حکومت سند ھ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ مسائل حل کرنے کیلئے ہمارے ساتھ بیٹھیں، میئر کراچی

ْ شہر کا سب سے بڑا مسئلہ سیوریج کا ہے،واٹر بورڈ کے افسران سے اس سلسلے میں بات چیت کریں گے

اتوار 24 ستمبر 2017 19:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ہم حکومت سندھ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں وزیراعلیٰ سندھ کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہری حکومت کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے ہمارے ساتھ بیٹھیں،اس شہر کا سب سے بڑا مسئلہ سیوریج کا ہے،واٹر بورڈ کے افسران سے اس سلسلے میں بات چیت کریں گے،عوام کو معلوم ہونا چاہئے کہ ان کاموں کے لئے کتنا پیسہ ملا ہے، 17-2016 میں 8 ارب روپے نہیں بلکہ 14 ارب روپے کے فنڈز ریلیز ہوئے تھے لیکن وہ سابقہ ایڈمنسٹریٹر کو دئیے گئے ان میں تنخواہوں، پینشن، غیرترقیاتی اخراجات بھی شامل ہیں جبکہ 4 ارب روپے ترقیاتی کاموں کے لئے تھے جو اسکیمیں سابق ایڈمنسٹریٹرز نے بنائی تھیں انہیں اب ہم مکمل کر رہے ہیں، اس سال کا بجٹ ہم نے بنایا ہے جس میں شہریوں نے اسکیمیں دی ہیں اور ان کی ترجیحات کو بھی شامل کیا گیا ہے، جلد ہی سیوریج کے مسئلے کے حل کیلئے مل کر بیٹھیں گے،محدود وسائل کے باوجود ترقیاتی کام جاری رکھیں گے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی صبح ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کے ہمراہ ضلع وسطی کے مختلف علاقوں کا دورہ اور حسین آباد میںسڑکوں کی استرکاری سمیت ہونے والے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی محفوظ یار خان، بلدیہ وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی، چیئرمین ورکس کمیٹی حسن نقوی، یوسی 34 کے چیئرمین سہیل انور، یوسی 32 کے چیئرمین مفتی شمیم، یوسی 33 کے چیئرمین فیصل یاور، یوسی 32 کے وائس چیئرمین شمس الحسن، ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز شہاب انور اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ بلدیاتی حکومت سندھ حکومت کے ماتحت ہے، وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ بیٹھ کرمسائل حل کریںگے کیونکہ وزیر اعلیٰ سندھ بھی چاہتے ہیں کہ کراچی شہر میں کام ہولیکن ان کے بھی کچھ مسائل ہیں، اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا سے گزارش ہے کہ ایسی خبریں نہ دیں جو بے بنیاد ہوں۔

میئر ، ڈپٹی میئر یا ڈسٹرکٹ چیئرمینز کو ہٹائے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، مقامی حکومتیں بے وسیلہ اور بے اختیار ہیں، میئر اور ڈسٹرکٹ چیئرمینز وسائل اور اختیارات سے محرومی اور صوبائی حکومت کی طرف سے کوئی سپورٹ نہ ہونے کے باوجود عوام کے تعاون سے بہترین عوامی خدمت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ عوام کی خدمت ہی ہمارا نصب العین ہے، ہمارا طریقہ کار یہ ہے کہ کارکردگی کا سالانہ جائزہ لیا جاتاہے تاکہ جو کمی بیشی رہ گئی ہے اسے دور کیا جائے اور آئندہ کے لئے طریقہ کار متعین کیا جائے، ہم تمام منتخب اداروں کی کارکردگی کا جائزہ ہر چھ ماہ اور ایک سال بعد لیتے ہیں اور اس وقت بھی ایسا کیا جا رہا ہے، جائزے کے بعد کمی بیشی کو دور کیا جائے گا، منتخب بلدیاتی قیادت کو ہماری طرف سے ہدایت ہے کہ دستیاب وسائل کو بروئے کار لائیں اور صفائی کے نظام کو موثر بنائیں، اس وقت شہر کے حوالے سے ہماری ترجیحات نمبر ایک کچرا اٴْٹھانا، پانی کی فراہمی ، نکاسی آب کے نظام اور سڑکوں کو بہتر کرنا ہے،انہوں نے کہا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور سالڈ ویسٹ اینڈ مینجمنٹ بورڈ کو سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے لیکن ہم کراچی کا جتنا کچرا اٹھا سکتے ہیں اٹھائیں گے، ناکافی وسائل اور محدود اختیارات کے باوجود ہم ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز کر رہے ہیں اور بنیادی کاموں پر توجہ مرکوز کررہے ہیں،سڑکوں کو ٹھیک کرنا بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے، ہم ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ جذبہ لامحدود اور وسائل محدود ہوں تو بھی کام کیا جاسکتا ہے،اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر اور ڈاکٹر فاروق ستار نے حسین آباد کے اطراف سڑکوں کی استرکاری کے کام کا معائنہ کرنے کے علاوہ رولر بھی چلایا اوروہاں موجود لوگوں سے ملاقات بھی کی۔

متعلقہ عنوان :