بھارت ڈیموں کی تعمیر میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہاہے،

ایڈیشنل سیکرٹری مہر علی شاہ معاہدے کے تحت کچھ حقوق پاکستان اور کچھ انڈیا کو دئیے گے ، بھارت کو چھ لاکھ ایکڑ زمین سیراب کرنے کی اجازت دی گئی ،بعد میں انڈیا کو سات لاکھ ایکڑ زمین سیراب کرنے اور کچھ ڈیم بنانے کی اجازت دی گئی ، معاہدے میں شامل پاکستان کو دئیے گے دریاوں کا زیادہ تر سورس بھارت میں ہے ،عالمی بینک کی جانب سے غیر جانبدار ماہر کی تقرری یا ثالثی نہ ہونے پر اور عالمی بنک کی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کشن گنگ ڈیم کی تعمیر کر لی، ایڈیشنل سیکرٹری مہر علی شاہ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

پیر 25 ستمبر 2017 14:54

بھارت ڈیموں کی تعمیر میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہاہے،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 ستمبر2017ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ بھارت ڈیموں کی تعمیر میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہاہے معاہدے کے تحت کچھ حقوق پاکستان اور کچھ انڈیا کو دئیے گے ہیں ۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو چھ لاکھ ایکڑ زمین سیراب کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔ بعد میں انڈیا کو سات لاکھ ایکڑ زمین سیراب کرنے اور کچھ ڈیم بنانے کی اجازت دی گئی ، معاہدے میں شامل پاکستان کو دئیے گے دریاوں کا زیادہ تر سورس بھارت میں ہے عالمی بینک کی جانب سے غیر جانبدار ماہر کی تقرری یا ثالثی نہ ہونے پر اور عالمی بنک کی خاموشی کا فائیدہ اٹھاتے وئے کشن گنگ ڈیم کی تعمیر کر لی۔

تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس سینٹر سردار محمد یعقوب خان ناصر کی سربراہی میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میںسینٹر داودخان اچکزئی ، ناصر محمد سینٹر نغمان وزیر نے شرکت کی اس موقع پر چیئر مین کمیٹی یعقوب خان ناصر نے سندھ طاس منصوبے کے چیئر مین آصف بیگ سے استفار کیا کہ بھارت تو لگتا ہے پاکستان کا پانی روک لے گا تو ہم کیا کریں گے ۔

جس پر ایڈیشنل سیکرٹری مہر علی شاہ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا پاک بھارت کے مابین پانی کے معاملات میں حل طلب مسائل میں کشن گنگا ڈیم اور رتلے ڈیم کے تنازعات سر فہرست ہیں ۔دونوں منصوبوں کے ڈیزائن معاہدے میں دی گئی شرائط کے مطابق نہیں ۔ کشن گنگا کے معاملے پر دونوں ملکوں کے درمیاں 2006سے 2015کے درمیاں سات مختلف مواقع پر تفصیلی بات چیت ہوئی رتلے کے معاملے پر 2013سی2015 تک چار مرتبہ مذاکرات ہوئے ، انہوں نے کہاکہ تمام کوششوں کے باوجود تنازعات کمیشن کی سطح پر حل نہ ہوسکے جسکی بنا پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ کے ٹھے 9فروری 2016میں ثالثی عدالت میں جانے پر انڈٰیا نے غیر جانبدار ماہرین کی تعیناتی کا عندیہ دیا۔

سیکرٹری واٹر انڈس کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے غیر جانبدار ماہر کی تقرری یا ثالثی نہ ہونے پر اور عالمی بنک کی خاموشی کا فائیدہ اٹھاتے وئے کشن گنگ ڈیم کی تعمیر کر لی انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت کچھ حقوق بھارت اور کچھ پاکستان کو دئیے گے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدے ورلڈ بنک کی سربراہی میں ہوا تھا معاہدے کے تحت بھارت کو چھ لاکھ ایکٹر زمین سیراب کرنے کی اجازت دی گئی جس کے بعد میں بھارت کو سات لاکھ ایکٹر زمین سیراب کرنے اور کچھ ڈیم بنانے کی اجازت دی گئی انہوں نے کہاکہ سندھ طاس معاہدے میں شامل پاکستان کو دیے گے دریاوں کا زیادہ تر سورس بھارت میں ہے ،سندھ طاس معاہدے پر دونوں ممالک کے کمشنرز واٹر ریسورسز کا جائزہ لیتے ہیں ا یڈیشنل سیکرٹری مہر علی شاہ نے قائمہ کمیٹی کو بتایاکہ معاہدے کے تحت راوی ستلج کا بھارت کو دیا گیا جبکہ سندھ اور چناب جہلم کا پانی پاکستان کو دیا گیا ۔

چناب اور جہلم کے ریسورسز مقبوضہ میں ہیں، انہوں نے کہاکہ معاہدے کے تحت بھارت کو پانی کا بھاو کم کرنے کی اجازت نہیں لیکن بھارت اونچی جگہ ہے جس سے پانی کے بہاو پر فرق پڑتا ہے بھارت شرائط کے مطابق ڈیم نہیں بنا رہا بلکہ بھارت کے ڈیم معاہدے کی خلاف ورزی کر رہاہے سلا ڈیم کے ڈیزائن پر پاکستان نے اعترض کیا جسے بھارت نے تسلیم کیا اس وقت ڈیم کے سپل ویز کھول دیے گے ،اب بھارت رتلے ،کشن گنگا ڈیزائن تبدیل کر رہا ہے جس پر اعتراض ہے ۔