باقر نجفی رپورٹ ،شہباز کا بیان حلفی حقائق کے منافی قرار

وزیراعلی نے پولیس کو عوامی تحریک کارکنوں کے ساتھ تصادم سے علیحدگی کا حکم نہیں دیا

پیر 25 ستمبر 2017 12:41

باقر نجفی رپورٹ ،شہباز کا بیان حلفی حقائق کے منافی قرار
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25ستمبر2017ء) :سانحہ ماڈل ٹاؤن پر با قر نجفی کمیشن رپورٹ میں نتیجہ اخز کیا گیا ہے کہ حقائق اور بیانات میں واضح تضاد موجود ہے جو وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے دیا گیا ہے بیان حلفی بھی حقائق کے منافی ہے ۔ شہباز شریف نے کارکنوں سے لڑائی ختم کرنے کی ہدایت جاری نہیں کی اور ایسی ہدایات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

قومی اخبار کے مطابق شہباز شریف اگر پولیس کو حکم نہ دیتے تو واقع پیش نہ ہوتا ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر رانا ثناء اللہ اور وزیراعلی پنجاب کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے ۔ اور وقوعہ پر تعینات اور ڈیوٹی پر موجود افیسرز کے حلفیہ بیانات میں کہیں بھی وزیراعلی کے پولیس کے کارکنوں کے ساتھ ٹکراؤ میں خاصی (ڈس انگیجمنٹ) کی ہدایت نہیں ملی ۔

(جاری ہے)

انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہر کوئی ایک دوسرے کو قانونی کارروائی سے محفوظ رکھنے کی نا کام کوشش کر رہا ہے ۔ کمیشن نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ وزیراعلی شہباز شریف کی وقوعہ کے بعد پہلی کانفرنس کی سی ڈی بھی دیکھی گئی ،اس میں انہوں نے پولیس کو کارکنوں کے ساتھ ٹکراؤ سے بچاؤاور دور رہنے میں لفظ (ڈس انگیجمنٹ)کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا ۔ پوم سیکرٹری کے متعلق بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے کہا مجھے وزیراعلی کے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کی کال موصول ہوئی تھی جس پر انہوں نے شہباز شریف کے تحفظات پہنچائے ۔

مجھے سٹینڈ اف کا معاملہ پر امن طریقے سے حل کرنے کا کہا گیا ۔ میں نے توقیر شاہ کو بتایا کہ ڈی سی او اور ڈی آئی جی اپریشن موقع پر موجود ہیں۔ ڈی سی او اور ڈی آئی جی پنجاب معاملے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے بیان حلفی میں کہا ہے کہ انہوں نے پولیس کو عوامی تحریک کے کارکنوں سے پیچھے ہٹنے کی ہدایت جاری کیں ۔

بیان حلفی میں شہباز شریف کی طرف سے لکھا گیا تھا کہ مورخہ17جون 2014کو ان کی دفتری مصروفیات صبح 9بجے شروع ہو گئی ۔ مجھے وقوعہ کی اطلاح ساڑھے نو بجے ٹی وی چینل کے ذریعے ہوئی اس وقت کے دوران میں گورنر ہاؤس میں موجود تھا جہاں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری ہو رہی تھی ۔ میں نے اپنے فوری طور اپنے ڈاکٹر سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو پولیس کو لوگوں سے خلاصی (ڈس انگیجمنٹ) کا کہا ۔

توقیر شاہ نے جوابا بتایا کہ یہ ہدایات وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور ہوم سیکرٹری کو پہنچا دی ہیں ۔ کمیشن رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے بیان میں کہیں بھی پولیس کو کارکنوں سے خلاصی(ڈس انگیجمنٹ) کا ذکر نہیں ملتا مورخہ17جون 2014کو صبح ساڑھے 10بجے سے 12بجے کے درمیان آئی جی پنجاب نے عملی طور پر اپنا عہدہ سنبھالا تھا اور نہ ہی پنجاب پولیس کے کسی رکن سے کمان سنبھالی،مورخہ17جون2014کو صبح ساڑھے10بجے سے 12بجے کے درمیان چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے بھی اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا تھا ۔

متعلقہ عنوان :