کپاس میں آلودگی کا سبب بننے والی اشیاء سے آگاہی کیلئے بورڈز یا پوسٹرز آویزاں کئے جائیں،محکمہ زراعت

اتوار 24 ستمبر 2017 16:41

ملتان۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2017ء)ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کپاس کی صاف طریقے سے چنائی کرنے کے لئے ماسٹر ٹرینر خواتین نے کھیتوں میں کپاس کی چنائی کرنے والی خواتین کو تریت فراہم کردی ہے، آلودگی کے باعث کپاس کا معیار بری طرح متاثر ہوتا ہے مثلاً ایک گرام سوتلی جننگ کے دوران ہزاروں ریشوں میں تقسیم ہوکر کئی ہزار میٹر کپڑے کو خراب کرنے کا موجب بنتی ہے جس سے ہماری برآمدات متاثر ہوتی ہیں،اس لیے آلودگی کا تدارک اگر ابتدائی طور پر چنائی، ذخیرہ، ترسیل اور جننگ فیکٹریوں کی سطح پر کرلیا جائے تو ان نقصانات میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکتی ہے، صاف ستھری چنائی کیلئے درکار اشیاء میں کپاس کی چونیوں کی چادریں (5 میٹر)، کپاس کی گٹھڑی کی چادریں (9 میٹر)، کپاس کے کپڑے سے بنے ہوئے دستانے اور ٹرالی کو ڈھانپنے کی چادر (لمبائی 25 فٹ اور چوڑائی 18 فٹ)= 43 میٹر شامل ہیں۔

(جاری ہے)

کپاس کی چنائی سورج کی روشنی میں صبح 10 بجے شروع کی جائے۔ جب کِھلے ہوئے ٹینڈوں سے رات کی نمی خشک ہوجائے کیونکہ زیادہ نمی کے باعث کپاس میں آلودگی کے شامل ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ کپاس کی چنائی سپروائزرز کی نگرانی میں قطار بنا کر پودے کے نچلے حصے سے شروع کرنی چاہیے۔ چنائی کرنے والی /والے جھولی اور پنڈ کیلئے صاف سوتی کپڑا اور کپاس کے کپڑے سے بنے ہوئے دستانے استعمال کریں۔

چنی ہوئی پھٹی کو صاف اور خشک کپڑے پر رکھیں۔ پھٹی کو صرف سوتی بوروں میں اکٹھا کیا جائے۔ پٹ سن یا پولی پراپلین کی پلیاں ہرگز استعمال نہ کی جائیں۔ سوتی بوروں کو بند کرنے کیلئے پٹ سن (Jute)، پلاسٹک کی رساں یا ڈوریاں ہر گز استعمال نہ کی جائیں۔ پھٹی کو سوتی بوروں میں بھرنے سے پہلے آلودگی یعنی پٹ سن، سوتلی کے ٹکڑے، پلاسٹک کی تھیلیاں، پولی پراپلین، انسانی و حیوانی بال، پرندوں کے پر، سونف سپاری و ٹافیوں کی ریپر اور سگریٹ کے خالی پیکٹ وغیرہ کو چن لینا چاہیے۔

آلودگی سے پاک کپاس کو صاف، پختہ اور ہوا دار جگہ پر محفوظ کرنا چاہیے۔ زیادہ عرصے تک پھٹی کو رکھنے سے اس میں آلودگی کے شامل ہونے اور اس کی کوالٹی کے خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے لہٰذا جتنی جلدی ممکن ہوسکے اسے جننگ فیکٹری روانہ کردینا چاہیے۔