ہزارہ یونیورسٹی کے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کی سکالر سائرہ بی بی نے اپنے پی ایچ ڈی مقالے کا دفاع کیا

پیر 25 ستمبر 2017 20:31

مانسہرہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2017ء) ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کی سکالر سائرہ بی بی نے اپنے پی ایچ ڈی مقالے کا دفاع کیا۔ ان کے تھیسز کی ایویلویشن کوریا اور چین کی یونیورسٹیوں کے پروفیسرز نے کی۔ کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر محسن نواز سائرہ بی بی کے سپروائزر تھے جبکہ ایگزامنرز کے فرائض ڈاکٹر عبدالرشید چیئرمین کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ مالاکنڈ یونیورسٹی اور ڈاکٹر صادق الرحمٰن چیئرمین کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ آزاد کشمیر یونیورسٹی مظفر آباد نے سر انجام دیئے۔

سائرہ بی بی نے پی ایچ ڈی کا تحقیقی کام پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز اسلام آباد میں مکمل کیا۔ پبلک ڈیفنس کے دوران سائرہ بی بی نے شرکاء کے سوالوں کے جوابات دیئے اور اپنے تحقیقی کام کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس تحقیق کو روبہ عمل لاتے ہوئے پاکستان میں عام لوگوں کیلئے صاف پانی، زرعی پیداوار کیلئے یوریا کھاد اور فصلوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں سے بچائو کیلئے ادویات سازی میں بے شمار کام کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ریسرچ سکالر کی تحقیق سے 5 ریسرچ پیپرز بھی شائع کئے گئے ہیں جن کا ایمپکٹ فیکٹر 20 ہے۔ ریسرچ سکالر کے سپروائزر اور چیئرمین کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر محسن نواز نے اس سلسلہ میں کہا کہ ریسرچ سکالر کی تحقیق نہایت اہم اور سود مند ہے، تحقیقی سفارشات سے یونیورسٹی کا شعبہ کیمسٹری بھرپور انداز میں مستفید ہو گا اور تحقیق سے دیگر شعبوں کے سکالرز اور طلباء و طالبات فوائد حاصل کر سکیں گے۔

اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس نے کہا کہ ریسرچ سکالر کی تحقیق کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کے صنعتی اور زرعی شعبہ کو مضبوط کیا جا سکتا ہے جس سے نہ صرف معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں بلکہ ترقی یافتہ دنیا پر انحصار کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی کے ریسرچ سکالرز اور طلباء و طالبات تحقیقی سرگرمیوں میں کسی سے پیچھے نہیں اور یونیورسٹی کے مختلف تحقیقی شعبوں میں ہونے والی سرگرمیاں اس امر کا ثبوت ہیں کہ اس ادارے میں تعلیم و تحقیق پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے جس کے نہایت سود مند اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔