بلوچستان 69برسوں سے حکمرانوں کی عدم توجہی کا شکارہے ، رہنما رہنما جمہوری وطن پارٹی رئوف خان ساسولی

سرداروں نے غریب بلوچ کوہمیشہ حالت جنگ میں رکھا ،سردارتوظالم ہوتے ہیں مگرریاست نے بھی مظلوم بلوچوں پرشفقت کا ہاتھ نہیں رکھا ، صحافیوں سے گفتگو

اتوار 24 ستمبر 2017 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء) جمہوری وطن پارٹی کے سابق سیکریٹری جنرل سینئربلوچ رہنما رئوف خان ساسولی نے کہاہے کہ بلوچستان 69برسوں سے حکمرانوں کی عدم توجہی کا شکارہے ، گورے انگریز نے بھی بلوچ سرداروں کوپالا اورکالے افسرشاہی نے بھی بھی سردارپالاہے ۔ بلوچستان پاوں سے سرتک کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے،بلوچستان میں ملا نے بھی اصلاح کے لیے کچھ نہیں کیا ، سرداروں نے غریب بلوچ کوہمیشہ حالت جنگ میں رکھا ،سردارتوظالم ہوتے ہیں مگرریاست نے بھی مظلوم بلوچوں پرشفقت کا ہاتھ نہیں رکھا ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔ روف خان ساسولی کا کہنا تھا کہ گورے انگریز ہوں یا کالے انگریز کی افسرشاہی سب نے بلوچستان میں سرداروں کوپالا ہے بلوچ عوام کے لیے کبھی کچھ نہیں کیا گیا اگرآج پندرہ سے بیس لاکھ پڑھے لکھے بلوچ ہوتے تو بلوچستان میں صورتحال یکسرمختلف ہوتی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں تعلیم کی بہتری کے لیے کیڈٹ کالجز کے ذریعہ جوکوشش شروع ہوئی ہے اس کے ثمرات پندرہ بیس سال بعد ملیں گے مگردیرآید درست آید تعلیمی صورتحال بہترکرنے کے لیے اچھا قدم اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان پاں سے سرتک کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے کرپشن میں تجربہ رکھنے والے افسران کو ترجیحی بنیادوں پر پوسٹنگ دی جاتی ہے ،وزیرہوں مشیرہوں یا بیوروکریسی بلوچستان میں کرپشن میں سب بھائی وال ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں کرپشن اوربدامنی کے خاتمہ تک صورتحال میں بہتری کی امید کم ہے کرپشن کی پردہ داری کرنے والے افسران وزیروں کے منظورنظرہیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بدقسمتی سے ملا نے یعنی دینی جماعتوں نے بھی کوئی تعمیری کردارادا نہیں کیا ۔ انیس سواٹھاسی سے دوہزارتیرہ تک سرداراوراسمگلراقتداری شراکت داررہے ، عوامی بھلائی سردارکی فطرت میں نہیں مگراقتدارکا حصہ رہنے والے ملا نے بھی عوامی بھلائی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی اے کلاس جاگیرداروں نون لیگ قرضہ لینے والے صنعتکاروں اورتحریک انصاف شاہوکاروں کی تنظیم ہے ۔

عام پڑے لکھے باشعورنوجوان اورترقی پسند سوچ رکھنے والے والے کے لیے اب سیاست میں جانا مشکل بنادیا گیا ہے سیاست اب پیسے کا کھیل تماشہ ہے آمدنی چاہے منشیات کے دھندے کی کیوں نہ ہو۔ روف خان ساسولی نے کہاکہ غریب بلوچ سرداروں کی وجہ سے ہمیشہ حالت جنگ میں چلاآرہا ہے ،ریاست نے بھی کبھی بلوچ کی حالت پرترس نہیں کھایا اورنہ ان پرکبھی شفقت کا ہاتھ رکھا ہے۔

انہوں نے کہاکہ راتوں رات دولت مند بننے والے وزیرں اورمشیروں سے کوئی پوچھنے والا نہیں ان کے پاس نوٹوں کے درخت کہاں سے آئے ۔ نیب کو رئیسانی کے گملوں میں پڑے نوٹ نظرآگئے مگر جوکنٹینر اورٹرالرمیں پیسے لاد کر اربوں روپے بلوچستان سے باہرلے گئے وہ نظرنہیں آئے ۔ انہوں نے سی پیک کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ سی پیک میں مقامی بے کس اورغریب بلوچ کو ملازمت کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے روڈ میپ بنایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ بلوچ سی پیک منصوبوں کا حصہ بنکرروزگارحاصل کریں ۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں تبدیلی کے لیے اب بھی ضرورت ہے کہ چاروں صوبوں کے وکلا ،مزدور ، مڈل کلاس طبقہ ،سول سوسائٹی اوران کے نمائندے ایک طبقاتی ڈیموکریٹک جماعت بنائیں ملک میں اس وقت کوئی سیاسی جماعت نہیں صرف اقتداری کلب ہیں ۔ کامریڈ کچھ زرداری ،کچھ نوازشریف کی گود میں اورکچھ کواین جی اوز نے گود لے لیا ہے ۔ این جی اوز سے بھاری معاوضہ وصول کرنے والے کامریڈ بھی اپنی شناخت گنوا بیٹھے ہیں سرمایہ دار، جاگیرداروں سے کامریڈ تک سب کا واویلا آئے آئے پیسہ آئے بن گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ غریب مڈل کلاس ، کسان ،وکلا اورمزدور ملکر ملک میں تبدیلی لاسکتے ہیں سیاست میں پیسے کی ریل پیل نے سیاست سے علم وادب ، شرافت اوراصول پسندی کا خاتمہ کردیا ہے ۔ ملک میں غریب کی حالت بہت بری ہے سول سوسائٹی ، ادیب ، دانشوربھی کوئی کردارانہیں کررہے ۔ ادیب اوردانشوروں نے یا تو خود کشی کرلی ہے یہ وقت سے دوستی کرلی اسطرح انہوں نے اپنا کردارخود ختم کردیا ہے اورعوام کواب کوئی گائیڈ کرنے والا نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :