سودی قرضوں کی وجہ سے معیشت تباہ اورعوام مزید پسماندگی وغربت کے دلدل میں پھنس گئے ہیں، مولانا عبدالحق ہاشمی

اتوار 24 ستمبر 2017 18:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2017ء)جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ بھاری سودی قرضوں کی جس کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ اوربلوچستان کے عوام مزید پسماندگی وغربت کے دلدل میں پھنس گئے ہیں جماعت اسلامی کا موقف یہ ہے کہ بغیر کسی استثنیٰ کے سب کا احتساب میرٹ پر کیا جائے کرپٹ مافیا کوقانون کے مطابق سزادی جائیںکیونکہ اس کے بغیر پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکے گا اور کرپشن ختم کیے بغیر پاکستان میں عدل وانصاف کی بنیاد پر فلاحی مملکت بننے کا خواب پورا نہیں ہوسکے گا۔

سیاسی ماحول میں عدم برداشت کاماحول دن بدن تیز رفتاری سے بڑھتا جارہا ہے بے روزگاری میں مسلسل اضافہ،جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح،عام صارف کی قوت خرید میں کمی،نوجوان نسل میںفحاشی وعریانی کے ساتھ بے تحاشہ نشہ کا استعمال مذکورہ بلاخطرات کے علاوہ اژدھاکی طرح منہ کھولے ہمارے نظریاتی معاشرتی اور تہذیبی وجود کو ہڑپ کرنے کے لیے تیار ہے۔

(جاری ہے)

حکومت محروم اور کم نصیب طبقات کی معاشی اور معاشرتی ناہمواریوں اور محرومیوں کو دور کرنے کے لیے جلدازجلد مثبت پالیسیاں نافذ کرے۔

محض دکھاوے ،بے عمل اعلانات،اقرباء پروری ،سفارش ورشوت سے معاشرے سدھرانہیں کرتے۔تعلیم اور صحت کے میدان کوخصوصی توجہ کی ضرورت ہے کہ تمام شہریوں تک یکساں تعلیم کی سہولت مہیاکی جائے اور حفظان صحت کے لیے عام شہری کی رسائی اچھے ہسپتالوں تک ممکن ہو۔امن وامان کی صورتحال کو فوری طورپر بہتربناکر عام شہری کو تحفظ فراہم کیاجائے اورزمینداروں و کسانوں کوان کی پیداوارکاجائز معاوضہ دلوایاجائے۔

انہوں نے کہاکہ30جون 2017کوختم ہونے والے مالی سال میں بجٹ خسارہ ڈیڑھ کھرب سے زیادہ تھا۔ تجارتی خسارہ 20بلین ڈالر سے زیادہ تھا۔مسلم لیگ (ن)کے اقتدار کے 4سالوں میں مجموعی قرض جی ڈی پی کا 65%سے زیادہ تھا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر میں کمی واقعہ ہوئی تھی۔ حال ہی میں اگست 2017کے ماہ میں ترسیلات زر میں معمولی بہتری آئی ہے۔

لیکن بڑھتے ہوئے قرضے بمع سود قرضوں کی ادائیگی نے زر مبادلہ کے ذخائر پر شدید بوجھ ڈالاہے اور 24بلین ڈالر کی حد تک پہنچنے والے زر مبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے جوکہ معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری میں جولائی و اگست 2017ء میں معمولی سی بہتری کے باوجود بجٹ خسارہ اور تجارتی خسارہ اور قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ ہمیں شدید بحرانوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔

اس پر مستزاد یہ کہ آنے و الے دنوں میں امریکہ کی ناراضگی کی وجہ سے IMFاور ورلڈ بینک بمع دیگر بین الاقوامی مالیاتی ادارے آسانی سے پاکستان کی مدد کے لیے تیار نہیں ہوںگے۔ بجٹ اور تجارتی خسارے جس حد تک بڑھ چکے ہیں،زیادہ احتمال یہ ہے کہ آئندہ چند مہینوں میں IMFکا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا۔ موجودہ صورت حال میں وزیر خزانہ کامنظر سے غائب ہونا بہت تشویشناک ہے۔اس لیے حکومت کسی قابل اور دیانت دار شخص کو یہ ذمہ داری سونپنی چاہیے۔ حدیبیہ پیپر ملز کا کیس کھلنے سے میاں شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز شریف وغیرہ کے احتساب کی زد میں آنے کا قوی امکان ہے۔