عالمی ثالثی عدالت میں آئی پی پیز سے قانونی جنگ ہارنے کے بعد وزارت توانائی کی اٹارنی جنرل سمیت دیگر قانونی ماہرین سے فیصلے کیخلاف اپیل پر مشاورت

ْ عدالت سے باہر معاملات طے کرنے سمیت قانونی جنگ لڑنے کے تمام آپشنز کو سامنے رکھا جائے گا

اتوار 24 ستمبر 2017 18:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2017ء)وزارت توانائی نے عالمی ثالثی عدالت میں آئی پی پیز سے قانونی جنگ ہارنے کے بعد اٹارنی جنرل آف پاکستان سمیت دیگر قانونی ماہرین سے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے پر مشاورت شروع کردی ہے،آئی پی پیز کے ساتھ عدالت سے باہر معاملات طے کرنے سمیت قانونی جنگ لڑنے کے تمام آپشنز کو سامنے رکھا جائے گاپاکستان میں9 آئی پی پیز نے بین الاقوامی ثالثی عدالت لندن میں وزارت سی11ارب روپے کا کلیم کیا تھا جس میں وزارت کا مؤقف تھا کہ ان9کمپنیوں نے جو پہلے ڈیمانڈ کئے ہیں ان کی اتنی کپسٹی ہی نہیں ہے لہٰذا ان کے یہ پیسے غیر قانونی ہیں اور حکومت ان کو یہ رقم ادا نہیں کرسکتا جس کے بعد ان کمپنیوں نے عالمی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا جس نے حکومت کے خلاف فیصلہ دیا اور حکم دیا کہ حکومت پاکستان ان آئی پی پیز کو11ارب روپے کی رقم ادا کرے،وزارت پانی وبجلی کے خلاف یہ دوسرا فیصلہ ارہا ہے،اعلیٰ حکام نے اسے وزارت کی کمزوری اور ناکامی قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان 9آئی پی پیز میں زیادہ تر کمپنیوں کے مالک حکمران جماعت کے تعلقدار ہیں جس کی وجہ سے حکومت نے کیس میں انتہائی کمزور دلائل بیان کئے ہیں تاکہ ان کمپنیوں کو ادائیگیاں کی جائیں اور اس پر انگلیاں بھی نہ اٹھیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت پانی وبجلی مسلسل دوسرا مقدمہ ہار رہی ہے،وہاں پر موجود وکلاء پر بھی خرچہ کیا گیا ہے لیکن اس کا کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا،وزارت پانی وبجلی کی قائمہ کمیٹی برائے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی یہ مسئلہ زیر بحث لایا گیا تھا جس پر کمیٹی ممبران نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ مسئلے کو حل کرے،کمیٹی میں وزارت نے اعتراف کیا تھا کہ وہ اضافی ادائیگیاں نہیں کرسکتے،وزارت توانائی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایک جامع پالیسی بنائیں گے اور کوشش کریں گے کہ یہ معاملات مشاورت سے حل ہوجائیں۔