حکومت لاپتہ افراد بارے سینٹ کی سفارشات کاجائزہ لے‘ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق

جو لوگ اٹھاتے ہیں ہم انہی کو تحقیقات کا کہہ دیتے ہیں ،ْ چیئر مین کمیٹی نسرین جلیل نے جبری گمشدگیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملوث قرار دیدیا ملک سے کئی ہزار لوگ غائب ہیں ،ْقانون نافذ کرنے والے ادارے ہی قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو کون کرے گا ،ْ نسرین جلیل

پیر 25 ستمبر 2017 15:01

حکومت لاپتہ افراد بارے سینٹ کی سفارشات کاجائزہ لے‘ قائمہ کمیٹی برائے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاپتہ افراد سے متعلق حکومت کو سینیٹ کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات کا جائزہ لینے ،ْ جسٹس منصور کمال کی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایت اور ورکنگ گروپ آف یو این کی سفارشات کو پبلک کرنے کی سفارش کردی۔ متحدہ قومی موومنٹ کی سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے جبری گمشدگیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اٹھاتے ہیں ہم انہیں کو تحقیقات کا کہہ دیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی لوگوں کو اٹھارہے ہیں اور لاپتہ افراد کو عدالتوں میں بھی پیش نہیں کیا جاتا۔

(جاری ہے)

نسرین جلیل نے کہا کہ لوگ دیکھتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آکے لوگوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں بعد میں لاپتہ افراد کی تشدد شدہ لاشیں ملتی ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ملک سے کئی ہزار لوگ غائب ہیں، صرف سندھ سے 502 لوگ لاپتہ ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاپتہ افراد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن کے حکام کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور تمام ادارے لاپتہ افراد کے معاملے پر ناکام ہو چکے ہیں۔کمیٹی نے نشاندہی کی کہ لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور کوئی سزا نہیں دی جاتی۔فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں ملوث افراد کی شناخت کے باوجود ان کو سزا نہیں دی گئی، لاپتہ افراد کے معاملے پر کمیشن کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن بعض جگہوں پر ناکام ہوگیا ہے۔اس موقع پر رکن کمیٹی سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ پاکستان کو خود ہی معاملہ حل کرنا چاہیے، معاملہ یو این میں گیا تو ملک کی بدنامی ہوگی۔اجلاس کے دوران اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120لاہور میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران مبینہ طور پر لوگوں کو لاپتہ کیا۔

بعد ازاں چیئرمین نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں لاپتہ افراد سے متعلق کوئی قانون ہے نہ ہی لاپتہ افراد کی تشریح واضح ہے۔جس کے بعد کمیٹی نے حکومت کو سینیٹ کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات کا جائزہ لینے، جسٹس منصور کمال کی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایت اور ورکنگ گروپ آف یو این کی سفارشات کو پبلک کرنے کی سفارش کردی۔

متعلقہ عنوان :