سندھ کی مختلف بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے حالیہ مردم شماری کے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کردیا

مردم شماری میں کراچی سمیت سندھ بھر کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے،وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ میں فوری طور پر نئی مردم شماری کرائی جائے اگر ہمارے مطالبے کو تسلیم نہیں کیا گیا تو اس معاملے پر قانونی جنگ کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا، سیمینار سے خطاب

اتوار 24 ستمبر 2017 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء) مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ حالیہ مردم شماری میں کراچی سمیت سندھ بھر کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے۔ اس مردم شماری کے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ میں فوری طور پر نئی مردم شماری کرائی جائے۔ اگر ہمارے مطالبے کو تسلیم نہیں کیا گیا تو اس معاملے پر قانونی جنگ کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے اتوار کو کراچی پریس کلب میں مہاجر اتحاد تحریک کے تحت مردم شماری کے نتائج پر سیاسی جماعتوں اور عوام کے تحفظات اور خدشات کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار سے عام لوگ اتحاد پارٹی کے سربراہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد، متحدہ قومی موومنٹ کے رہنمائوں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور امین الحق، مہاجر قومی موومنٹ کے رہنما شمشاد خان غوری، پاک سرزمین پارٹی کی رہنما آسیہ اسحاق، جماعت اسلامی کے رہنما محمد حسین محنتی، مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

سیمینار میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی۔ اس قرارداد میں کہا گیا کہ اس سیمینار کے شرکاء حالیہ مردم شماری کے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور نئی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عام لوگ اتحاد پارٹی کے سربراہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ حالیہ مردم شماری میں کراچی سمیت صوبے بھر کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے جو کہ زیادتی ہے۔

مردم شماری کے حوالے سے ہم نے سپریم کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت اس معاملے پر قانون کے مطابق فیصلہ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ مردم شماری کے نتائج کے خلاف اور کراچی کے مسائل کے حل کے لئے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی سمیت شہری علاقوں کی آبادی کم ظاہر کرنا بددیانتی ہے۔

کراچی کی آبادی 1 کروڑ 60 لاکھ کیسے ہوسکتی ہے۔ کراچی کی آبادی تقریباً 2 کروڑ سے زائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ موجودہ آبادی کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کی گئی تو اس سے احساس محرومی بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ان نتائج کو مسترد کرتی ہے اور ہم مردم شماری کے نتائج کے خلاف قانونی جنگ لڑیں گے اور عوامی سطح پر بھرپور احتجاج کریں گے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہاجر قومی موومنٹ کے رہنما شمشاد غوری نے کہا کہ ہم نے بھی مردم شماری کے نتائج کو مسترد کردیا ہے اور جلد مہاجر قومی موومنٹ اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ کراچی کے مسائل اور مردم شماری کے نتائج کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کرے، ہم ان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ جماعت اسلامی کے رہنما محمد حسین محنتی نے کہا کہ مردم شماری میں سندھ کی آبادی کو کم ظاہر کرنا وفاق کی بددیانتی ہے۔

جماعت اسلامی اس معاملے پر بھرپور احتجاج کرے گی۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مردم شماری پر سندھ کے عوام کے تحفظات کو دور کیا جائے۔ پی ایس پی کی رہنما آسیہ اسحاق نے کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ مردم شماری کے نتائج میں سندھ کی آبادی کو کم ظاہر کرنا کراچی کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ ہم اس مسئلے پر بھرپور احتجاج کے ساتھ دیگر جماعتوں کی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے جو کہ 70 فیصد ریونیو ملک کو فراہم کرتا ہے۔ حالیہ مردم شماری میں کراچی کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ حکومت اس معاملے پر ہمارے تحفظات کو دور کرے اور نئی مردم شماری کرانے کا اعلان کیا جائے۔ اگر ہمارے اس مطالبے کو تسلیم نہیں کیا گیا تو بھرپور احتجاجی تحریک چلائی جائے گی جس میں ریلیوں کے ساتھ دھرنے بھی دیئے جائیں گے۔ آخری آپشن کے طور پر ہم حکومتی ایوانوں کا گھیرائو کریں گے۔ سیمینار سے مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔