حکومتی اور نجی شعبہ خواتین کی اہمیت تسلیم کرنے کو تیار نہیں،چیمبر آف سمال ٹریڈر

خواتین کی ترقی میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں ، مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے،شاہد رشید بٹ

اتوار 24 ستمبر 2017 14:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2017ء)چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی خواتین کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں تاکہ انھیں پسماندہ رکھا جا سکے۔ حکومتی اور نجی شعبہ خواتین کی اہمیت تسلیم کرنے کو تیار نہیں ۔خواتین کی تعلیم اور ترقی کے فوائدتو بہت گنوائے جاتے ہیں مگر عملی زندگی میںترقی کے مواقع فراہم نہیں کئے جاتے جس نے ملکی ترقی کی رفتار سست کر رکھی ہے۔

اتوار کے روز یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی معیشت کے مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ انکی تعداد بڑھائے بغیر تیز رفتار ترقی ناممکن ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمارا کلچر بھی انھیں با اختیار بنانے کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے جو انکے حقوق کی پامالی ہے۔

(جاری ہے)

سارک ممالک میں کام کرنے والی ساٹھ فیصد خواتین زراعت سے وابستہ ہیںجنھیںخدمات کے بدلے کوئی تنخواہ نہیں دی جاتی اور انھیں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔

خواتین کو بھاری اکثریت کو ملکیت کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے جبکہ اہم فیصلوں میںشامل بھی نہیں کیا جاتا۔دیہی خواتین کا معیار زندگی بہتر کرنے کیلئے زراعت کو توجہ دینا ضروری ہے جس کا دارومدار سستے قرضوں پر ہے جس میں پاکستان بہت پیچھے ہے۔بینک نوے فیصد سے زیادہ قرضے صرف ایک صوبے میں دے رہے ہیں جبکہ ناقی تمام صوبوں کو عرصہ دراز سے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے جو تشویشناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ قرضوں کے بغیر کاشتکاروں کی خوشحالی ، زرعی خود کفالت اور غذائی تحفظ کا حصول نا ممکن ہے۔ کسانوں کا معیار زندگی بہتر ہونے سے زراعت جوملک کی کل پیداروا کا چوتھائی ہے ترقی کرے گی جس سے برامدات سمیت معیشت کے تمام شعبوںپر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔