہ ماہرین کی طرف سے نشاندہی شدہ 6 شعبوں کے پانچ کورسز پاکستان میں ہوں گے جن پر اکتوبر 2017ء سے عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ان کا ادارہ ملائیشیا کی طرز پر اسلام آباد میں نیب کی اینٹی کرپشن اکیڈمی قائم کرنا چاہتا ہے تاکہ افسران اور عملہ کو وائٹ کالر کرائم کے خاتمہ سے متعلق تربیت سمیت ان کی جدید خطوط پر استعداد کار میں اضافہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے چین کے ساتھ انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں تعاون کیلئے 2016ء میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، اس معاہدہ سے پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبوں کے تناظر میں اعتماد سازی میں اضافہ ہو گا اور دونوں ملکوں کی حکومتوں کو بدعنوانی کی روک تھام کیلئے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کا موقع ملے گا۔ نیب ملائیشیا کے ساتھ بھی رواں سال اس طرز کے معاہدے کی تجویز پر غور کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کی روک تھام کیلئے قانون پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ آگاہی اور تدارک پر عمل پیرا ہے، لوگوں کو بدعنوانی کے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے نیب آگاہی پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان ملک کا اثاثہ ہیں، نیب نوجوانوں میں بدعنوانی کی روک تھام سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے خصوصی توجہ دے رہا ہے، ملک بھر کے کالجوں، یونیورسٹیوں اور سکولوں میں 45 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں جبکہ نیب 2017ء تک ان کردار سازی کی انجمنوں کی تعداد 55 ہزار تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

پلڈاٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 42 فیصد لوگ نیب پر جبکہ 30 فیصد پولیس اور 29 فیصد سرکاری ملازمین پر اعتماد کرتے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کرپشن پرسپشن انڈیکس میں 126 ویں سے 117 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :