تیزی سے ترقی کرتی ہوئی سات سو ارب روپے کی پولٹری انڈسٹری پر اضافی ٹیکس نہ لگائے جائیں‘ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

مداخل کی درامدات پر ٹیکس کم کئے جائیں اور برامدات کی صورت میں ریفنڈ ادا کیا جائے تو اسکا حجم بڑھ سکتا ہے ‘صدر پاکستا ن اکانومی واچ

اتوار 24 ستمبر 2017 18:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء)پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی سات سو ارب روپے کی پولٹری انڈسٹری پر اضافی ٹیکس نہ لگائے جائیں ، مداخل کی درامدات پر ٹیکس کم کئے جائیں اور برامدات کی صورت میں ریفنڈ ادا کیا جائے تو اسکا حجم بڑھ سکتا ہے جس سے روزگار، حکومت کی آمدنی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا، ان اقدامات سے پولٹری مصنوعات سستی ہو جائیں گی جس سے عوام کو ضروری پروٹین کے حصول میں آسانی ہو گی جس سے صحت عامہ اور فوڈ سیکورٹی کے مسائل کم ہو جائیں گے۔

اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ بلا روک ٹوک سمگلنگ کی وجہ سے بڑاگوشت مہنگا اور چھوٹا گوشت عوام کی قوت خرید کے باہر ہو گیا ہے جبکہ پاکستان میں مچھلی کا استعمال دنیا میں سب سے کم فی کس دو کلو سالانہ ہے اسلئے پولٹری عوام کیلئے حیوانی لمحیات کے حصول کا واحد زریعہ ہے جسے کسی بھی صورت میں مہنگا نہیں ہونا چائیے۔

(جاری ہے)

پولٹری انڈسٹری پر مزید ٹیکس عائد کرنے سے ملکی آبادی کی اکثریت صحت کے بحران میں مبتلاء ہو جائیگی۔

انہوںنے کہا کہ اوسطاً ہر پاکستانی میں پروٹین معمول کی مقدار سے دس فیصد کم ہے۔ترقی یافتہ ممالک میں انڈے کی سالانہ فی کس کھپت تین سے چار سو ہے جو پاکستان میں صرف ساٹھ ہے۔امریکہ اپنی عوام کی غذا متوازن رکھنے کے لئے ساڑھے تین سو ارب ڈالر سبسڈی دیتا ہے، سعودی عرب جیسا امیر ملک بھی پولٹری پر پچاس فیصد سبسڈی دیتا ہے جبکہ کئی ترقی پزیر ملک بھی یسا کرتے ہیںمگرپاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہے جس نے متوازن اور صحت بخش غذا تک رسائی کواکثریت کی پہنچ سے باہر پہنچا دیا ہے جس سے کمزوری، بیماریاں عام، پیداواری استعداداورملکی شرح نمو متاثر ہو رہی ہے۔

انہوںنے کہا کہ سب سے برا حال غریب مائوں کا ہے جو بچوں کا پیٹ بھرنے کیلئے خود فاقے کرتی ہیں۔خوراک کو مہنگا کرنا کسی بھی طرح ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔حکو مت پو لٹری انڈسڑی کو خا طر خواہ اہمیت دے اور اس کے جا ئز مسا ئل کو فی الفو ر حل کیا جا ئے تا کہ لا کھوں لو گ جو اس روزگار سے وا بستہ ہیںان کا اور کروڑوں عوام کا فائدہ ہو۔