چکوال کے سیاسی منظر نامے میں جمود چھایا گیا ، محرم کا آغاز ہوتے ہی سیاسی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر

اتوار 24 ستمبر 2017 19:40

چکوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2017ء) ضلع چکوال کے سیاسی منظر نامے میں جمود چھایا ہوا ہے، محرم کا آغاز ہوتے ہی سیاسی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔ جبکہ کاروبار زندگی پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ضلع چکوال کے مستقبل کے سیاسی منظر نامے کے بارے میں صورتحال ابھی تک واضع نہیں ہوئی ہے ۔ سردار غلام عباس اور میجر طاہر اقبال کی تیز دھار تلواریں کس طرح ایک نیام میں رہیں گی اس کے بارے میں ضلع چکوال کی ہر ڈھوک، گائوں اور شہروں میں مختلف تبصرے جاری ہیں۔

کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ حلقہ این اے ساٹھ میں مسلم لیگ ن کا ٹکٹ سردار غلام عباس کو ملنا یقینی ہے۔ جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ میجر طاہر اقبال ہی مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں۔ ماضی قریب کا جائزہ لیا جائے تو کچھ حلقوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ضلع کونسل چکوال کے الیکشن میں رکن قومی اسمبلی میجر طاہر اقبال نے جب پارٹی کی ہائی کمان کے فیصلے کی بغاوت کرتے ہوئے اپنے بھائی ملک نعیم اصغر اعوان کو میدان میں اتارا تھا تو میجر طاہر اقبال کو اس وقت کے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی حمایت حاصل تھی۔

(جاری ہے)

بہرحال حلقہ این اے ساٹھ کا ٹکٹ مسلم لیگ ن کی ہائی کمان کیلئے بھی امتحان ہے۔ ایک طرف سردار غلام عباس کے پاس اس حلقے میں اپنا ذاتی 1لاکھ9ہزار کا ووٹ بینک موجود ہے تو دوسری طرف میجر طاہر اقبال کے پاس جنرل عبدالمجید ملک کے گزشتہ30سالہ سیاسی سفر کے نتیجہ میں ان کا بھی بھرپور حلقہ احباب ہے۔ سیاسی حلقوں کے مطابق دونوں کا ایڈجسٹ ہونا ناممکن ہے لہٰذا دونوں میں سے ایک متاثرہ فریق کسی دیگر سیاسی جماعت کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کر کے مسلم لیگ ن کی مشکلات میں اضافہ کر سکتا ہے۔

بہرحال مقتدر حلقوں نے بھی مسلم لیگ ن کی پنجاب میں سیاسی طاقت کمزور کرنے کیلئے اپنی حکمت عملی پر عملدرآمد شروع کردیا ہے اور پہلے مرحلے میں مذہبی ووٹ کو مسلم لیگ ن سے علیحدہ کرنے کی منصوبہ بندی ہے اور اس کا کامیاب تجربہ حلقہ این ای120میں کیا جا چکا ہے جہاںپر مذہبی جماعتوں کے امیدواروں نے 14ہزار کے قریب ووٹ حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا۔ پی ٹی آئی بھی ضلع چکوال میں راجہ یاسر سرفراز کی سربراہی میں آگے بڑھ رہی ہے بہرحال صورتحال دلچسپ ہے ، پاکستان تحریک انصاف نے مقامی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کا بروقت ادراک کرتے ہوئے اپنے پتے بہتر کھیلے تو ان کی کامیابی کے امکانات ہیں۔

متعلقہ عنوان :