شفاف ،غیر جانبداراور دھاندلیوں سے پاک انتخابات کیلئے آزاد الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے،محمد افضل خان

موجودہ الیکشن کمیشن انتخابی ضابطہ اخلاق اور اثاثوں کی چھان بین سمیت اپنے میڈیٹ پر عمل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے،سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کا انٹرویو

اتوار 24 ستمبر 2017 19:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2017ء) سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن محمد افضل خان نے ملک میں شفاف ،غیر جانبداراور دھاندلیوں سے پاک انتخابات کے انعقاد کیلئے آزاد الیکشن کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن انتخابی ضابطہ اخلاق اور اثاثوں کی چھان بین سمیت اپنے میڈیٹ پر عمل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے محمد افضل خان نے کہاکہ پاکستان کو ایک ایسے نیوٹرل اورآزاد الیکشن کمیشن کی ضرورت ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو مکمل اعتماد ہو اور وہ حکومت کی غلامی نہ کرے انہوںنے کہاکہ موجودہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کے حوالے سے جو اختیارات حاصل ہیں وہ اس پر عمل درآمد کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے جس کی تازہ مثال لاہور کے حلقے میں ہونے والے ضمنی انتخابات ہیں انہوں نے کہاکہ لاہور کے حلقہ این اے 120میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے سب سے زیادہ نوٹسز جاری کئے گئے مگر اس کے باوجود بھی حکمران جماعت کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں جاری رہی جس کی وجہ یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنی تاریخ میں کسی بھی وزیر مشیر یا سرکاری افسر کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سز ا نہیں دی ہے اور محض معافی مانگنے پر ہی معاملے کو نمٹا یا ہے انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پارلیمنٹرین کے اثاثوں کی چھان بین کے حوالے سے جو بلند و بانگ دعوے کئے گئے تھے وہ محض دعوے ہی رہے اور عملی طور پر کسی بھی پارلیمنٹرین کے خلاف اثاثوں کی غلط تفصیلات فراہم کرنے پر کاروائی نہیں کی گئی حتیٰ کہ سابق وزیر اعظم پاکستان کے اثاثوں کی تفصیلات بھی اس وقت درست قرار دے دی جس وقت اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اثاثوں کے حوالے سے کیسز چل رہے تھے اور انہی کیسز کی وجہ سے ان کو نااہل قرار دیا گیا انہوں نے کہاکہ اس وقت پارلیمنٹرین کے اثاثے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جانے والے گوشواروں کی نسبت بہت زیادہ ہیں مگر الیکشن کمیشن کو صرف پارلیمنٹرین کے گوشوارے جمع کرانے سے ہی غرض ہے ان کی چھان بین سے کوئی سروکار نہیں ہے اور اس کا اعتراف الیکشن کمیشن کے افسران برملا کر چکے ہیں انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں کی بیرون ملک اور ممنوعہ ذرائع کے فنڈنگ کے حوالے سے واضح قانون کے باوجود الیکشن کمیشن ایم کیو ایم کے خلاف راہ سے فنڈنگ لینے پر کاروائی نہیں کر رہی ہے جبکہ تحریک انصاف کے خلاف بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے نوٹسز جاری کر رہی ہے انہوںنے کہاکہ موجودہ حالات سے ایسے لگ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن حکومت کی بی ٹیم کا کردار ادا کررہی ہے اور ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کا اعتماد کھو چکی ہے انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کے موجودہ کردار پر غور کرنا چاہیے اور مکمل طور پرآزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرنا چاہیے بصورت دیگر اگلے انتخابات کے بعد یہی جماعتیں دوبارہ احتجاج اور دھرنوں میں مصروف ہوجائیں گی اور عوامی مینڈیٹ کو چرانے والے الیکشن کمیشن کی مدد سے ایک بار پھر کامیاب ہونگے۔

۔۔۔اعجاز خان

متعلقہ عنوان :