جمہوریت کی مضبوطی کیلئے وزیر اعظم نیا الیکشن کرانے کااعلان کریں ،ْعمران خان کا مطالبہ

نا اہل آدمی کو پارٹی سربراہ بنانے کی قانون سازی کا دنیا میں کوئی نہیں سوچ سکتا ،ْوزیر اعظم پر ایل این جی کا کیس ہے ،ْ اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کریں ،ْ ہائیکورٹ نے توہین عدالت معاملے پربلایاتوپیش ہوجائوں گا ،ْالیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ،ْ یہ ایک ایڈمنسٹریشن ادارہ ہے ،ْ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں فوری انضمام ہونا چاہیے ،ْ داعش کے جھنڈے اسلام آباد میں لگ رہے ہیں، حکومت کیا کر رہی ہی چیئر مین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 24 ستمبر 2017 19:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی نیا الیکشن کرانے کااعلان کریں اور نیا مینڈیٹ لیں ،ْ نا اہل آدمی کو پارٹی سربراہ بنانے کی قانون سازی کا دنیا میں کوئی نہیں سوچ سکتا ،ْوزیر اعظم پر ایل این جی کا کیس ہے ،ْ اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کریں ،ْ ہائیکورٹ نے توہین عدالت معاملے پربلایاتوپیش ہوجائوں گا ،ْالیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ،ْ یہ ایک ایڈمنسٹریشن ادارہ ہے ،ْ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں فوری انضمام ہونا چاہیے۔

اتوار کو یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ ملک کے حالات گھمبیر ہیں اور اس وقت ملک میں بڑے کمزور وزیراعظم ہیں اور ان کی حیثیت نہیں ہے عمران خان نے کہاکہ نیا وزیراعظم کو آنا چاہیے جس کی حیثیت ہو کیونکہ شاہد خاقان عباسی تو اب بھی کہتے ہیں کہ نواز شریف ہی میرے وزیراعظم ہیں اور پھر سپریم کورٹ پر عدم اعتماد ظاہر کیا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ برطانیہ میں تھریسامے نے ڈیوڈ کیمرون کے بعد نئے انتخابات کرائے کیونکہ جمہوری ممالک میں ایسے طریقے اپنائے جاتے ہیں اس لیے جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے نیا مینڈیٹ لینے کی ضرورت ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ خدشہ ہے کہ شاہد خاقان عباسی اسی طرح شریف خاندان کو تحفظ دیں گے جس طرح پہلے سارے ادارے ان کو تحفظ دیرہے تھے۔

عمران خان نے کہاکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نیا الیکشن کرانے کا اعلان کریں اور نیا مینڈیٹ لیں کیونکہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے یہ ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کے غیرملکی اخبار کے انٹرویو میں وزیرخارجہ کی بات کو دہرایا گیا جبکہ وزیرخارجہ خواجہ آصف اور وزیرداخلہ احسن اقبال نے ہاؤس ان آرڈرکرنے کوکہا ہے اور بھارت بھی یہی کہہ رہاہے۔

انھوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے بیان کے بعد کوئی لائحہ عمل تیار نہیں کیا جب امریکا میں یہ پالیسی بن رہی تھی تو ہمارا وزیرخارجہ کہاں تھے۔عمران خان نے کہاکہ اسحاق ڈار نے معیشت کو تباہ کردیا ہے ،ْقرضے بڑھتے جارہے ہیں اور ان کو اداکرنے کیلئے مزید قرضے لینے پڑرہے ہیں، پرویزمشرف سے کم پیپلز پارٹی کے دور میں ملک میں سرمایا کاری ہوئی اور اس سے کم مسلم لیگ(ن) کے دورمیں ہوئی۔

انہوںنے کہاکہ جب افغان پالیسی بن رہی تھی تو ہمارا وزیر خارجہ نہیں تھا کیوں کہ نواز شریف پاناماکیس میں لگے تھے اور اس کی فکر کسی کو نہیں تھی۔عمران خان نے کہا کہ کیا انہیں اب پتہ چلا کہ ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا چاہیے ،ْ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یہ خود نہیں کررہے اور کہہ رہے ہیں کہ گھر ٹھیک کرنا ہے ،ْ یہ اپنی فوج کو گندا کررہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم اب بھی کہہ رہے ہیں کہ میرا وزیراعظم نواز شریف ہے جبکہ 5 محترم ججز نے انہیں نااہل کیا، جیلوں میں جولوگ ہیں وہ بھی کہیں گے ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانتے، تب یہ کیا کہیں گے ،ْاس کا مطلب یہ ہے کہ نواز شریف جو مرضی کریں کوئی انہیں ہاتھ نہیں لگا سکتا۔عمران خان نے کہا کہ کسی ملک کی جمہوریت میں ایسا بل کبھی پاس نہیں ہوا جو سینیٹ میں ہوا، یہ جمہوریت کو نقصان پہنچارہے ہیں، جمہوریت کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کریں، وزیراعظم پر ایل این جی کا کیس ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں مطالبہ کرتاہوں کہ وزیراعظم کو نئے الیکشن کا اعلان کرکے نیا مینڈیٹ لینا چاہیے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو جمہوریت کی مضبوطی کے لیے نیا الیکشن کرانا چاہیے کیونکہ یہ جمہوریت کے لیے ضروری ہے، یہ جمہوریت کو کمزور کررہے ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے نہیں مان رہے۔ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ ہائیکورٹ نے توہین عدالت معاملے پربلایاتوپیش ہوجائوں گا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، الیکشن کمیشن میں میرا وکیل پیش ہو رہا ہے، یہ ایک ایڈمنسٹریشن ادارہ ہے، اسے اختیار نہیں ہے کہ وہ توہین کا نوٹس دے۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں فوری انضمام ہونا چاہیے ، اتفاق رائے ہے توحکومت فاٹاکوکے پی میں ضم کیوں نہیں کرتی۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ داعش کے جھنڈے اسلام آباد میں لگ رہے ہیں، حکومت کیا کر رہی ہی اس طرح کے واقعات سے دنیا میں مزید سوالات اٹھیں گے۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اشتہار وں میں خوشحالی بھی آرہی تھی تاہم اب پتہ چلا ہے کہ تاریخی قرضے لیے گئے اور قرضے بڑھتیجارہے ہیں اور قرضے ادا کرنے کے لیے قرضے لیے جارہے ہیں جبکہ سرمایہ کاری نہیں آرہی ہے اور برآمدات گر رہی ہیں۔بجلی کی پیداوار کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں بن رہی ہے، برصغیر میں سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں بن رہی ہے۔