شروع سے ہی مسلم لیگ ن کی جانب جھکائو تھا،

انتخابات بل 2017ء کے حوالے سے کسی قسم کی واضح ہدایات نہیں تھیں‘ کوئی ندامت نہیں‘ وقت کے مطابق جو بہتر سمجھا وہ کیا، اب میں عوامی سینیٹر ہوں، اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کروں گا، سینیٹر میاں عتیق شیخ

پیر 25 ستمبر 2017 15:51

شروع سے ہی مسلم لیگ ن کی جانب جھکائو تھا،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2017ء) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) پاکستان کے سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا ہے کہ میرا شروع سے ہی مسلم لیگ ن کی جانب جھکائو تھا لیکن کبھی اسے پارٹی سیاست پر اثر انداز نہیں ہونے دیا ‘ایم کیو ایم کے پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کی جانب سے سینٹ میں انتخابات بل 2017 ء کے حوالے سے کسی قسم کی واضح ہدایات نہیں تھیں ‘انتخابات بل 2017ء میں پولیٹیکل پارٹی ایکٹ میں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے پر کوئی ندامت نہیں ‘وقت کے مطابق جو بہتر سمجھا ہے وہ کیا ہے ‘پارٹی کے اندر اپنے آپ کو بے گنا ثابت کروں گا ‘اعتراز احسن اتنی اہم ترمیم لائے رہے تھے تو اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

پیر کو قومی خبر رساں ادارے ’’اے پی پی‘‘ سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے میاں عتیق شیخ نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے میری کسی بھی قسم کی بات سنے بغیر مجھے پارٹی نے نکالناسمجھ سے بالاتر ہے ‘اب میں عوامی سینیٹر ہوں کسی جماعت کا سینیٹر نہیں رہا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ روز اول سے ہی میں اپنی پارٹی کے ساتھ مخلص ترین شخص تھا ‘اب میں نے اپنی پارٹی کے اندر بھی اپنی بے گناہی ثابت کرنی ہے ‘نظام میں خلاء ہونے کی وجہ اور اعتراز احسن کی جانب سے ایوان کو بکرا منڈی بنائے جانے کے باعث غلط فہمی کی بناء پرحکومتی ترمیم کی حمایت کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر اعتراز احسن پولیٹیکل پارٹی ایکٹ میں اس نوعیت کی ترمیم لائے رہے تھے تو اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا ‘دراصل سینٹ میں بھی پیپلز پارٹی کے تین گروپ بن گئے ہیں ‘ایوان میں حاضری کے باوجود پیپلز پارٹی کے تین اراکین ووٹنگ کے وقت کہاں تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے پارٹی پالیسی سینٹ میں پارلیمانی لیڈر طاہر مشہدی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر بیرسٹر سیف علی کے ذریعے ہم تک پہنچتی تھی لیکن سینٹ کے اس اجلاس کے حوالے سے پارٹی کی کسی بھی قسم کی پالیسی ان ذمہ داران کے ذریعے نہیں آئی تھی ‘اسی لئے وقت کی مناسبت سے جو بھی بہتر سمجھا وہ کیا ہے ‘کیونکہ اس وقت ایوان میں ایم کیو ایم کا میں ایک ہی سینیٹرموجود تھا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی اپنی ترمیم کے لئے اتنی ہی مخلص تھی تو انہوں نے دیگر اپوزیشن جماعتوں کو پہلے یا وقفہ نماز جمعہ کے دوران کیوں نہیں اعتماد میں لیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ سینٹ کے اجلاس میں پیدا ہونے والی غلط فہمی کی ذمہ دار پارٹی قیادت نہیں بلکہ پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر ہیں۔

متعلقہ عنوان :