نواز شریف کا وطن واپسی کا فیصلہ ،ْ (کل)احتساب عدالت میں پیش ہوں گے

نواز شریف پی آئی اے کی پرواز 786 کے ذریعے پیر کی صبح 7 بجے وطن پہنچیں گے وطن واپسی کے بعد ن لیگ سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ،ْ بھرپور انداز میں سامنے آئے گی نواز شریف پاکستانی رہنما ہیں اور پاکستان کے سب سے مقبول ترین رہنما ہیں جن کے ساتھ ناانصافی ہوئی ،ْ مشاہد اللہ خان

اتوار 24 ستمبر 2017 20:10

لندن/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء) سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے فوری طور پر وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے ،ْ (کل )منگل کے روز احتساب عدالت میں بھی پیش ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پی آئی اے کی پرواز 786 کے ذریعے پیر کی صبح 7 بجے وطن پہنچیں گے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ لندن میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق کچھ پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف کو نیب عدالت میں پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا تاہم اس کے باوجود انہوں نے پیش ہونے کا فیصلہ کیا سابق وزیراعظم نوازشریف (کل) منگل کو احتساب عدالت میں پیش ہونگے ذرائع کے مطابق وطن واپسی کے بعد نواز شریف اعلیٰ سطح کا سیاسی اجلاس بھی طلب کریں گے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا تھا کہ وطن واپسی کے بعد ن لیگ سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی اور بھرپور انداز میں سامنے آئیگی ،ْاس حوالے سے جب مسلم ن نواز کے ترجمان سینیٹر مشاہد اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس خبر کی تصدیق کی۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی رہنما ہیں اور پاکستان کے سب سے مقبول ترین رہنما ہیں جن کے ساتھ ناانصافی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی میں اپنا کردار ادا کرنے آرہے ہیں ،ْوہ ن لیگ اور پاکستانی عوام کے قائد ہیں۔انہوںنے کہاکہ ان کی واپسی کے ساتھ ہی لندن سے بیٹھ کر پارٹی چلانے کی باتیں غلط ثابت ہوگئیں۔اس سے قبل نواز شریف اور شہباز شریف کی ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مستقبل اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف کو پاکستان کے سیاسی حالات اور زمینی حقائق سے آگاہ کیا۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لندن جانے سے قبل مولانا فضل الرحمان، چوہدری نثار علی خان، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ حارث سمیت دیگر اہم رہنماؤں سے سیاسی امور اور ملکی سیاسی حالات پر صلاح مشورہ کیا تھا جبکہ ایک غیر سیاسی شخصیت سے بھی ان کی اہم ملاقات ہوئی تھی۔