کراچی، مجلس وحدت مسلمین کا نیشنل ہائی وے ملیر 15 پر احتجاجی علامتی دھرنا

سندھ و شہری حکومت محرم الحرام میں بلدیاتی مسائل کے حل میں ناکام ہوچکی ہے، رہنماء ایم ڈبلیو ایم بلدایتی مسائل حل نہ کرنا سندھ حکومت و شہری انتظامیہ کی نااہلی ہے، میثم عابدی

اتوار 24 ستمبر 2017 21:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء) مجلس وحدت مسلمین کراچی کے سیکرٹری جنرل میثم عابدی نے کہا ہے کہ بارہا متوجہ کرنے کے باوجود کراچی بھر میں جلوس عزا کی گزرگاہوں اور امام بارگاہوں و مساجد کے اطراف کچرے، گندگی کے ڈھیر، سیوریج کے پانی کی موجودگی، ٹوٹی ہوئی سڑکیں، گڑھوں کی بھرمار جیسے مسائل تاحال حل نہیں کئے جا سکے، محرم الحرام کے دوران ضلع ملیر میں کالا بورڈ،ملیر پندرہ، جعفر طیار سوسائٹی،غازی ٹاؤن،عمار یاسر سوسائٹی سمیت کراچی کی متعدد شاہرائیں ٹوٹی ہوئی اور گندگی و غلاظت سے بھری پڑی ہیں،سندھ بلدیات و شہری حکومتوں نے محرم سے پہلے یقین دہانی کرائی تھی کہ محرم الحرام سے قبل مجالس و جلوس عزاء کی گزرگاہوں بشمول شہر کی اہم شاہراؤں سڑکوں کی ازسر نو تعمیرات و پیوند کاری سمیت صفائی ستھرائی اور لائٹنگ کے تمام مسائل حل کر دیے جائیں گے، لیکن سندھ و شہری حکومت کے یہ دعوے محض طفل تسلی ثابت ہوئے، ان خیا لات اظہار ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکریٹری جنرل میثم عابدی سمیت عزاداری سیل میں شامل مولانا غلام محمد فاضلی،حسن عباس رضوی،احسن رضوی،عارف رضا سمیت دیگر رہنماوں نے نیشنل ہائی وے ملیر پندرہ پر جاری احتجاجی مظاہرے وعلامتی دھرنے سے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

احتجاجی مظاہرے و علامتی دھرنے میں مظاہرین نے بینرز و پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے ،جس پر سندھ و شہری حکومت کے خلاف نعرے درج تھے، جبکہ مظاہریں نے سندھ حکومت و شہری حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ رہنماؤں نے کہا کہ بلدیہ اور و کے ایم سی کی اس عدم توجہی کے باعث یکم محرم الحرام سے مختلف علاقوں سے نکلنے والے جلوسوں میں شریک مومنین، مستورات، بزرگوں اور بچوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ٹوٹی سڑکیں،گندگی کے ڈھیر او ر سوریج سے ابلتی ہوئی گندگی سندھ و شہری حکومت کی ’’اعلی کارکردگی‘‘ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کی دانستہ غفلت نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے، متعدد بار ا س حساس معاملے کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی ہے لیکن متعلقہ حکام زبانی جمع خرچ سے کام چلا رہے ہیں، سندھ کے وزیر اعلی و گورنر اور میئر نے عوامی مسائل سے خود کو بری الذمہ سمجھ رکھا ہے، حکومت کا یہ طرز عمل عوام سے انہیں دور کر دے گا۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ کمشنر کراچی انتظامی حوالے سے نااہل ہیں، انہیں فوری طور پر اپنے عہدے سے برطرف کیا جائے، فرائض سے پیشہ وارانہ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے اور کراچی کی تمام شاہراؤں اورمحلوں کی ہنگامی بنیادوں پر صفائی کے احکامات جاری کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں کھلے عام جاری ہیں،ان کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، صوبائی حکومت عزاداری و عزاداروں کیخلاف پرمٹ، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے نام پر عزاداروں کو تنگ کرنا بند کرے محب وطن شیعہ علمائے کرام کو مجالس پڑھنے کی بیجا پابندیوں کو فوری ختم کیا جائے۔دریں اثنا ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی مظاہرین سے ایم ڈی واٹر اینڈ سوریج بورڈ ہاشم رضا اور ڈی ایم سی چیئرمین نیئر رضا نے مذاکرات کئے اور انہیں یقین دھانی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے ضلع ملیر کے ترقیاتی کاموں کو بہتر بنانے اور مسائل کے حل کیلئے 23 کروڑ روپے کے فنڈ سے انشاء اللہ یہ مسائل رواں ماہ میں جلد از جلد مکمل کر لئے جائیں گے اور 5 محرم الحرام کے جلوس سے قبل گندے پانی اور خستہ حال سڑکوں کی پیوند کاری کو بھی مکمل کر لیا جائے گا۔

حکومتی یقین دہانی اور مذاکرات کے بعد ایم ڈبلیو ایم کے پر امن احتجاجی مظاہرے و علامتی دھرنے کو ختم کر دیا گیا اور ٹریفک کی روانی کوبحال کر دیا گیا۔