سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز قومی سکواڈ پر سابق کرکٹرز کی شدید تنقید

سلیکشن کمیٹی کے کام کرنے کے طریقہ کار میں مستقبل کی سوچ کا پہلو دکھائی نہیں دے رہا، عامر سہیل ٹیم میں شان مسعود کی سلیکشن پر تحفظات ہیں تاہم سرفراز قیادت کیلئے بہترین ہیں ، عاقب جاوید بیٹسمینوں کی غیر مستقل مزاجی ٹیم کی مشکلات بڑھا سکتی ،محمد حفیظ اور احمد شہزاد کو نظر انداز کرنے میں جلد بازی سے کام لیا گیا، اقبال قاسم /شعیب محمد

پیر 25 ستمبر 2017 18:41

سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز قومی سکواڈ پر سابق کرکٹرز کی شدید تنقید
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2017ء) سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز قومی سکواڈ پر سابق کرکٹرز کی شدید تنقید ،پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے سابق سربراہ عامر سہیل کا کہنا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ میں تجربے کار یونس خان اور مصباح الحق موجود نہیں ہیں، تاہم سلیکشن کمیٹی کے کام کرنے کے طریقہ کار میں مستقبل کی سوچ کا پہلو دکھائی نہیں دے رہا۔

انہوں نے سمیع اسلم کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ڈراپ کرنے اور اب واپس لانے کی منطق پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔عامر سہیل نے کہا کہ اظہر علی کو بطور اوپنر ہٹانے پر ان کے ذہن میں سوال ہے کہ اگر وہ توقعات پر پورا نہ اترے تو جوابدہ کون ہوگا سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ سب بات کر رہے ہیں کہ ٹیم کو بنانا ہے، البتہ کوئی یہ بتانے کو تیار نہیں کہ اس ٹیم کو کس سوچ اور حکمت عملی کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھانا ہے جو دراصل اہم بات ہوگی۔

(جاری ہے)

عاقب جاوید نے اسکواڈ پر مجموعی طور پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم شان مسعود کی سیلیکشن پر انہوں نے تحفظات کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد کی قیادت میں منتخب ہونے والا اسکواڈ بہتر تصور کیا جا سکتا ہے۔سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر کے مطابق بائیں ہاتھ کے اوپنر شان مسعود کے سلیکشن پر اٹھتے سوالات غلط نہیں، چوں کہ وہ بھی اسی سوچ کے حامل ہیں کہ شان مسعود سے بہتر کھلاڑی ہیں، جنہیں نظر انداز کیا گیا۔

اقبال قاسم کا کہنا تھا کہ کہ اسد شفیق، بابر اعظم، حارث سہیل اور عثمان صلاح اچھی صلاحیتوں کے حامل بلے باز ہیں، البتہ ان بیٹسمینوں کی غیر مستقل مزاجی ٹیم کی مشکلات بڑھا سکتی ہے۔سری لنکا کے مقابلے پر منتخب ہونے والی 16 ارکان پر مشتمل ٹیم کے بارے میں ٹیسٹ اسپنر کا خیال ہے کہ مہمان ٹیم میں بائیں ہاتھ کے بیٹس مینوں کی موجودگی میں محمد حفیظ کے تجربے پر اعتماد کیا جا سکتا تھا۔

انہوں نے متحدہ عرب امارات کی کنڈیشنز میں پانچ فاسٹ بالرز کے انتخاب پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا، البتہ دو ٹیسٹ کی سیریز میں کئی سلیکشن پر وضاحت ہو جاتی تو ذہن میں موجود سوالوں کے جواب مل جاتے۔انہوں نے کہا کہ یو اے ای میں جن کھلاڑیوں کو موقع فراہم کیا جارہا ہے، ان کے مستقبل کے بارے میں شاید سلیکشن کمیٹی خود یقین کی کیفیت کے قریب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجربے اور ٹیم بنانے کی پالیسی کے بنا کل سامنے آنے والے نتائج کی روشنی میں بہت کچھ تبدیل ہونے کا اندیشہ خارج از امکان نہیں ہے۔سابق ٹیسٹ اوپنر شعیب محمد کا کہنا ہے کہ محمد حفیظ اور احمد شہزاد کو نظر انداز کرنے میں جلد بازی سے کام لیا گیا، تاہم انہوں نے یاسر شاہ کی موجودگی میں اسپن بالنگ کو پاکستان کا مضبوط شعبہ قرار دیا۔البتہ سابق ٹیسٹ اوپنر یہ سوال ضرور اٹھا رہے ہیں کہ پرانے کھلاڑیوں کے جانے اور نئے کھلاڑیوں کے ساتھ ٹیم بنانے کی حکمت عملی پر وہ سلیکشن کمیٹی کی غیر مستقل مزاجی پر قدرے غیر مطمئن ہیں۔۔

متعلقہ عنوان :