پاکستان کی جانب سے ٹوئٹر اکائونٹس معطل کرنے کی درخواستوں میں دگنا اضافہ

ٹوئٹر اکانٹس کو معطل کرنے کی درخواست دی گئی جبکہ 80 سے زائد اکانٹس کو رپورٹ کیا گیا، جن پر تعمیل کی شرح صفر رہی، ٹرانسپرنسی رپورٹ

پیر 25 ستمبر 2017 16:17

پاکستان کی جانب سے ٹوئٹر اکائونٹس معطل کرنے کی درخواستوں میں دگنا اضافہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2017ء) سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی ٹرانسپیرنسی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 6 ماہ کے دوران پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے ٹوئٹر اکانٹس کو معطل کرنے کی درخواستوں میں دو گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔رپورٹ کے مطابق جنوری سے 30 جون کے درمیان حکومت کی جانب سے 24 ٹوئٹر اکانٹس کو معطل کرنے کی درخواست دی گئی جبکہ 80 سے زائد اکانٹس کو رپورٹ کیا گیا، جن پر تعمیل کی شرح صفر رہی۔

ڈیجیٹل رائٹس فانڈیشن کی نگہت داد کے مطابق رواں سال کے آغاز میں چند بلاگرز کے لاپتہ ہونے کے بعد سے ٹوئٹر سمیت دیگر سماجی روابط کی ویب سائٹس کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کئی افراد نے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹ پر انہیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی ای) کی جانب سے نوٹس موصول ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک سمیت امریکا، روس اور ترکی کی پیش کردہ بری مثالوں پر عمل کررہا ہے۔

اس رپورٹ میں ٹوئٹر کو موصول ہونے والی درخواستوں پر روشنی ڈالی گئی ہیں جن میں کاپی رائٹس اور ای میل کی پرائیوسی سے جڑے معاملات کی درخواستیں شامل ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آیا ویب سائٹ نے ان درخواستوں کے خلاف کوئی ایکشن لیا یا نہیں۔رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ رواں سال جنوری سے جون کے دوران بھارتی عدالت نے 2 ٹوئٹر اکانٹس کو معطل کرنے کی درخواست کی جبکہ بھارتی حکومت کی جانب سے موصول ہونے والی ان درخواستوں کی تعداد 100 سے زائد تھی۔

واضح رہے کہ پاکستانی عدالت کی جانب سے کسی ٹوئٹر اکانٹ کو بند کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔دوسری جانب دونوں ممالک کی جانب سے اکانٹس بند کرنے کے لیے دی جانے والی درخواستوں کا تقابل کریں تو گذشتہ سال بھارتی عدالت نے ایک اکانٹ جبکہ حکومت اور ایجنسیوں نے 96 اکانٹس بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا، بھارت کی جانب سے رپورٹ کیے گئے ٹوئٹر اکانٹس کی تعداد 295 تھی۔پاکستانی حکومت اور ایجنسیوں نے گذشتہ سال 13 اکانٹس معطل کرنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ 19 اکانٹس کو رپورٹ کیا گیا تھا،جن میں کوئی بھی عدالتی درخواست شامل نہیں تھی۔۔

متعلقہ عنوان :