جامعات کے طالبعلموں کی دینی رحجانات کی نگرانی کرنے کی بات پاکستان کے آئین ومذہبی آزادی پر حملے کے مترادف ہے، محمد حسین محنتی

ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی اپنے اس بیان پر توبہ اوراللہ سے معافی مانگیں، نائب امیر جماعت اسلامی سندھ

اتوار 24 ستمبر 2017 21:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء) جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیروسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے ایڈیشنل آئی جی سندھ ثناء اللہ عباسی کی جانب سے اچانک مذہب کی جانب رحجان بڑھنے اور حجاب کرنے والی جامعات کی طالبات ونوجوانوں پر پولیس کی نگرانی کے اعلان پر تعجب وافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو پکڑنے،جرائم پر کنٹرول کی بجائے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے مذھبی رحجانات رکھنے والے طلباء وطالبات کی پولیس نگرانی کی بات نظریہ پاکستان کیخلاف اور ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے آج ایک بیان میںمزید کہا کہ کیا اسلام وکلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کئے جانے والے ملک میں داڑھی رکھنااور پردہ کرنا جرم بن گیا ہی ایک جانب حکومتی آشیر واد سے الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا میں فحاشی وعریانی اور مغربی تہذیب کو فروغ دیا جارہا ہے تو دوسری جانب ملک کے جامعات میں داڑھی اور پردہ رکھنے پر نگرانی کی بات کرکے دراصل اپنے مغربی آقائوں کو خوش کیا جارہا ہے ،جماعت اسلامی کلمہ طیبہ کے نام پر معرض وجود میں آنے والے مملکت خدادا کو فحاشی کے دلدل میں دھکیلنے اور اسلامی شناختی علامات پر پابندی کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی، یہ پاکستان کے دستور اور آئین سے غداری کے مترادف اور دینی ومذہبی آزادی پر حملہ ہے اور اس کیخلاف سخت احتجاج کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی اپنے اس بیان پر توبہ اوراللہ سے معافی مانگیں۔